ٹوپی ڈرامے

دھوکہ دہی کا ایک نام ٹوپی ڈرامہ کرنا بھی ہے۔یہ ایک قسم کی سیاست ہوتی ہے۔جں کا مطلب کسی بھی طریقے سے اپنا الو سیدھا کرنا لیا جاتاہے۔دوسروں کو بے وقوف بنا کر ان سے کام لینا اس سیاست کا طریقہ کارہے۔عوام کو سبز باغ دکھا کر انہیں قائل کرنا۔پھر مطلب نکل جانے کے بعد انہیں دھتکار دینا۔یہ اسی قسم کی سیاست کے باب ہیں۔دھوکہ دہی اور ٹوپی ڈراموں کی کئی شکلیں ہیں۔کبھی سوانگ رچاکر۔کبھی مگر مچھ کے آنسو بہاکر۔دوسروں کے دل میں اتر جانا۔یہ سب ٹوپی ڈرامے اس سیاست کا حصہ ہیں۔زرداری دو رمیں اس طرز کا ایک ٹوپی ڈرامہ نئے صوبوں کی شکل میں کیا گیا۔کچھ علاقے کے لوگوں کو اس بات پر اکسایا گیاکہ وہ نئے صوبے کا مطالبہ کریں۔انہیں بتایا گیاکہ نیا صوبہ بننے سے ان کے تما م تر مسائل حل ہوجائیں گے۔یہ ٹوپی ڈرامہ الیکشن سے قبل بڑا چلا۔ایسا پراپیگنڈ ا کیا گیا۔جیسے نئے صوبے کے ٹوپی ڈرامے نے رنگ جما لیا ہے۔الیکشن میں یہ شوشہ بڑا کام دکھائے گا۔زرداری گروپ کی یہ چال ناکام رہی۔قوم نے اپنا فیصلہ بالکل برعکس سنایا۔جس قدر سیدھی سادی عوام کو سمجھا جارہا تھا۔و ہ اتنی سادی نہ نکلی۔اس نے نئے صوبوں کا شوشہ ان ٹوپی ڈرامہ کرنے والوں کے منہ پر دے مارا جو پانچ سال تک ان کا خون چوس رہے تھے۔اب ان کی توجہ پانے کے لیے نیا تماشہ لے آئے تھے۔عوام میں یہ بات گھر کر گئی کہ جگہ کا نام بدل دینے سے بھلا مسائل کیسے حل ہونگے۔نئی جگہ بھی یہی لوگ ہمارے رہبر ہونگے جو موجودہ علاقے میں ہیں۔جب یہ آج کوئی کمال نہیں دکھا پائے تو جگہ کا نام بدل دینے سے یہ کیا نیا کرلیں گے۔قوم نے اس الیکشن میں زرداری گووپ کے اس ٹوپی ڈرامے کو بری طرح مستردکردیا۔

ٹوپی ڈراموں کا سلسلہ اب تحریک انصاف کی سیاست کی شکل میں جاری ہے۔جہاں بھر کا کوڑا کرکٹ اکٹھا کر کے عمران خاں انقلاب لانے کا جھانسا دے رہے ہیں۔یہ حضرت نوازشریف کو واحدٹارگٹ بنا کر انقلاب لانے کا ٹوپی ڈرامہ کررہے ہیں۔خاں صاحب کی جو سلی سلائی اچکن دوہزار تیرہ کے الیکشن کے نتائج کے بعد پڑی کی پڑی رہ گئی تھی۔وہ خاں صاحب کو آرام سے نہیں بیٹھنے دے رہی۔خاں صاحب کو وزیر اعظم بنوانے کا کچھ لوگوں کا منصوبہ عوام نے خاک میں ملادیا تھا۔یہ شرمناک شکست نہ خاں صاحب کو آرام سے بیٹھنے دے رہی ہے۔نہ ان کی ڈوریاں کھینچنے والوں کو۔ نوازشریف کے لیے عوام کے دلوں میں پائی جانے والی محبت ان دنوں کی چھیڑ بن رہی ہے۔جگہ اور موقع کوئی بھی ہو۔خاں صاحب نوازشریف پرتبری کرنا نہیں بھولتے۔۔اپنے اوباڑو جلسے میں بھی انہوں نے اپنا فرض نبھانا ضروری سمجھے۔فرماتے ہیں کہ نواز۔زرداری کرپشن کے گاڈ فادر ہیں۔این آر او کی کوشش ہوئی تو سب کو لیکر اسلام آباد جاؤں گا۔شہباز شریف غلطی میں نہ رہے کہ این آراو ہو جائے گا۔عوام وعدہ کریں کہ کرپٹ لوگوں کا سوشل بائی کاٹ کریں گے۔نوازشریف کے 300 ارب باہر پڑے ہیں۔زرداری نے 9 شوگر ملوں پر زبردستی قبضہ کیا ہواہے۔برسراقتدار آکر تمام گورنر ہاؤسز بند کردیں گے۔پاکستان میں سب سے زیادہ ظلم سندھ میں ہورہاہے۔زرداری کو سندھ کے عوام پر مزید پانچ سال ظلم نہیں کرنے دوں گا۔

جانے ٹوپی ڈرامے کب ختم ہونگے۔عمران خاں سندھیوں کو بتارہے ہیں کہ سب سے بڑا ظلم سندھیوں کے ساتھ ہورہاہے۔مگرکیا خاں صاحب نے سب سے بڑا ظلم کرنے والوں کے خلاف کوئی تحریک چلائی ہے۔یہاں پی پی کا بلا شرکت غیرے ہولڈ رہا ہے۔خاں صاحب نے اب تک پی پی سے متعلق صرف خانہ پری کی حد تک توجہ دی ہے۔ان کے اصل ٹارگٹ صرف او رصرف نوازشریف ہی رہے ہیں۔نوازشریف کا کم ازکم سندھیوں پر ہونے والے مظالم سے کچھ واسطہ نہیں۔ انہوں نے اپنی اچھی حکمرانی سے کراچی کو امن کا گہوارہ بنایا۔اب خاں صاحب بجائے سندھ کے دوسرے حصوں میں بھی امن اور خوشحالی لانے کے لیے نوازشریف کا ہاتھ بٹاتے۔وہ انہیں اپنا واحد دشمن تصورکیے بیٹھے ہیں۔وہ سندھیوں پر سب سے زیادہ ظلم ہونے کاذکر تو کررہے ہیں۔مگر عملا ان کی ترجیحات مختلف ہیں۔امکان یہی ہے کہ خاں صاحب سندھ جلسوں سے واپسی پر ایک بار پھر سندھ اور اس کے باسیوں کو بھول جائیں گے۔سندھی جہاں ہیں۔وہیں کہ وہیں رہ جائیں گے۔انہوں نے ایک بار پھر باہر سے آئی ٹھنڈی ہوا کے تھم جانے کا تماشہ دیکھا مگرپھر یہ کھڑکی بند ہوگئی۔ خاں صاحب کی باتوں کووہ اسیے ہی بھول جائیں گے۔جیسے وہ اس سے قبل ان جیسے لوگوں کی باتیں بھول جایا کرتے ہیں۔وہ ہر آنے والے کو سندھی ٹوپی اور اجرک پہناکر اپنائیت دکھاتے ہیں۔اس سے امیدیں جوڑ لیتے ہیں۔مگر اس کے بدلے میں انہیں صرف ٹوپی ڈرامے ملے۔انہیں ہمیشہ ان کے حال پر چھوڑکر لوگ چلتے بنے۔سندھیوں کو کچھ بے ایمانوں نے سندھی ٹوپی اور اجرک کے دن منانے کے نام پر بھی بے وقوف بنایا۔بے ایمانوں کا ٹولہ دراصل سندھیوں کو ٹرک کی بتی پیچھے لگاکران کے حقوق غصب کررہاہے۔ان کے وسائل پر ڈاکہ ڈال رہاہے۔سندھی آج اگر پس ماندہ ہیں۔تو اس کے پیچھے یہی لوگ ہیں۔جو مسلسل ٹوپی ڈراموں میں مصروف ہیں۔سندھی اپنے اندر کے لوگوں کے ٹوپی ڈراموں سے ابھی کہا ں بھرے تھے کہ سندھ سے باہر کے لوگ بھی ٹوپی ڈرامے کرنے لگے-

Amjad Siddique
About the Author: Amjad Siddique Read More Articles by Amjad Siddique: 222 Articles with 122594 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.