دائرہ تمیز

سو یا د رکھئے آپ میں ہر انسان ایک دائرے میں ہے۔ جب تک آپ اچھے اخلاق تمیز اصول و ضوابط ضرورتوں بات چیت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کے حوالے سے اپنے دائرے میں رہیں گے اور دوسروں کے دائرے کو توڑے بغیر انکے ساتھ چلیں گے۔ فائدہ آپکو تب ہی ہونا ہے۔

دائرہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جو کہ گول ہوتا ہے اور چھوٹا ہوتا ہے یا بڑا ہوتا ہے۔ کبھی آپکو کسی پلے لینڈ میں جھولے دائرے کی شکل میں نظر آتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہیں جاگنگ ٹریکس دائرے کی شکل میں ہوتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہیں آپکو ٹیسٹی پیزا دائرے کی شکل میں نظر آتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کبھی آسمان پر گول گول نظر آتا چاند بھی دل کو لبھاتا ہے۔
پس زندگی دائروں کی شکل میں ہے ۔ پہلے آپ پیدا ہوتے ہیں اور ہر ضرورت کے لئے محتاج ہوتے ہیں ۔ پھر آپ لڑکپن میں آتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر جب دیوانی جوانی میں داخل ہوتے ہیں جہاں پر آپکو لگ رہا ہوتا ہے کہ آپکو کسی کی ضرورت ہی نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خیر یہ خیال کتنا غلط ہے ، یہ بس وقت خوش نصیبوں کو ہی دکھاتا ہے، باقی خوش فہمی میں زندگی ضایع کر دیتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر انسان درمیانی عمر میں آتا ہے اور پھر رینگتے رینگتے بڑھاپے کی طرف پہنچ جاتا ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بڑھاپے میں آکر ہر ضرورت کے لئے کسی نہ کسی کا محتاج ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر دوبارہ زندگی اُسی مقام پر آکر رُک جاتی ہے جہاں سے شروع ہوئی تھی اور اصل میں وہی مقام اختتام بھی ہوتا ہے۔
پس دائرہ زندگی میں پر جگہ آپکو ٹکراتا رہے گا۔ آپکو یہ بتاتا رہے گا کہ آپ اس کی قید میں ہیں سو آپ جب بھی اسکی حد سے ٹکرائیں گے ٹھا ہ کر کے گریں گے اور خود کو چوٹ لگوا بیٹھیں گے۔ آپ جتنا شدت سے اس دائرے سے باہر جانے کی کوشش کریں گے اتنا ہی آپ شدت سے واپس پلٹنے ہر مجبور ہو جائیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قدرتی طور پر ہر چیز اپنے مقام پر ہی اچھی لگتی ہے سو جو جتنا مقام سے باہر نکلے گی اتنا ہی واپس زور سے لوٹے گی۔
میں نے جو دیکھا ہے کہ ہمارے معاشرے میں خاندانوں میں تو خاص طور پر جو زندگی کے مسائل چل رہے ہیں وہ ان ہی وجوہات سے ہیں کہ لوگ اپنے دائرے میں رہنا بھول جاتے ہیں۔ پہلے لوگ بہت خوشی سے دوسروں کو اپنی زندگی اور زندگی کے فیصلوں سے لے کر گھر گاڑی تک بھی اندر گھسیڑتے چلے جاتے ہیں اور پھر ایک وقت آتا ہے کہ جب دوسرے جوتوں سمیت آنکھوں میں گھسنے لگتے ہیں ۔ تب وہ بلبلا اٹھتے ہیں۔
ایک تو وہ ہوئے جو خود زبردستی" گھستے جاتے" گھستے جاتے ہیں ۔ انکو نکالنا انتہا کا مشکل کام ہوتا ہے۔ تھوڑے سے مشاہدے میں کمی رکھتے ہیں اسی لئے جو کام دوسروں کو کتنا ہی تنگ کر رہے ہوں اس میں ذیادتی کرتے جاتے ہیں۔
دوسرے وہ ہوتے ہیں جو کبھی مروت میں کبھی رشتہ داری میں کبھی دنیا داری میں دوسروں کو اپنے معاملات میں" گھساتے چلے جاتے" ہیں ۔ انکوپتہ لگ رہا ہوتا ہے کہ یہ گھستے جارہے ہیں مگر انکو روکنا انکو مشکل سے بھی مشکل کام لگتا ہے اور یوں گھسنے والے مزید سے مزید گھستے آتے ہیں۔
کچھ وہ ہوتے ہیں جو کچھ "معاملات میں گھسا لیتے ہیں اور کچھ میں گھسانا نہیں" چاہتے۔ یہ سب سے پیچیدہ ہو جاتے ہیں۔ جس میں یہ دوسروں کو گھسانا چاہتے ہیں۔ دوسرے اس میں گھسنا نہیں چاہتے۔ جس میں یہ یہ دوسروں کو نہیں گھسانا چاہتے ۔ دوسرے اس میں گھسنا چاہتے ہیں ۔ سو یہ رسہ کشی جبتک رشتہ داری اور زندگی یاری باقی رہتی ہے چلتی جاتی چلتی جاتی ہے ۔
سو انسانوں کو یہ سمجھنے کی ازحد ضرورت ہے کہ کوئی بھی رشتہ کتنا ہی پیارا راج دُلارا ہو مگر اس کی ایک حد ہوتی ہے۔آپ جتنا اس حد کو کراس کرتے چلے جاتے ہیں ۔ آنے والے وقت کے لئے مسئلے بڑھتے چلے جاتے ہیں۔ ہاں اول اول تو آپکو خوشی ہوتی ہے کوئی آپکا جی خیال کر رہا ہے آپ کے ساتھ اتنا شامل ہے۔ مگر ایک وقت آتا ہے کہ آپکو خود دوسرے کو اپنے دائرے سے باہر نکالنا پڑتا ہے۔ جب آپ خود نکال دیتے ہیں تو آُپ کو پھر دوبارہ سے مسائل کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے۔
سو یا د رکھئے آپ میں ہر انسان ایک دائرے میں ہے۔ جب تک آپ اچھے اخلاق تمیز اصول و ضوابط ضرورتوں بات چیت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کے حوالے سے اپنے دائرے میں رہیں گے اور دوسروں کے دائرے کو توڑے بغیر انکے ساتھ چلیں گے۔ فائدہ آپکو تب ہی ہونا ہے۔

sana
About the Author: sana Read More Articles by sana: 231 Articles with 273330 views An enthusiastic writer to guide others about basic knowledge and skills for improving communication. mental leverage, techniques for living life livel.. View More