ہمارے با کمال پانامہ زدہ حکمرانوں نے اس قوم کے ساتھ وہ
کام کیا ہے،،،
کہ جو کھٹملوں سے بھرا بستر بھی نہیں کرتا ہوگا،،،معصوم سا کھٹمل کچھ
ملی گرام خون ہی چوستا ہے،،،
یہ ہاتھی کے جسم ،،،اور سیمنٹ کی طرح چمکتی گنجی ٹینڈ والے لیٹر لیٹر
خون چوس کر بھی گنجے کے گنجے،،،اک بال بھی نہیں اگا پائے،،،پھر کہتے
ہیں،،،‘‘ہمارے خلاف سازش ہورہی ہے،،،‘‘
قوم کے سر کا اک اک بال نوچ لیا،،،مگر اپنا سربھی نہیں بچا سکے،،،
اس قدر گنج چمکتی ہے
پڑوسی سمجھتے ہیں نصف شب سورج نکل آیا ہے
خیر اپنی قبر انگاروں سےبھرنے والے یہ بھول گئے کہ ان کی اولاد یہ سب
قوم کا لٹا پیسہ یو۔کے کے کسی کیسینو کے جوئے میں ہار ہی جائیں گے،،
مگر ان کی قبر حشر کے دن تک انگاروں سےبھر دی جائے گی،،،
مگر کیاکیجئے،،،ان سے جب یہ سب کہا جائے،،،تو ہنس کر بولتے ہیں،،،اچھا
قیامت بھی ہے،،،حساب کتاب بھی ہونا ہے،،،اوہ،،،کیا واقعی،،،موت بھی کوئی
چیز ہے،،،
ہر زی روح کو موت کا مزا چکھنا ہے،،،مگر یہ سیدھی سی بات ان کی الٹی
کھوپڑی میں آتی ہی نہیں،،،
اے نادان!! رسّی دراز ہے تیری
ورنہ لے سکے اک سانس کیا مجال ہےتیری
ان ظالموں نے گورنمنٹ کے سکول ناکارہ کرکے پرائیویٹ سکولز کو کامیاب
کر دیا،،،آج بیچارے والدین ان کی فیس میں غیر منصفانہ اضافےپر روز
احتجاج کرتے نظرآتے ہیں،،،
گورنمنٹ کے ہسپیٹلز کو اس قدر ناکارہ کردیا،،،کہ بچے سڑکوں پر پیدا ہورہے
ہیں،،،پرائیویٹ ہسپیٹلز جتنا مہنگا علاج کردیں،،،کسی کوکیا پروا،،،
یہ مادر پدر آزاد ہسپیٹلز مریض کو کسٹمر کہتے اور سمجھتے ہیں،،،
اک والد اپنے بیٹے کوکچھ یوں سمجھا رہا تھا،،،بیٹا اللہ کا واسطہ،،،بہت
مہنگائی
ہوگئی ہے،،،پڑھ لےبیٹا پڑھ لے،،،
بیٹا بولا،،،بابا اگر نہ پڑھ سکا تو،،،
باپ فکرمندی سے بولا،،،میری جان پڑھ لے،،،ورنہ میں تو کھوتا گاڑی بھی نہیں
لے
کر دے سکتا،،،کھوتا چھ ہزارکا،،،گاڑی تین ہزار کی ہے،،،نو ہزار یکمشت کہاں
سے لاؤں گا،،،
بیٹانے فکرمندی سے سرہلایا،،،بابا ٹھیک کہتے ہو،،،
ماں بہو سے کہہ رہی تھی،،،کبھی ماں کے گھربھی چلی جایا کر،،،اتنی مہنگائی
اوپر سے ہر سال نیا ماڈل،،،رحم کرو،،،میراگھر ہے کوئی کےجی سکول نہیں،،،
بہو شرما کر بولی،،،آپ کے بیٹے کو مجھ سے پیار ہی نہیں،،،
ساس غصے سے بولی،،،توبہ ہے ،،،پانچ بچے ہوگئے،،،اور کتنی محبت کرے،،،
یا کشمیر فتح کر لے تیرے لیے،،،
اک پچیس سالہ بیٹے نے ماں کواک خوبصورت لڑکی کی تصویر دکھائی،،،بولا
یہ لو ماں بہو آپ کی،،،ماں نے غور سے دیکھا،،،بولی،،،ہائے بہت ہی پیاری
ہے،،
کون ہے،،،؟؟،،
بیٹا بولا،،،ماں اتنی مہنگائی ہے،،،بس تصویر سے ہی گزارا کرو،،،
سارے ارمان زمین بوس ہوگئے
اس قدر ہوئی مہنگائی
انسان تھے ہم
سکڑ کے خرگوش ہوگئے۔۔۔۔۔
|