دل ریت بن کر بکھر گیا ،
اور آنسو ریت میں جذب ہو گئے ۔
نہ سینے میں دل رہا نہ آنکھوں میں اشک باقی رہے
آنکھوں میں نمی اور سینے میں دل نہ ہو تو انسان بھی انسان نہیں رہتا ---
لیکن جب تک جسم سے روح کا تعلق قائم ہے زندگی قائم ہے
اور جب تک زندگی قائم ہے انسانوں کی بستی میں زندہ انسانوں کی طرح رہنا ہی
پڑتا ہے
چاہے دِل پر جبر ہی کیوں نہ کرنا پڑے
اگرچہ دِل ریزہ ریزہ ہو جائے صبر کرنا ہی پڑتا ہے
|