1947سے لیکراب تک ہمارے حکمران
* بابائے پاکستان، قائدِِ اعظم سخت بیمار ہیں ، اُن کو لینے کے لئے بھیجی
گئی ایمبولینس راستہ میں خراب ہو گئی۔
* سیاستدانوں کی اقتدار میں آنے کے لئے ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے میں
کامیابی کی وجہ سے جلدی جلدی بدلتے پاکستا نی وزیرِاعظموں کے بارے بھارتی
وزیرِاعظم جو اہر لعل نہرو نے کہا : میں اتنی دھوتیاں نہیں بدلتا جتنے
پاکستان میں وزیرِ اعظم بدلتے ہیں۔
* جنرل یحیےٰ کے لیگل فریم ورک آرڈر کیمطابق 1970 کے الیکشن کے تحت کامیاب
اسمبلی نے صرف آئین پاکستان بنانا تھا۔ 120دنوں میں آئین بنانے یا نہ بنانے
کی صورت میں اسمبلی نے تحلیل ہو جانا تھا۔ نئے آئین کے تحت الیکشن کے بعد
حکومت بننی تھی ۔ مگر کیا ہوا سب کو معلوم ہے؟
* ووٹ کے تقدس اور جمہوریت کا دعویٰ کرنے والے سیاستدانوں سے پوچھا جائے:
1970 کے جنرل الیکشن کے نتیجہ میں مجیب الرحمٰن کا حق بنتا تھا۔ اس کو
حکومت دینے کی بجائے یہ کیوں کہا گیا: جو ڈھاکہ جائے گا اس کی ٹانگیں توڑ
دی جائیں گی؟ اور پھر یہاں تک کہا گیا: اُدھر تم ، اِدھر ہم۔
* جب ملک کی بقا کی جنگ لڑی جا رہی تھی تو کس سیاستدان کو یو این او میں
بھیجا گیا ؟ اس نے پولینڈ کی قرار داد کو کیوں پھاڑا تھا۔اور زکام جیسی
بیماری کا بہانہ بنا کرتین دن تک سلامتی کونسل کی میٹنگ میں شمولیت ہی نہ
کی ؟
* وہ کون تھا جو کبھی سویلین چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر کبھی صدر پاکستان ا
ور کبھی وزیرِ اعظم پاکستان بنتا رہا؟
* وہ کون تھا جس نے مولانا جان محمد عباسی (لاڑکانہ)کو گھر سے الیکشن آفس
جاتے ہوئے اغوا کرایا تاکہ وزیرِ اعظم بلا مقابلہ کامیاب ہو جائیں؟
* وہ کون تھا جس نے ڈاکٹر نذیر احمد (جھنگ) اور نواب محمد خان (قصور) کو
موت کے گھاٹ اتروایا؟
* وہ کون تھا جس نے الیکشن میں وسیع پیمانہ پر دھاندلی کی اور اپنے مخالفین
کو قتل کروانے، جیلوں میں قید کے دوران بد ترین قسم کا تشدد اور انسانیت
سوز سلوک(جس کو نہ ہی بیان کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی تحریر میں لایا جا
سکتا ہے) روا رکھنے کا حکم دیا؟۔
* وہ کون تھا جس نے افتخار تاری کو دلائی کیمپ میں کئی ماہ تک بند رکھا اور
کسی کو پتہ نہ لگنے دیا؟
* وہ کونسا وزیرِ اعظم تھا جس نے اپنے MNAs کو مری اور بھور بن لے جا کر
سرکاری خرچہ پر ان کی خوب خاطر تواضع کرکے اُن کے ضمیر خریدنے کی رسم ڈالی؟
* و ہ کونسا وزیرِ اعظم تھاجو چھانگا مانگا کے ریسٹ ہاوس میں اپنے MNAs کے
نخرے سرکاری خرچہ پر اُٹھاتا رہا؟اور وہ کون تھے جو اپنا ضمیر بیچتے تھے؟
* عوامی نمائندوں کو پاکستان کی پارلیمینٹ میںآئین اور قاعدہ و قانون کی
دھجیاں بکھیرتے ہوئے آئینی ترامیم پر بغیر پڑھے اور غور کئے ہاتھ کھڑا کرنے
کی عادت پڑی ہوئی ہے۔اس کی حالیہ مثال ختمِ نبوت سے متعلق حلف نامہ میں
تبدیلی ہے۔ کیا اِن میں سے کسی نے نہیں پڑھا یا سنا کہ یزید نے حضرت امام
حسین ؑ سے صرف ایک ووٹ مانگا تھا مگر انہوں نے 72 جانوں کا نذرانہ پیش کر
دیا۔یہاں تو سپریم کورٹ سے کرپشن زدہ نا اہل شدہ وزیر اِ عظم کو پوری
پارلیمنٹ جمہوریت کے نام پر پارٹی کا صدر بنانے کے لئے متحد ہو کر قانون
پاس کرتی ہے!!
* نواز مسلم لیگ نے نا اہل شدہ وزیرِاعظم کو اپنا صدر چُن لیا ہے!جب
اجتماعی غلطی جان بوجھ کر کی جائے اور پہلے غلطی کا اقرار نہ کرنا اور پھر
جواز تلاش کرنا کی عادت اپنائی جائے تو پھر سزا کے لئے تیار رہنا چاہیے۔
نواز حکومت کی پاکستان کو لبرل ، سیکولر بنانے کی مذموم کوششیں
* جمعہ کی سرکاری چھُٹی ختم کی گئی۔
* صپریم کورٹ آف پاکستان پر اپنے کارکنان اور سول کپڑوں میں ملبوس کچھ
سرکاری ملازمین سے حملہ کرایا گیا کیونکہ یقین ہو گیا تھا کہ چند ساعتوں
بعد آنے والا فیصلہ نواز شریف کے خلاف تھا!چیف جسٹس صاحب کو بھاگ کر اپنی
جان بچانی پڑی!
* نجم سیٹھی کو بطور نگران وزیرِ اعظم کارکردگی کی بنا پر خوب نوازا گیا۔
وہ نظرے�ۂ پاکستان اور کشمیرکے پاکستان سے الحاق کے بارے ہرزہ سرائی کرتا
رہتا ہے۔
* سود کے خلاف دئیے گئے فیصلہ کے خلاف رٹ کیوں دائر کروائی گئی؟ اللہ
تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کب تک من حیث القوم جنگ جاری
رہے گی؟
* دنیا کے مانے ہوئے اول درجہ کے پاگل اور چوٹی کے دس دہشت گرد وں کی فہرست
میں شامل ( گجرات میں سرکاری دہشت گردی کی بنا پر نریندر مودی کا امریکہ
میں داخلہ بند تھا) نریندر مودی کی بطور وزیرِ اعظم حلف برداری کی تقریب
میں نواز شریف نے شرکت کیوں کی؟
* نیپال میں سارک میٹنگ 2015کے موقعہ پر مودی سے خفیہ میٹنگ کی گئی!! آج تک
اس خفیہ میٹنگ کے بارے کچھ نہیں بتایا گیا۔
* بھارت کے دورہ کے دوران نواز شریف نے کہا : دونوں ملکوں کے عوام کی کھانے
پینے کی عادات، رسم و رواج، معاشرت، شکل و صورت ، رنگ اور کئی اور چیزیں
ملتی جلتی ہیں۔ بس ایک پتلی سی لکیر دونوں ملکوں کے درمیان ہے۔ذرا غور
فرمائیں:
To Nawaz Sharif the biggest migration in human history (2,00,00,000
Muslims left their homes), the great sacrifices in terms of life
(50,00,000 Muslims lost their lives), resultant loss of property and
honour and untold miseries, bleeding of the Jugular Vein of Pakistan
since 1947, erosion of the "Two Nation Theory" "Ideology of Pakistan",
Moodi's balatant acknowledgment that Bharat, through Mukti Bhanis,
created Bangla Desh, the Water Aggression - make Pakistan desert and
then through coordinated floods ruin it permanently, in utter violation
of the Indus Water Treaty, the bomb blasts and other bloody terrorist
activities organized and executed throughout Pakistan by Indian agents
like Kul Bashan Yadev, daily firing incidents on Working boundry/Line of
Control and creation of many other grave problems don't matter much.
مسلم لیگ پاکستان کی خالق جماعت ہونے کی دعویٰ دار ہے۔ بابائے قوم نے
فرمایا:
"We maintain and hold that Muslims and Hindus are two major nations by
any definition or test of a nation. We are a nation of a hundred
million, and what is more we are a nation with our own distinctive
culture and civilization, language and literature, art and architecture,
names and nomrnclature, sense of value and proportion, legal laws and
moral codes, customs and calendar, history and traditions, aptitude and
ambitions, in short, we have our own distinctive outlook on life and of
life. By all canons of international law, we are a Nation" Extract from
a letter to Mr. Gandhi, September 17, 1944.
* افسوس نواز شریف نے اسی دورہ کے دوران بھارتی اداکارہ ، گلو کارہ کے ساتھ
دہلی میں ایک شام منائی جبکہ کشمیری لیڈرشپ سے ملاقات کے لئے وقت نہ نکالا
جا سکا۔
* 25 دسمبر 2016 کو نریندر مودی اچانک لاہور ائر پورٹ پر اتر کر سیدھے جاتی
عمرہ پہنچتے ہیں ۔ بہانہ نواز شریف کی سالگرہ اور اس کی نواسی کی شادی ۔ نہ
کسی وزیر، سرکاری آفیسر، میڈیا کے نمائندہ سے ملنے دیا گیا اور نہ ہی کوئی
سرکاری بیان، پریس ریلیز یا خبر دی گئی۔ رازو نیاز کی کیا کیا باتیں ہوئیں
کسی کو معلوم نہیں ؟؟ پاکستانی قوم بابائے قوم کا یومِ پیدائش خوشی سے منا
رہی تھی مگر مودی کو سفارتی آداب کون سمجھائے ؟۔ اس نے پاکستان قوم کو
مبارک باد تک نہ دی۔ جاتی عمرہ سے سیدھے ائرپورٹ پہنچ کر بھارت
سدھارے۔سرکاری خرچہ پر ملک کے کٹر دشمن سے دوستی نبھائی جا رہی ہے!!۔
* گو رنر تاثیر کے قتل میں ممتاز قادری کی سزا موت کے بارے نواز شریف نے
صدرِ پاکستان کو بار بارجلد از جلد دستخط کرنے کو کہا اورسزا پرفوراََ عمل
کرایا گیا جبکہ شاتمہ آسیہ مسیحہ کی پھانسی کی سزا پر2010سے لیکر ابھی تک
عمل نہیں ہوا۔ بلکہ اسے باہر بھجوایا جا رہا ہے ۔ویسے بھی آج تک کسی شاتمِ
رسول کو پھانسی دینے کی بجائے بیرونِ ملک ہی بھیجاجاتا رہا ہے۔ میڈیا کو
ممتاز قادری کی شہادت اور جنازے کے بارے رپورٹنگ نہ کرنے کا کہا گیا ( بی
بی سی نے میڈیا کے اس عمل کو سراہا) ۔ تاہم ایک میڈیا چینل کو کوریج پر
جرمانہ بھی کیا گیا۔ اس کے علاوہ لوگوں کو نمازِ جنازہ میں شرکت سے سختی سے
روکا گیا! بہر حال ہر مکتبہ فکر ہر طبقۂ زندگی اور بچے ، بوڑھے، جوان عمر
کے عوام کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر نمازِ جنازہ کے لئے لیاقت باغ پہنچ
گیا۔دنیا حیران رہ گئی۔ دوسری طرف سلمان تاثیر کے نمازِجنازہ کے لئے ہر
قابلِ ذکر امام و خطیب نے انکار کر دیا اور صرف چند سرکاری اور جماعتی
لوگوں نے سخت سیکورٹی حصار میں نمازِ جنازہ ادا کیا امامت کے فرائض پیپلز
پارٹی علماء ونگ کے صدر نے ادا کئے۔ نشانِ عبرت اور مقامِ عبرت اور کس کو
کہتے ہیں؟
*2016 اور پھر ا کتوبر 2017 میں ہندوؤں کے تہوار ہولی اور دیوالی کے موقعہ
پر کراچی میں بطور وزیرِ اعظم تقریر کرتے ہوئے جن جذبات اور خیالات کا
اظہار کیا اور واشگاف الفاظ میں یہ کہنا کہ اللہ ، ایشور، واہ گرو، بھگوان
، خدا ، سب ایک ہی ہستی کے نام ہیں،مسلم عقیدہ کی ناپختگی پر دلالت کرتا
ہے۔ اور پھر پورے پروگرام میں شرکت نہ کرنے کی حسرت اور کپڑوں پر رنگ
پھینکے جانے کی زبردست خواہش کا اظہار کرنا، اسلامی ملک کے مسلمان وزیر
اعظم کو زیب نہیں دیتا تھا۔اسلام ایک ضابط�ۂ حیات ہے، غیر مسلموں کے
تہواروں پر مسلم حکومت کا کیا طرزِ عمل ہونا چاہیے ، بالکل واضح ہے۔ مکہ
مکرمہ اور مدینہ منورہ میں مشرکین اور یہودی وغیرہ رہتے تھے مگر مسلمانوں
نے نہ تو ان کی مذہبی رسومات میں کبھی شرکت کی اور نہ ہی ایسی خواہشات کا
اظہار کیا۔
* ماڈل ٹاؤن میں حکومتی پولیس نے خون کی ہولی کھیلی ۔ سرکاری حساب میں 14
افراد (اصل تعداد اس سے زیادہ ہے) فائرنگ سے جان کی بازی ہار گئے۔ زخمیوں
کی تعداد کئی درجن بتائی جاتی ہے۔ طاہرالقادری کی پوری کوشش کے باوجود آج
تک کسی کو سزا نہیں ملی۔ حکومتی سر پرستی میں گلو بٹ جیسے کردار ایک ضرب
المثل کے طور پر سامنے آئے اور گُڈ گورنس کا منہ بولتا ثبوت بن گئے۔
* تبلیغی جماعت کا صوبہ پنجاب کی یونیورسٹیوں میں داخلہ بند کیا
گیاہے۔حالانکہ بعض مغربی ممالک میں مولانا طارق جمیل صاحب کے بیانات کو
معاشرہ کی اصلاح کے حوالہ سے قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ اور جیلوں میں
بھی ایسے بیانات کروائے جاتے ہیں!!
* پانامہ پیپرز کا بھلا ہو۔ غریب اور لا علم قوم کو کافی دیر بعد پتہ چلا
کہ ان کے حکمران چوٹی کے ڈاکو اور خائن ہیں۔ بلکہ اعلیٰ عہدوں پر فائز ہونے
کے باوجود غیر ممالک میں نوکریاں بھی کرتے ہیں۔ان میں سے ایک کو صرف ایک
جرم میں سزا ہوئی۔ باقی مقدمات جاری ہیں۔ قوم صرف ایک سوالیک سوال پوچھتی
ہے کہ اس سارے تناظر میں ریاستِ پاکستان مدعی ہے۔ریاستِ پاکستان کے خزانہ
سے تنخواہ لینے والے وزراء اور مشیر اور دیگر اعلیٰ افسران کس حثیت سے
مجرمان کو اعلیٰ درجہ کا پروٹوکال دیتے ہیں اور ہر پیشی پر مجرموں سے
اظہارِ وفاداری کے طورسرکاری گاڑیوں میں آ کر اپنی حاضری کیوں لگواتے ہیں ؟
کیا ان کا ضمیر مردہ ہو چکا ہے اور سرکاری قوانین کی خلاف ورزی ان کے خون
میں رچ بس چکی ہے؟ عوام اس تماشہ کو حیرت سے دیکھ رہی ہے!! دنیا ہماری
کرتوتوں پر ہنس رہی ہے!!
* 3 اکتوبر 2017 سیاسی تاریخ میں سیاہ رات کے طور پر یاد رکھا جائے گا
کیونکہ انتہائی سرعت میں پاس کرائے گئے الیکشن اصلاحات بل کے ذریعہ الیکشن
فارم جمع کراتے وقت عقیدۂ ختمِ نبوت سے متعلق حلف نامہ کی عبارت سے کچھ
بنیادی الفاظ کو نکال کر اسلامی جمہوریہ پاکستان میں غیرمسلموں کیلئے وزیرِ
اعظم یا صدرِ پاکستان بننے کی راہ ہموار کی گئی ہے۔یہ نظرےۂ پاکستان اور
آئینِ پاکستان سے غداری کے مترادف ہے۔اور اس شیطانی کام کا سہرا نااہل
وزیرِ اعظم اور اس کی نا اہل مسلم لیگ اور حواری جماعتوں کے ماتھے پر کلنک
کا ٹیکہ بن کر لٹکتا رہے گااور تاریخِ پاکستان کے صفحات پر چمکتا رہے گا۔
ممبر پارلیمنٹ نے اپنی خفت مٹانے کے لئے جو بہانے تراشے اس پر ان کی
نالائقی اور غیر سنجیدہ رویہ پر رونے کو دل کرتا ہے۔ تاہم بعد میں کمال
ڈھٹائی سے قبیح عمل کو ٹیکنیکل اور کلریکل غلطی کا نام دے کر قوم کو بیوقوف
بنانے اور جان چھڑانے کی کوشش کی گئی!! دین کے بارے اس سے بڑی ابو لہبی اور
عبداللہ بن ابی والا طرزِ عمل اور کیا ہو سکتا ہے؟؟
* اس متعفن بل پر بے چارے مراعات یافتہ صدرِ پاکستان نے( اندھے، بہرے،
گونگے، عقل و فراست سے یکسر محروم انتہائی وفادار غلام ہونیکا ثبوت دیتے
ہوئے) دستخط کر دئیے!! ایسے صدر سے پاکستان توڑنے کے بل پر بھی آسانی سے د
ست خط کروائے جا سکتے ہیں!!اس سارے شیطانی عمل میں نا اہل نواز شریف اور اس
کے حواری شامل ہیں۔ ویسے بھی صدرِ پاکستان نے اب تک چار کارہائے نمایاں سر
انجام دےئے ہیں: اول : علمائے کرام سے اپیل کہ سود کو جائز قرار دینے کے
لئے کوئی راستہ نکالا جائے۔ دوئم: ممتاز قادری کی سزائے موت پر دستخط جبکہ
اس سے پہلے ان کے پاس سزائے موت پانے والوں کی کافی ساری فائلیں تھیں اور
ان میں اکثریت شاتمِ رسول تھے ۔ افسوس! صدر صاحب کو یاد ہی نہ رہا کہ
قبرستان میانی میں بھی پھانسی کی سزا پانے والا ایک شہید دفن ہے جس کو کافر
حکومت نے نشانِ عبرت بنانے کی کوشش کی۔ سوےئم: اچھی اچھی تقریریں کرنی ۔
صدر صاحب نے ایک دو ماہ پہلے اس وقت حیران کر دیا جب کرپشن کرنے والوں کی
ممکنہ اور جلد پکڑ اور برے انجام کے بارے اپنے خیالات کا بر ملا ظہار کیا
اور یوں امید پیدا ہو گئی کہ اس لعنت سے چھٹکارہ حاصل کرانے میں صدر صاحب
ان کے ساتھ ہیں۔ مگر ان کی امیدوں پر جلد ہی پانی پھر گیا جب صدر صاحب نے
کرپٹ اور نااہل وزیرِ اعظم کو قانونی تحفظ فراہم کیا۔ چہارم: عقیدۂ ختمِ
نبوت سے متعلق حلف نامہ کو ختم کرنے اور سپریم کورٹ آف پاکستان سے نا اہل
قرار دےئے گئے وزیرِ اعظم کو پارٹی کی صدارت کیلئے اہل کرنے والے بل پر
بغیر سوچے سمجھے چپکے سے دستخط کرنا۔ The President of Islami Jamhooria
Pakistan signed the Amendment! A big question mark - Should he sign a
bill without analyzing it how far it is against Islam, Ideology of
Pakistan and the Constitution? Is he only a signing machine? If so, such
a blind, deaf, dumb and careless figure has no right to remain in the
President House. He has also become a party to the covert move whereby a
Qadiani can become President of Pakistan, Prime Minister, Chairman
Senenate, Speaker NAand other high positions. He has lost moral ground
to stay as President even for a day or so!! And the large staff in the
Presidency has no justification to be there!! He should ollow an
honorable option - resignation!!
* چند سازشی اور اسلام دشمن عناصر نے کمال ہوشیاری سے پارلیمان سے عقیدہ
ختمِ نبوت کے خلاف بل منظور کرا لیا (حیرانی کی بات ہے کہ مولانا فضل
الرحمٗن کی پارٹی اور دینی حلیہ اپنائے ہوئے ممبران نے بھی حکومت کا ساتھ
دیا)۔اس کے نتیجہ میں اٹھنے والے بھرپور عوامی ردِ عمل کاسادہ سا جائز
مطالبہ (وزیرِ قانون استعفیٰ دے اور سازشی عناصر کو بے نقاب کیا جائے)
ماننے کی بجائے طاقت کے نشہ میں بد مست حکومت نے جس فرعونیت اور کج فہمی سے
معاملات کو الجھایا اس کے خطرناک حد تک برے اثرات نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ
لے لیا ہے۔ آج ہر پاکستانی حیران ہے کہ اس بل کی ضرورت کیوں پیش آئی اور
سازشی عناصر کو بے نقاب کیوں نہیں کیا جا رہا؟
* ڈونلڈ ٹرمپ نے چند دن پہلے کہا؛ ہم پاکستان پر بتائے بغیر حملہ کریں گے
اور ضرور کریں گے۔ نا اہل وزیرِ اعطم کے مقرر کردہ وزیرِ اعظم اور نالائق
کیبنٹ کو سانپ سونگھ گیا، غیرت مندانہ ردِ عمل کا اظہار نہیں ہوا۔ |