ایک دوست خریداری مرکز سے خریداری کرکے باہر آیا تو
چند قدم چلنے کے بعد اس کاآمنا سامنا اپنے ایک دوست سے ہوگیا۔
عتیق : السلام علیکم ورحمۃ اﷲ
دانیال: وعلیکم السلام ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ
عتیق : کیاحال ہیں جناب؟
دانیال: الحمد ﷲ بالکل ٹھیک ٹھاک ،تم سناؤ؟
عتیق: اﷲ کا کرم ہے ،تم کیا کررہے ہو یہاں ؟
دانیال: بس یارا کچھ ضروری سامان لینے خریداری مرکز گیا تھا،مگر کیا بتاؤں
،مہنگائی نے تو عام آدمی کا جینا ہی حرام کر دیا ہے ۔
عتیق؛ درست کہا دانیا ل صاحب،اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر
رہی ہیں ۔
دانیال: ایک کلو چینی کی بات کریں تو 60روپے سے کم دستیا ب نہیں ہوتی۔آٹا
60روپے کلو ملتا ہے ،دالوں ،گھی کی قیمتیں بھی عام غریب آدمی کی استطاعت سے
باہرہوتی جارہیں ہیں۔
عتیق: ہاں بھائی ! ا ب غریب آدمی کرے بھی تو کیا ۔بیچارہ مجبورہے ۔آمدن کم
اوراخراجات زیادہ ہیں ،ادھارسے کام چلایا جاتا ہے ،جو بڑھتا جاتا ہے ۔اورپھر
ادائیگی بھی نہیں ہوپاتی۔
دانیال : ہاں دوست یہ مہنگائی اتنی بڑھ چکی ہے کہ لوگوں کے گھروں میں فاقے
ہورہے ہیں اوران فاقوں اوربچوں کی ضروریات پوری نہ کرسکنے کی وجہ سے قتل
اولاد اورخودکشیاں عام ہوتی جارہی ہیں ۔
عتیق: کہاتو تم نے درست ہے مگر سوچنے کی بات یہ ہے کہ آخر اس کا حل کیا ہے
؟
دانیال: دیکھو بھائی ! اس مہنگائی کے بڑھنے ،بیروزگاری عام ہونے اوراس کی
وجہ سے فتنہ و فسادکے ذمہ دارہم خودہی ہیں ۔
عتیق : یہ کیا بات ہوئی دوست؟ مہنگائی کو یااشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو
حکومت نے ایک حد میں رکھنا ہوتا ہے ،روزگاربھی اسی نے فراہم کرنا ہے ،ہم
عوام کا قصور کیسے ہوگیا ؟
دانیا ل: بھائی ! سامنے کی بات ہے کہ حکمرانوں کو چننے اورمنتخب کرنے والے
کون ہیں ،ہم ہی تو ووٹ دے کر ان کو منتخب کرتے ہیں ۔
عیتق: تو ؟
دانیا ل: تو یہ کہ ہمیں سوچ سمجھ کر نیک صالح،خوف خدارکھنے والے دیانتدار
نمائندوں کا انتخاب کرنا چاہئے ۔
عیتق: اس سے کیا فائد ہ ہوگا؟
دانیال : دیکھو عتیق بھائی! تم جانتے ہوکہ ہمارے ملک میں اربوں روپے کرپشن
کی نذرہوجاتے ہیں اورہرمحکمے میں کرپٹ لوگوں نے اندھیر مچارکھا ہے ۔اورہمارے
سیاستدان اورایم این اے ،ایم پی ایز نہ صرف ان کی پشت پناہی کرتے ہیں بلکہ
خود بھی کرپشن کرتے ہیں ،کمیشن کھاتے ہیں ،اقرباء پروری کرتے ہیں اپنے اعزہ
واقرباء کو ناجائز طورپر بھرتی کروالیتے ہیں ،اہل اورلائق لوگ بیروزگاررہ
جاتے ہیں جس کے نتیجے میں نہ صرف مایوسی بڑھتی ہے بلکہ جرائم کی شرح میں
بھی اضافہ ہوتاہے ۔اورجو نااہل بھرتی ہوتے ہیں ،اس سے بھی کرپشن میں اضافہ
ہوجاتاہے ۔
عتیق: کہتے تودانیا ل تم ٹھیک ہو،تمہاراشکریہ ،لیکن یہ سب کیسے درست
ہوگا؟لوگ اپنا انتخاب کیسے ٹھیک کریں گے ؟
دانیال: لوگوں کو منظم کرنے سے ، ان کی اصلا ح کر نے سے ۔ درد دل رکھنے
والے با شعور لو گو ں کے متحد ہو کر لوگو ں کی تعلیم و تر بیت کر نے سے، تا
کہ جب آ ئندہ انتخا با ت آئیں تو لو گ اسلام پسند ، نیک صالح اور دیانتدار
نما ئندوں کو منتخب کر یں۔
عتیق: با لکل ٹھیک۔دانیا ل بھا ئی کچھ ایسا نہ کر یں کہ ہم آج سے ہی اس کا
م کا آغا ز کر دیں تا کہ لو گو ں کو سمجھ آ سکے ، شعو ر پیدا ہو سکے۔
دا نیا ل: بالکل ٹھیک! ہمیں یہ کام پو ری تند دہی سے کر نا ہوگا۔ آؤ ہم عہد
کریں کہ نیکی کا حکم دیں گے ، برا ئی سے روکیں گے اور دیا نتدارقیا دت لا
ئیں گے۔
عتیق: انشا ء اﷲ۔
دانیا ل:انشا ء اﷲ۔ عتیق: اچھا بھا ئی آپ کا شکریہ، مجھے بھی ایک کا م ہے
اجا زت لو ں گا ، جلد ملا قا ت ہو گی۔
دانیا ل : ہا ں ٹھیک ہے میر ے گھر بھی لو گ ساما ن کے منتظر ہو ں گے، اﷲ حا
فظ۔
عتیق: اﷲ حا فظ۔ (اور دو نو ں نے مصافحہ کر کے اپنی اپنی راہ لی)
|