وہ ڈرتی ہوئی بھاگے جارہی تھی اسے یوں محسوس ہو رہا تھا
جیسے انسانی روپ میں حیوان اسے نوچ کھائیں گے ۔
بچتی بچاتی ایک شریف آدمی سے آٹکڑائی جسے دیکھ کر وہ ہر ڈر بھول گئی۔
اس کے گھر میں پناہ لی۔
وہ یوں باتوں میں آگئی کہ اسی رات دونوں نے بنا مولوی کے خود اپنا نکاح
پڑھوالیا ۔
صبح وہ اپنی خوش نصیبی پر فخر کر رہی تھی۔
مجازی خدا نے آکر کہا ، اب اپنے گھر جاؤ ۔
اپنے گھر ؟ وہ چونکی ، ہم نے نکاح کیا ہے
ہاہاہا۔۔ اب میں تمہیں طلاق دیتا ہوں
|