ختم نبوتﷺ ،دھرنا ،عوام اور حکومت

الحمد ُ ﷲ ہم تمام مسلمانوں کے ایمان کی اساس ہی ختم بنوتﷺ پر ہے،ہم سب کے ایمان میں یہ بات نہایت بنیادی جزو کے طور پر شامل ہے کہ اﷲ تعالیٰ ہی تما م کائنات اور انسانیت کے خالق و مالک ہیں اور حضرت محمدﷺ اﷲ تعالیٰ کے آخری اور پیارے نبیﷺ ہیں۔گستاخ ِرسولﷺ کی دین و دنیا میں کوئی جگہ نہیں ،گستاخِ رسول ﷺکو کوئی مسلمان اور دیندار شخص ہر گز برداشت نہیں کر سکتا۔ہم سارے مسلمانوں کا ایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہوتا جب تک ہم سارے حضورﷺ کو اپنے ماں باپ،بیوی بچوں اور تمام رشتہ داروں سے معتبر نہ سمجھیں۔ پھر بھی نجانے کیوں ہمیں کسی چیز کا شک ہے،ہم ساری عوام کو کس لئے ذلیل و خوارکر رہے ہیں؟

پاکستان ایک اسلامی ملک ہے،ہمارے ملک کو پوری دنیا میں اسلام کا قلعہ سمجھا اور تسلیم کیا جا تا ہے۔یہاں کے باسی مغربی اور ہندوانہ عقائد کی چھاپ یا اسلام دشمن پروپیگنڈہ کے باوجود ہر گز کسی غیر مسلم حکومت،عقیدے اور اسلام دشمن عناصر کو پاکستان میں معتبر ماننے سے نہ صرف عاری ہیں بلکہ انشا ء اﷲ پاکستان میں ایسا کبھی ہو ہی نہیں سکتا کہ یہاں خدانخواستہ کوئی اسلام یا ملک دشمن کلچر پروموٹ ہو سکے۔

عجب بات ہے کہ نجانے کیوں؟ پاکستان میں چند لوگ خدانخواستہ ایسا سوچنے لگتے ہیں کہ ہمارے ملک میں قادیانی یا کوئی ایسا اسلام دشمن فرقہ ہمارے آئین،ہماری حکومت یا عوام پر اثر انداز ہونے کی جرات کر سکتا ہے۔اگر خدانخواستہ ایسا ہونے لگا تو پاکستان کے ہر گھر سے ہر فرد پورے ملک میں سڑکوں پر دکھائی دے گا۔سچ کہیں تو ہم سب مسلمانوں کا ایمان خدانخواستہ ایسی کسی منفی سوچ تک کی اجاز ت نہیں دیتا پھر بھلا کیسے خدانخواستہ کوئی اسلام دشمن ہم پاکستانی مسلمانوں کے سامنے حضورﷺ کے آخری نبیﷺ ہونے کی ایمانی چھاپ کو مٹا سکتا ہے۔

سچی بات تو یہ ہے کہ شروع شروع میں جب ختم نبوتﷺ کے آرٹیکل میں غلطی ہونے پر دھرنا گروپ اسلام آباد آیا تو ہم بھی ان کی ایمانی طاقت کوداد دیئے بغیر نہ رہ سکے۔ہم خود ان کے مطالبے کے حق میں رہے کہ اس ناقابل معافی پر حکومت وقت کو فی الفور نوٹس لیکر معافی مانگنی چاہیئے۔لیکن پھر جب۔۔۔۔۔۔۔حکومت ،پارلیمان اور خود وزیرقانون نے اس غلطی کا نوٹس لیا اور تمام پاکستانی مسلمانوں سے معافی مانگی تو ہمیں بھی ان کی بات کا یقین ہو گیا کہ اب اس معاملہ کو مزید چھیڑ نے کی ضرورت نہیں یہ ایک حساس معاملہ ہے۔جب اسلام آباد میں دھرنا ایک ہفتہ کی طوالت پکڑ گیاتو سچی بات ہے کہ ہمیں شرمندگی ہونے لگی کیوں کہ اب یہ ایسا لگ رہا تھا کہ گویا دھرنا گروپ کوئی پلانٹڈ سا ہے۔ہمیں ایسا لگا کہ شاید یہ کسی سیاسی قوت کا آلہ کار بن کر حکومتی اور ملکی سطح پر بھونچا ل لانا چاہتے ہیں۔اس پر خدانخواستہ کسی انتشار سا شک ہونے لگا۔ مطالبات اگرچہ درست ہیں لیکن جگہ کا انتخاب سیاسی محسوس ہونے لگا۔اتنا طویل دھرنا ہی دینا تھا تو پریڈ گراؤنڈ چلے جاتے۔

جس جگہ یہ تمام قابل احترام شخصیات دھرنا دیکر بیٹھی ہیں وہاں پر تمام پنڈی اسلام آباد کی عوام کی زندگی اجیرن بن گئی ہے۔میٹر و سروس جس پرہر روز سینکٹروں طلبہ،طالبات،مسافر اور ملازمت پیشہ لوگ سفر کرتے ہیں ان کے سفر کو بلاک ہونا پڑا۔لوگوں کو مہنگی ٹیکسی سروس یا پیدل سفر کرنے جسیے مسائل پیش آنا شروع ہو گئے۔ چند سو گز کا فاصلہ کئی کلو میٹر تک جا پہنچا۔

تمام دھرنا شرکاء کو کم از کم اس بات کا احساس کرنا ہو گا کہ ہمارا دین ایک مکمل ضابطہ حیات کا نام ہے۔ہمارا دین کسی انسان یا مسلمان کو ایذا پہنچانے سے سختی سے منع کرتا ہے۔خودﷺوہ پاک ہستی جس کا آج کے کالم میں ہم باربار تذکرہ کر رہے ہیں انہوں نے سفر طائف میں غیر مسلموں کے پتھر کھا کر بھی ان کے حق میں بد عا تک نہ کی بلکہ ان کے مسلمان ہونے کی دعا کی۔پھر ہم سب جب کہ اسی آقاﷺ کے امتی ہیں تو ہمیں بھی اس پہلو پر کم از کم تھوڑا بہت غور کرنا ہو گا ،نجانے کیوں ہم اس بات پر غور سے گریز کرتے ہیں۔تمام مسلمانوں کو اس بات کا بخوبی علم ہے کہ یہودی اور قادیانی اسلام دشمن قوتیں ہیں۔

عدالت عالیہ کے حکم کے باوجود لبیک یا رسول اﷲﷺ اپنا دھرنا ختم کرنے کا عندیہ نہیں دے رہا۔عدالت نے حکومت کو تین روز میں دھرناختم کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں لیکن دھرنے والے نجانے کس امیر ملک کے شہزادے ہیں کہ انہیں نہ تو اپنے گھریلو مالی معاملات اور اپنی جان کی فکر ہے اور نہ ہی پنڈی اسلام آباد والوں کی پریشانی کا احساس ۔حکومت کو اپنے قوانین مزید سخت کرنا ہونگے تاکہ مستقل میں کوئی اسلام دشمن،قادیانی یا یہودی سرکاری ملازمت،سرکاری وسائل اور ملکی جائیدا د کا مالک بننے میں ناکام و نامراد رہے۔ملکی سطح پر اسلام دشمنوں،یہودیوں اور قادیانیوں کی حوصلہ شکنی ہونا ہمارے ملک کے لئے زیادہ نیک شگون ہے۔

حکومت کو جلد از جلد معاملے کی تہہ تک جانا ہو گا کہ کون ملک دشمن ہے جو ان کے دھرنا کے روز مرہ معاملات میں معاون ہو کر خدانخواستہ پاکستان میں انتشار پھیلانے کی ناکام کوشش میں مگن ہے۔حکومت او ر لبیک یا رسول اﷲﷺ کا ڈیڈ لاک ختم ہو جائے تو سب کے لئے زیادہ بہتر ہے۔اس معاملے کے حل ہونے سے ایک بحرانی کیفیت کا خاتمہ ہو گا مزیدیہ کہ ملک میں کسی بھی قسم کے مذہبی انتشار کا خاتمہ ہوگا۔اس وجہ سے جڑواں شہریوں کے بنیادی حقوق کی پامالی کا بھی خاتمہ ہو جائیگا اور بند راستے کھل جائنگے۔

اس دھرنے کی طوالت سے خدانخواستہ 12ربیع الاول کو نکلنے والے جلوسوں کو لبیک یا رسول اﷲﷺ اپنی طرف لیجانے کی کوشش کر سکتا ہے ،جس سے مزید مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔یوں پورا ملک اور اسلام آباد یرغمال بن سکتا ہے۔کئی ملک دشمن طاقتیں اور سیاسی جماعتیں اس دھرنے کو کیش کروانے کے چکر میں دن رات پیسہ اور دماغ خرچ کر رہی ہیں۔

جب تمام حکومت،تمام عوام اور دھرنے والے ختم نبوتﷺ پر یقین رکھتی ہیں تو یہ ڈیڈ لاک کیوں؟یہ معاملہ افہام و تفہیم سے حل ہو جانا ہی سب کی بہتری ہے۔آؤ ملک کر تمام مسائل کا خاتمہ کریں اور ملک کو مزید خوشحال بنائیں۔ لبیک یا رسول اﷲﷺ والو خدارا سوچو ہمارے اور کتنے مسائل ہیں۔آج کراچی میں دو بسوں نے ریس لگانے کے چکر میں ایک ننھی پری سکینہ کو موٹر سائیکل پر کچل ڈالا، پشاور میں ایڈیشنل آئی جی اشرف نو ر کو دہشت گردوں نے شہید کر دیااور گزشتہ روزپاک آرمی کے جوانسال شہید میجر اسحاق کو دہشت گردوں نے شہید کر دیا،یقین کریں مجھے میجر اسحاق شہید کا ایک سالہ بیٹا دیکھ کر اتنا صدمہ ہو ا جس کا یہاں بیان کرنا ہی ناممکن ہے،اتنی چھوٹی عمر میں باپ کے سایہ سے محروم ہونیوالا بچہ بڑا ہو کر کیا سوچے گا،ایک دن ہم سب کو ایک ایک سانس کا حساب دینا ہے،دھرنا چھوڑو اور حکومت،فوج اور عوام کے ساتھ ملکر ملک دشمنوں کی سرکوبی کرو۔

پھر بھی نجانے کیوں ہمیں کسی چیز کا شک ہے،ہم ساری عوام کو کس لئے ذلیل و خوارکر رہے ہیں؟

Mumtaz Amir Ranjha
About the Author: Mumtaz Amir Ranjha Read More Articles by Mumtaz Amir Ranjha: 31 Articles with 20141 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.