بھارت کرپشن کا گڑھ

بھارت کی سیاسی تاریخ بھی کرپشن سے بھری پڑی ہے بھارت کے بنتے سیاسستدانوں نے اپنی تجوریاں بھرنی شروع کر دیں 1951 میں ہی بھارت کا پہلا مالیاتی سکینڈل سامنے آیا ، سٹاک مارکیٹ کے اس سکینڈل میں نہرہ کے داماد فیروز گاندھی کو بھی ملوث کیا گیا اور اسی وجہ سے بھارت کے اس وقت کے وزیر خزانہ کرشنا اچاری کو بھی استعفی دینا پڑا تھا ، اس مالیاتی سکینڈل میں تقریبا 12 ملین کا گھپلہ ہوا تھا
1956 سے 1964 تک بھارتی پنجاب کے وزیر اعلی رہنے والے پرتاب سنگھ کرون پر بھی مالی بدعنوانیوں ، زرعی زمین کی کو اپنے چہیتوں کو آلاٹ کرنے اور حکومت کو مالی نقصان پہنچانے کے الزام لگے جسکی وجہ سے انہوں نے استعفی سے دیا سال 1965 میں انہیں انکے پرسنل سیکٹری ، اور ڈرائیور سمیت قتل کر دیا گیا ،
سال 1971 میں بھارت کی وزیر اعظم کے ہی ایک سرکاری ملازم نے اندرا گاندھی کے نام پر سٹیٹ بنک آف انڈیا سے ساٹھ لاکھ روپے نکلوا لیئے تھے بعد میں وہ مجرم پکڑا گیا اور چار سال کی سز ا ہوئی ،
بھارتی ریاست مہاراشٹرا کے سابق وزیر اعلی عبدالرحمان پر سال 1982 میں الزام لگا کے انہوں نے اندرا گاندھی کے ٹرسٹ کے نام پر مختلف کمپنوں سے مفت سیمنٹ حاصل کیا ہے جس بنا پہ انہیں بمبئی ہائیکوڑٹ نے استعفی دینے کا کہا لیکن بعد میں انہیں اس الزام سے بری کر دیا گیا تھا ،
سال 1980s سے 1990 کے درمیا ن میں ایک اور بڑا مالیاتی سکینڈل سامنے آیا جو کے بھارتی حکومت اور سویڈش کی حکومت میں
اسلحہ کی خریداری کا تھا جس میں تقریبا 1.4 بلین ڈالر کا گھپلہ ہوا تھا ، بھارتی حکمرانوں کی کرپشن کا بھانڈہ سویڈش ریڈیو نے ہی پھوڑ دیا کے بھارت کے چند اہم سیاسی لوگوں نے اس ڈیل کے بدلے ملین ڈالر کی رشوت لی ہے کہا جا تا ہے اسی کیس کی وجہ سے ہی راجیو
گاندھی کو قتل کر دیا گیا تھا ،
بھارت کی سٹاک مارکیٹ کے امیتابھ بچن کہلانے والے ہرشاد مہتا نے بھارتی بنکوں نے 1400 ملین ڈالر کا فراڈ کیا
سال 1991 میں بھارتی ریاست کیرالہ میں 15.000 ٹن پام ائل ملائیشیا اور سنگاپور کو درآمد کرنے کا سکینڈل منظر عام پہ آیا جس میں
بھارتی ریاست کیرالہ کے سابقہ وزیر اعلی اومین چاندی اور کرون کرن ملوث پائے گئے اس کیس میں 2.32 کڑوڑ کے نقصان کا اندازہ لگایا گیا ،
بھارت کے سابقہ وزیر ٹیلی کام سکھرام ٹیلی کام سیکٹر میں 3.6 کروڑ کی کرپشن کے جرم میں تین سال کی سزا کاٹ چکے ہیں
بھارت کے سیاستدانوں نے تو مرے ہوئے لوگوں پہ بھی کرپشن کرنے میں کوئی کصر نہیں چھوڑی کارگل جنگ کے دوران بھارت کی حکومت میں 1,87,000 ڈالر کی کرپشن کی گئی کہا جاتا ہے کے گورنمنٹ نے یہ رقم امریکی کمپنی سے ۵۰۰ تابوت خریدنے کے لیئے فرام کی تھی مگر اس میں بھی کرپشن کی گئی جسکی وجہ سے کارگل جنگ میں بھارتیوں کے لیئے تابوت کم پڑ گئے تھے
بھارت میں ایک اور بڑا سکینڈل جعلی سٹام پیپر کا سامنے آیا جس میں ایک مسلمان سٹام فروش عبدلکریم نے اپنے 250 ایجنٹوں کے زریئے جعلی سٹام پیپر بنا کے بھارتی بینکوں ، سٹاک مارکیٹ اور دوسری جگہوں پہ فروخت کر کے تقریبا دو ارب روپے کمائے عبدلکریم
کو بعد میں بھارت سپریم کورٹ نے تیس سا ل کی سزا سنا دی تھی مگر وہ سال 2017 میں انتقا ل کر گیا ،
انڈین ائر فورس میں 3.8 ایکڑ زمین جسکی مالیت تقریبا 20 کروڑ تھی اس کو اپنے لوگوں میں آلاٹ کر دی گئی تھی ،
بھارتی ریاست کے دو سابق وزیر اعلی ملائم سنگھ یادیو اور ما یہ وتی پہ بھارتی ریاست اتر پردیش میں غریبوں میں 350 ارب روپے کی خوراک کی تقسیم میں گھپلہ میں ملوث پایا گیا جس میں تقریبا تیس کروڑ کا فراڈ کیا گیا تھا
بھارتی حکومت نے سال ۲۰۰۸ میں انکم ٹیکس حاصل کرنے کے لیئے کال ریکاڈنگ کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس میں بعد میں پتہ چلا کے
انکم ٹیکس کرپشن میں انکے اپنے ہی وزیر ٹیلی کام اے راجہ اور تامل ناٖڈو اسمبلی کی ایک وزیر بھی ملوث ہے جبکہ بھارتی بزنس ٹائکون مکیش امبانی ، رتن ٹاٹا ، اور مشہور صحاٖفی برکھا دت بھی شامل تھی
بھارتی ریاست اترپردیش میں سیاستدانوں ، اور بیوروکریٹ پر پر کرپشن کے الزام لگے ، حکومت کی جانب سے دیہی علاقوں میں
صحت کی سہولیات دینے کے لیئے جاری کی گئے فندز جو کے تقریبا ۱۰۰ ارب روپے تھے اس میں بھارتی ریاست اترپردیش کی وزیر اعلی مایہ وتی اور بہوجن سماج پارٹی کے اہم لیڈر بابو سنگھ کے اس میں ملوث ہونے کے الزام لگایا گیا اس کیس کے کھلتے ہی تقریبا ۵ لوگوں کو قتل کر دیا گیا تھا ، دہلی کی سابق وزیر اعلی شہلا ڈکشٹ پہ کام ویلتھ گیمز میں گورنمنٹ کی جانب سے فرام کی گئی رقم جو کے ۷۰۰۰۰ کرورڑ تھی اس میں سے آدھی ہڑپ کر جا نے کا الزام عائد کیا گیا ،
تامل ناڈو کی سابق وزیر ارلی جیا لتا پہ کرپشن کے تقریبا 46 کیسز بنے جب ایک بار محکمہ انٹی کرپشن نے انکے گھر پہ چھاپہ مارا تو انکے گھر سے 28 کلو سونا جسکی مالیت 51 کروڑ تھی ،اسکے علاوہ 91 کلائی گھڑیاں ، 41 ائر کندیشنرز ، وغیرہ برامت ہوئے تھے کہا جاتا ہے جیا لتا اپنے پسندیدہ لوگوں میں سونا بانٹا کرتی تھیں ، یاد رہے کچھ عرصہ قبل جیا لتا انتقال کر گئی تھیں ،
کانگرس کے اہم لیڈر اور سابقہ وزیر اعلی مہاراشڑہ شرد پوار پہ سٹام پیپر سکینڈل میں ملوث ہونے کے الزام لگا جس میں تقریبا دو ارب روپے کا فراڈ کیا گیا تھا اسکے علاوہ ان پہ گندم درآمدات میں بھی کرپشن الزامات کا سامنا کرنا پڑا تھا
تامل ناڈو کے ہی ایک سابق وزیر اعلی کرون انڈھی کو 2G سکیم اور LTTE کرپشن کیسوں میں ملوث پایا گیا یاد رہے کرون انڈھی آج تک الیکشن نہیں ہارے ، کرون انڈھی تامل فلموں کے داریکڑر اور سو کے قریب کتابوں کے رائٹر بھی ہیں انہیں انڈین میڈیا
کی طرف سے کرپشن کے بادشاہ کا لقب دیا گیا ، انہیں چنائی فلائی اور کرپشن کیس میں گرفتار کیا گیا اور سزا سنائی گئی ،
سابق وزیر اعلی ملائم سنگھ یادیو اور اسکی فیملی پہ کروڑوں روپے کی کرپشن کے الزام لگے ،
جاھرکنڈ کے سابق وزیر اعلی مادہاکوڈا پی چار ارب روپے کی کرپشن کا الزام لگا انہیں حکومتی ٹھیکوں میں تیس پرسنٹ حاصل کرنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا ، سابقہ بھارتی وزیر اعلی لالو پرسار یادیو پہ کرپشن کے 62 کیسز ہیں جن میں 950 کروڑ خرد برد کرنے الزام ہے ، یہ صرف چند ایک بیان کیئے ہیں بہت یہ طویل فہرست ہے بھارتی سیاستدانوں کی کرپشن کی میں نے اس تحریک میں صرف نامی گرامی لوگوں کا زکر کیا ہے نہیں تو یہ تفصیل بیان کرتے شاید مجھے دو دن کا ٹائم لگ جائے ،
Muhammad wajid aziz
About the Author: Muhammad wajid aziz Read More Articles by Muhammad wajid aziz: 17 Articles with 15244 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.