نشے میں دھت شہزادے کی مسجد آمد اور بد دعا

حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ کچھ نیک لوگ مسجد میں بیٹھے ذکر الٰہی میں مشغول تھے کہ وہاں ملک کا شہزادہ آ گیا‘ وہ شہزادہ اس وقت نشے میں دھت تھا‘ اس نے آتے ہی ان نیک لوگوں کو گالیاں دینا شروع کر دیں‘ جب وہ شہزادہ وہاں سے چلا گیا تو ان میں سے ایک شخص نے اپنے مرشد سے کہا آپ اس کے حق میں بددعا کریں‘ اس نے جس طرح ہماری اور اللہ عزوجل کے گھر کی توہین کی ہے اللہ جانے اورکتنے لوگوں کو یونہی تنگ کرتا ہوگا‘ مرشد نے جب مرید کی بات سنی تو اپنے ہاتھ دعا کےلئے اٹھائے اور کہا‘ الٰہی یہ شہزادہ بہت اچھا ہے ‘ اسے ہمیشہ خوش وخرم رکھنا۔ مرشد کی دعا سن کر مرید حیران ہوگیا اور اس نے مرشد سے کہا حضرت! یہ کتنی عجیب بات ہے کہ آپ ایک فاسق وفاجر کے حق میں دعا کرتے ہیں کہ اللہ عزوجل اسے ہمیشہ خوش وخرم رکھے‘ مرشد نے جواباً فرمایا کہ تم خاموش رہو‘ تم وہ نہیں جانتے جس کا علم مجھے ہے-

کچھ دنوں بعد مرشد کی یہی کہی ہوئی باتیں اس شہزادے کے کانوں میں گئیں‘ اس نے اسی وقت شراب نوشی اور دیگر تمام برائیوں سے توبہ کرلی اور اپنے ایک خاص قاصد کے ذریعے ان مرشد کو پیغام بھیجا کہ اگر آپ میرے پاس آئیں گے تو یہ میری خوش نصیبی ہو گی۔ ان مرشد نے اس شہزادے کی دعوت قبول کر لی اور شہزادے کو زندگی گزارنے کے بہترین اصولوں سے آگاہ کیا اور کہا کہ اس سے قبل وہ جو زندگی گزار رہا تھا وہ اسے ہلاکت میںمبتلا کرنے والی تھی-

شہزادے نے ان کی نصیحت کو قبول کیا اور اپنے تمام آلات موسیقی اور شراب کے جام تڑوا دیئے اور نیک لوگوں کی صحبت اور طریقہ اختیار کیا‘ اب اس کا تمام وقت عبادت الٰہی میں بسر ہوتا تھا اور اس کا اپنی گزشتہ زندگی سے کوئی واسطہ نہ تھا‘ایک وقت تھا کہ وہ اپنے باپ کی نصیحت کو بھی قبول نہ کرتا تھا اور اب ہر وقت مسجد میں بیٹھا عبادت الٰہی میں مشغول رہتا تھا۔

اس حکایت میں شیخ سعدی بیان کرتے ہیں کہ کسی شخص کو اگر متاثر کرنا ہو تو اپنے اخلاق کے ذریعے متاثر کرو اور ہمارے نبی آقائے دو جہاں حضرت سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی بہترین اخلاق کا نمونہ ہیں‘ اگر کوئی تمہارے ساتھ زیادتی کرے تو تم اس کی زیادتی کا جواب زذیادتی سے نہ دو بلکہ خوش اخلاقی کا مظاہرہ کرو‘ بے شک اسلام تلوار کے زور سے نہیں بلکہ اخلاق کی طاقت سے پھیلا ہے۔

YOU MAY ALSO LIKE: