سنا ھے زندگی میں “محبت “صرف ایک بار ھوتی ھے -
آپ نے بھی امید ھے یہی سن رکھا ھو گا-
مگر دیکھا یہ گیا ھے کہ “محبت “ اگر ساتھ چھوڑ جاےّ تو کچھ وقت گزرنے کے
بعد پھر “محبت “ کا بیج پنپنے کے لیے بےچین ھوتا ھے کچھ مدہبھری بارش کی
بوندوں کا ، سورج کی نرم و نازک کرنوں کی تپش کا اور نرم و ملایّم گداز مٹی
اور خوشبو کا منتظر ھوتا ھے -جیسے ھی یہ تمام عناصر میسر ھوتے ھیں “محبت “
کی کونپل پھوٹ پڑتی ھے ،پھر پودا جنم لیتا ھے ،پھر پروان چڑھتا ھے ،پھلتا
ھے،پھولتا ھے مگر ،مگر،مگر !
نفرت ایک بار ھو جاےّ تو ھو جاتی ھے ، نفرت کسی سے ھو جاےّ تو کچھ نہیں “دل
“ کو بھاتا نہ بارش،نہ موسم ، نہ دھوپ ،نہ چھاوّں ،نہ دریا،نہ،جھرنے،نہ
پھول،نہ پت جھڑ کچھ بھی تو نہیں غرض کہ اپنا آپ بھی نہیں اس کی کیا وجہ ھے
؟ ایسا کیوں ھے لاکھ کوشش کریں ،سو بار ٹوٹیں سو بار جڑیں مگر یہ “دماغ “
سے جاتی نہیں ایسا کیوں ھے ؟
ھے کویّ جو اس کا جواب دے ؟ |