انہوں نے کہا

امیدہے پاکستان دہشت گردی کے خلاف کام کرے گا۔امریکی وزیردفاع
امیدنہیں جناب کویقین ہوناچاہئے تھاکیونکہ پاکستان ہی دنیاکاوہ واحدملک ہے جو حقیقی معنوں میں دہشت گردی کے خلاف کام کررہاہے اس کام نے اگرچہ پاکستان کوکہیں کانہیں چھوڑامگراسکے باوجودپاکستان نے کام کرنانہیں چھوڑاپاکستان نے امریکی نام نہادجنگ کواپنی جنگ قراردیااورجس جنگ میں امریکی سورماشکست فاش سے دوچارہوئے اسی جنگ کوفتح کے انتہائی قریب لے گیااپنی سرزمین سے دہشت گردوں کاصفایااس اندازسے کیاکہ بچے کھچے دہشت گردیاتو دم دباکربھاگ گئے یاجہنم واصل ہوئے جوبھاگ گئے انہوں نے جاکرامریکہ کے زیرقبضہ افغانستان میں پناہ لی اوروہاں سے پاکستان پرحملوں کاکام شروع کردیا آج پاکستان کاحال یہ ہے کہ اسکے بڑے بزرگ ،نوجوان اورخواتین بازاروں میں قتل ہورہے ہیں جبکہ بچے سکولوں کالجوں اوریونیورسٹیوں میں اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں اورحملے کرنے والے ببانگ دہل اسکی ذمے داری قبول کرتے ہیں یہ ذمے داریاں کہاں سے قبول کی جارہی ہیں اس پرصفحات کالے کرنے کی قطعاًضرورت نہیں کیونکہ ساری دنیاکے علم میں ہے کہ امریکی سورماافغانستان میں اپنی کیمپوں تک محدودہیں ان کیمپوں سے ان کے سرکبھی کبھارہی نکلتے ہیں جب کہیں امریکی سورماؤں کو جاگ آتی ہے تو افغان عوام کے جنازوں اورشادی کی تقریبات پربمباری کرکے اپنافرض پوراکرلیتی ہیں جس کام کیلئے پاکستان کوتڑی لگائی جارہی ہے وہی کام امریکہ افغانستان میں انجام دینے سے کترارہاہے اگرامریکہ واقعی کام میں مخلص ہے تو اسے اپنے زیرقبضہ علاقے میں کام کرناچاہئے پاکستان کوکام کا حکم توبیس ہزارمرتبہ دیاجاچکاہے جبکہ پاکستان ان احکامات سے قبل ہی اپناکام کررہاہے تعجب ہے پاکستانی حکمرانوں پرکہ یہ امریکی آقاؤں کو اپنی قربانیاں تو گنواتے ہیں مگران سے کام کامطالبہ نہیں کرتے پاکستان اپنے حصے کاکام کرچکاہے اور کررہاہے اب مزیدکام کی ضرورت امریکہ کوہے اوراگرامریکہ نے اپنی ذمے داری نبھاکرکوئی کام کیاتو اسے پاکستان سے ڈومورکے مطالبے کی ضرورت ہی باقی نہیں رہے گی۔

ہم نے صوبے کوکرپشن سے پاک نظام دیاہے ۔پرویزخٹک
جناب عالی نے یہ نہیں فرمایاکہ یہ کرپشن سے پاک نظام کس سیارے کے کس حصے میں دیاگیاہے جس صوبے میں خٹک صاحب کی حکومت ہے وہاں تو کرپشن کادوردورہ ہے پٹواری مٹھی گرم کئے بغیرکوئی کام نہیں کرتا،گرداورکی ’’فیس‘‘ اداکئے بغیرکسی سائل کاکام نہیں ہوتاکورٹ کچہری میں پیسے کاہی سکہ چلتاہے بلدیاتی نمائندے دوسوفٹ کی نالی اٹھایئس لاکھ روپے خرچ کرکے صاف کررہے ہیں پانی کی فراہمی پرساڑھے تین کروڑروپے خرچ کرنے کے باوجودایک گلاس پانی عوام کونہیں مل رہا گلی کوچوں کامیک اپ کرکے کروڑوں روپے ہڑپ کئے جارہے ہیں حکومتی ایم پی ایزکوکروڑوں کے فنڈزبطوررشوت دئے جارہے ہیں دوسری جماعتوں کے سرگرم کارکنوں کی وفاداریاں ’’فنڈز‘‘ کے لالچ پرتبدیل کی جارہی ہیں احتساب کاقانون کتابوں تک محدودہوچکاہے احتساب کیلئے جوکمیشن بنایاگیاوہ خودقابل احتساب ہے اوراگرآنے والے انتخابات میں کسی دوسری پارٹی کی حکومت بنتی ہے اوراسے خداکڑے احتساب کی توقیق دیتاہے تو یقیناً وزیراعلیٰ سمیت تمام وزرا اوراراکین اسمبلی اسی احتساب کمیشن کے ’’مہمان‘‘ ہونگے صوبائی وزرااحتساب میں ناکامی کااعتراف فرمارہے ہیں جبری رخصتی کے شکاراحتساب کمیشن ڈی جی نے حکومتی پاک صاف نظام کی نقاب کشائی کی جسارت کی حکومتی کرپشن سے صرف نظرکرکے اپوزیشن کودبانے سے انکارکیاتواسے گھربھیجنے میں دیرنہیں لگائی گئی اس طرح کے کام تو اس’’ پاک صاف نظام‘‘ والی حکومت سے پہلے بھی کبھی نہیں ہوئے نظام انصاف ، نظام تعلیم ،نظام صحت ،گلی کوچوں کی پختگی، نالیوں کی صفائی اورپختگی اورسڑکوں کی تعمیرسمیت تمام منصوبے اورمحکمے کرپشن کے گڑھ بن چکے ہیں اسکے باوجود’’پاک صاف نظام‘‘ دینے کی باتیں ؟

ہم طاہرالقادری کوانصاف دلائینگے۔ زرداری
جناب عالی کی انصاف والی بات انتہائی پرکشش ہے مگران سے ایک سوال پوچھنے کودل کرتاہے کہ جناب ! آپ اگراس قدرانصاف کے متوالے بن رہے ہیں تو اپنی مقتول بیوی کوپانچ سال میں انصاف کیوں نہیں دلایا؟اپنی پانچ سالہ دورحکومت میں انکے قاتلوں کوبے نقاب کرنے کیلئے کیااقدامات اٹھائے گئے؟ اورکتنے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایاگیا؟سانحہ کاردارکے شہداکوانصاف کی فراہمی پانچ سال میں یادکیوں نہیں آئی ؟ سانحہ بارہ مئی کے شہداکس سے انصاف طلب کرینگے؟ اسلام آبادمیں اپنے ہی خون میں لتھڑے ہوئے وکلا کو انصاف فراہم کرناکس کی ذمے داری تھی ؟ہزاروں کے قاتل پرویزمشرف کوگاڈآف آنرپیش کرناکہاں کاانصاف تھا؟ حکومت سے نکلنے کے بعدہرحکمران انقلابی بن جاتاہے مگر حکومت ہوتے ہوئے یہ کلربلائینڈہوجاتے ہیں زرداری صاحب اپنی پارٹی کے مردہ گھوڑے میں جان ڈالنے کیلئے کوئی اورطریقہ اختیارکریں قادری صاحب کے کاندھے پربندوق رکھ کرچلانے سے انکی پارٹی کے تن مردہ میں جان نہیں ڈالی جاسکے گی خداکرے کہ زرداری صاحب کی موقع پرستی والی یہ سیاست انکی پارٹی کے کسی کام آئے مگراسکی کوئی امیدنظرنہیں آرہی ۔

ایم ایم اے کی بحالی اولین ترجیح ہے ۔مولانافضل الرحمان
جناب عالی ایم ایم اے بحال ہوکربھی اس ملک و قوم کی کیاخدمت انجام دے گی اس سے پہلے بھی یہی ایم ایم اے پانچ سال تک بحال رہی مگراس بحالی سے عوام کوکوئی فیض فائدہ نہ ہوسکاہاں البتہ گنتی کے چندلوگوں کوایم ایم اے کے پھلدار درخت نے وہ پھل دئے جنہیں ٹوکریوں میں بھرکراور’’کولڈسٹوریج‘‘میں رکھ کروہ آج تک اس سے فیضیاب ہورہے ہیں رہی بات عوام کی تو عوام کوایم ایم اے کی بحالی یادوبارہ تعمیرسے کوئی غرض نہیں اوروہ سمجھتی ہے کہ ایم ایم اے وہ مردہ گھوڑاہے جس میں دوبارہ جان ڈالکراسے مخصوص لوگوں کی سواری کیلئے تیارکیاجارہاہے مگرحال یہ ہے کہ اس مردہ گھوڑے میں جان ڈالنے والے ہی اس امرپرمتفق نہیں ہورہے کوئی اس کاسرمانگ رہاہے کوئی اسکی ٹانگوں کاطلبگارہے توکوئی اسکی پیٹھ پرسواری کاخواہشمندہے اگراس میں جان ڈال بھی دی جائے تو اس بات کے امکانات زیروہیں کہ یہ کسی کی سواری کے کام آسکے لہٰذاایم ایم اے کی بحالی مولاناصاحب کی اولین ترجیح ہو یاآخرین ،یہ ترجیح انہی کومبارک ہو۔

Wisal Khan
About the Author: Wisal Khan Read More Articles by Wisal Khan: 80 Articles with 57929 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.