فلسطین، برما، کشمیر، عراق، بوسنیا غرض دنیا کے کسی نہ
کسی خطے میں مسلمانوں کا قتل عام جاری ہے. دنیا بھر کی غیر مسلم اقوام ایک
پلیٹ فارم پر جمع ہوکر مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دینے پر اتفاق کیے ہوئے
ہے. اب تو مسلمانوں سے انکا قبلہ اول یعنی بیت المقدس کو بھی چھین لیا گیا
ہے. امریکہ نے مسلمانوں کو ایک قدم اور جنگ میں دھکیلنے کے لیے اسرائیل کو
بیت المقدس کا قبضہ دینے کا سرکاری طور پر اعلان کردیا ہے. اس بیان کے بعد
مسلمان سراسیمگی کا شکار ہیں.
ایسا کیوں نہ ہوتا اگر کاش مسلمان ممالک آپس میں اتحاد و اتفاق، یکجہتی
پیدا کرلیتے. دنیا بھر میں مسلمانوں پر ظلم و ستم کیا جارہا ہے. مگر افسوس
ہم سوائے احتجاج کہ کچھ نہیں کر پارہے. مرحوم ذوالفقار بھٹو نے اپنے دور
حکومت میں او. آئی سی. نامی مسلمانی تنظیم کی بنیاد رکھی تھی. جسکا مقصد
مسلمان ممالک آپس میں اتحاد و اتفاق، رواداری اور باہمی تعلقات کو مضبوط
کرے گے.مگر افسوس آج وہ تنظیم غیر فعال ہوچکی. مسلم ممالک ایک دوسرے کے
دشمن بنے ہوئے ہیں. کل تک افغانستان کی سرزمین کو روس جیسی سپر پاور کے
ظالم شکنجے سے پاکستان نے چھٹکارا دلایا تھا. آج وہی افغانستان بھارت کے
ساتھ مل کر پاکستان میں دہشت گردی کر رہا ہے. ایران بھی یہی کام ہمارے ساتھ
کر رہا ہے.
ایسے میں مسلمان اپنے مقدس مقامات کا خاک دفاع کر سکے گیں. . ہمیں یہ وقت
نہ دیکھنا پڑتا، مسلمانوں کا خون آج دنیا بھر میں یوں نہ بہایا جاتا. اگر
ہماری صفوں میں اتحاد ہوتا.اگر ہم ایک دوسرے کا مضبوط سہارا ہوتے.
جو لوگ اسے دو ممالک کا ذاتی معاملہ قرار دے رہے ہیں. وہ بھول رہے ہیں کہ
مسلمان ایک قوم یے ایک ملک نہیں. مسلمان ممالک کو آپس میں اتحاد پیدا کرنے
کی ضرورت ہے.
مسلمانوں کو شدت پسند قرار دینے والوں کو یاد دلاتا چلو کہ آپ دنیا بھر میں
دیکھے اس وقت کتنے عالمی شدت پسند برسراقتدار ہیں. دنیا کے تباہ کن ہتھیار
اس وقت سب زیادہ غیر مسلم ممالک کے پاس موجود ہیں. پیوٹن جیسا شدت پسند روس
میں حکومت کر رہا ہے، شمالی کوریا میں کم جونگ جیسا کور مغز برسراقتدار ہے.
، نریندر مودی جیسا شدت پسند بھارت کا وزیر اعظم یے. عالمی شدت پسند لوگ
برما میں میں حکومت کر رہے ہیں. شدت پسندوں کا مفتی اعظم ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت
امریکہ کا صدر یے.
ایسے شدت پسند لوگ دنیا میں حکومت کر رہے ہیں جو دینا کو تیسری عالمی جنگ
میں دھکیل رہے ہیں. اور شور مچا مچا کر مسلمانوں کو شدت پسند اور دہشت گرد
قرار دے رہے ہیں.
مسلم ممالک میں سے صرف پاکستان کی ہی بات کرے تو آپ پاکستان نے 15 سالوں
میں ستر ہزار جانوں کی قربانی دی، فوج، پولیس، ایف سی، رینجرز، کے 6 ہزار 8
سو 63 جوانوں نے دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش
کیا. اسکے علاوہ میجر جنرل کے عہدوں تک کے افسران، ارکان پارلیمنٹ، وزراء،
بیروکریٹس، وکلاء، تاجر،کھلاڑیوں، اداکاروں و فنکاروں، موسیقاروں سمیت کئی
اہم شخصیات نے جانیں دی.مسلم ملک پاکستان نے دہشت گردی کی اس جنگ اب تک 120
ارب ڈالر کا نقصان برداشت کیا. اسکے باوجود دینا ہمیں ڈو مور اور شدت پسند
اور دہشت گرد ڈکلئر کرنا چاہتی ہے. جو انصاف کے تقاضوں کے بلکل برعکس ہے.
مسلمان قوم ایک محب وطن اور انسان دوست قوم یے. جو دنیا میں امن و امان
قائم رکھنے کے لیے کوشاں ہے. اور امن و سلامتی کا پیام دیتے ہوئے مسلمان
قوم نے جو قربانیاں دی اسکا اعتراف نہ کرنا سراسر غلط ہے. ہمارا دین امن و
سلامتی کا مزہب ہے. یہی ہمارا پیغام یے. |