شعبہ لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس، جامعہ کراچی کی
چئیرپرسن ڈاکٹر منیرہ نسرین نے اعلیٰ تعلیم جامعہ کراچی سے حاصل کی۔ایم فل
اور پی ایچ ڈی کے مقالہ جات کی نگرانی کرتی ہیں۔مشیر امور طلبہ بھی رہیں۔
ان کے تحقیقی مضامین ملک و بیرون ملک شائع ہوتے رہتے ہیں ۔ قومی سطح پر
مختلف اداروں میں تحقیقی موضوعات پر لیکچرز دیئے اور مقالات پڑھے۔ ہم نے ان
سے ملاقات کی درخواست کی ۔مصروفیت کے باوجود انھوں نے ہمارے لئے کچھ وقت
نکال لیا جس کے لئے ہم ان کے شکر گزار ہیں۔ان سے ہونے والی گفتگو نذر
قارئین ہے۔
سوال: اپنے والدین کے بارے میں کچھ فرمائیں؟
جواب:میرے والد شیخ امان اللہ نجی اداروں میں خدمات انجام دیتے رہے۔ ان کی
ملازمت کا طویل عرصہ دبئی اور ابو ظہبی میں گزرا۔ نیک اور محنتی انسان
تھے۔اپنی اولاد اور دوسروں کو بھی ان کی یہ تاکید تھی کہ محنت میں عزت
اور عظمت ہے۔نیک نیتی کے ساتھ وقت کی قدر کرو۔ والدہ استاد تھیں۔ ہمیشہ سچ
بولنے، بڑوں کی عزت کرنے اور محنت کی تلقین کرتی رہیں۔میری کامیابی میں
میرے والدین کی دعائیں اور محنت شامل ہے۔
سوال: لائبریری سائنس کے انتخاب کا سبب کیا تھا؟
جواب:میری بہن نے چونکہ ایم ایل آئی ایس کیا تھا انھوں نے مشورہ دیا کہ
لائبریری سائنس میں داخلہ لے لو حالانکہ میری مرضی نہیں تھی۔میں نے سائنس
کے کئی شعبوں میں فارم جمع کرائے۔ دوسرے دن میرے اہل خانہ نے میرافارم شعبہ
لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس میں جمع کرا دیا۔ یوں میرا داخلہ ہوا۔ ۱۹۸۵
میں فرسٹ ڈویژن میں ماسٹرز کر لیا۔ پی ایچ ڈی ۲۰۰۷ میں مکمل کیا۔
سوال: آپ کو کب اور کیوں خیال آیا کہ پی ایچ ڈی کیا جائے؟
جواب:جب میرا تقرر شعبہ لائبریری اینڈ انفامیشن سائنس میں ہوا۔ مجھے یہ
احساس ہوا کہ جامعہ میں بحیثیت ٹیچر پی ایچ ڈی کرنا ضروری ہے۔ دسمبر ۲۰۰۰ء
میں میں نے داخلہ لے لیا۔اس تمام عرصہ میں تحریک اور شوق میں اضافہ ہوا۔ اس
زمانے میں اسسٹنٹ پروفیسر اور پروفیسر بننے کے لئے پی ایچ ڈی لازمی شرط
نہیں تھی۔ تحقیقی الاؤنس بھی صرف ۱۵۰۰ روپے تھا۔میں نے تحقیق اپنے شوق کی
تکمیل کے لئے کی۔ میرے والد کا بھی اس عمل میں دخل رہا۔ وہ مجھے آگے بڑھنے
کی تلقین کرتے رہے۔ چنانچہ ۲۰۰۷ء میں مقالہ مکمل ہوا۔
سوال: کس کی نگرانی میں پی ایچ ڈی کیا مقالہ کا عنوان کیا ہے؟
جواب:میرے نگراں ڈاکٹر نثار احمد زبیری تھے جن کا تعلق شعبہ ابلاغ عامہ سے
تھا۔میرے مقالہ کا عنوان ہے،"انفارمیشن نیڈ اینڈ انفارمیشن سیکنگ بی ہیو
یئر آف میڈیا پریکٹشنرز ان کراچی"۔
سوال:ڈاکٹر صاحبہ لائبریری سائنس کے وہ کون سے موضوعات ہیں جن پر آپ کو
خصوصی مہارت حاصل ہے؟
جواب:میری خصوصی دلچسپی انفارمیشن بی ہیوئیر ہے جس میں انفارمیشن نیڈ اور
انفارمیشن سیکنگ بی ہیوئیر شامل ہیں۔ میرے تحقیقی مقالہ کا موضوع بھی اسی
سے متعلق ہے۔
سوال: شعبہ میں شمولیت سے پہلے آپ نے کن کن اداروں میں خدمات انجام دیں؟
جواب:ماسٹرز کرتے ہی ملازمت مل گئی۔ ابتدا پاکستان نیوی سے ہوئی۔ ۵جون
۱۹۸۵ء سے ۳۱ مئی ۱۹۸۶ءتک پی این ایس نیوی کارساز میں بحیثیت سویلین
ایجوکیشن انسٹرکٹر خدمات انجام دیں پھر اگست ۱۹۸۶ء سے مارچ ۱۹۸۸ء تک پی سی
ایس آئی آر کے ریسرچ سینٹر میں لائبریرین کی حیثیت سے کام کیا۔
سوال:شعبہ میں کب اور کس حیثیت سے ملازمت اختیار کی۔ صدر شعبہ کے عہدہ پر
کب فائز ہوئیں؟
جواب:۲۲ مارچ ۱۹۸۸ کو میرا تقرر بحیثیت لیکچرار ہوا۔مارچ ۱۹۹۵ ء میں اسسٹنٹ
پروفیسر بنی ۔مارچ ۲۰۱۴ء سے ایسوسی ایٹ پروفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دے
رہی ہوں۔ اگست ۲۰۱۶ء سے صدر شعبہ کے عہدہ پر فائز ہوں۔
سوال:ایم فل اور پی ایچ ڈی کے پروگرام کے متعلق کچھ فرمائیں؟
جواب:ہمارے پاس ایم فل اور پی ایچ ڈی کے اساتذہ کی کمی ہے۔ تین اساتذہ کا
پی ایچ ڈی مکمل ہونے والا ہے پھر ہم اس پروگرام کو مزید آگے بڑھا سکیں گے۔
انشاءاللہ۔
سوال: آپ کے زیر نگرانی کتنے طالب علموں نے ایم فل اور پی ایچ ڈی کیا؟
جواب:میرے ایک طالب علم نے ۲۰۱۳ء میں ایم فل کیا۔ایک طالب علم کا پی ایچ ڈی
کا مقالہ مکمل ہوا۔دو طالب علموں کے مقالات جمع ہونے کی امید ہے۔ ایم اے کی
سطح پر کئی طالب علموں کے مقالات کی نگرانی کی۔
سوال:تحقیق کو بہتر بنانے کے لئے آپ کی کیا تجاویز ہیں؟
جواب:غیر ملکی رسائل و جرائد میں تحقیقی مضامین چھپوانے کے لئے کوئی
رہنمائی نہیں ملتی۔جامعات میں یہ سہولت ہونی چاہیے کہ ماہرین مضامین کو پڑھ
کر اپنی رائے کا اظہار کریں اور ضروری اصلاحات کریں۔
سوال:شعبہ سے کون کون سی کتب شائع ہوئیں؟ تازہ ترین اشاعت کے بارے میں
فرمائیں؟
جواب:شعبہ سے المنائی ڈائریکٹری۱ ۱۹۸ء میں شائع ہوئی تھی۔ اب نظر ثانی ہو
رہی ہے۔ فی الوقت "زندگی پر کتاب اور کتب خانہ کے اثرات" پر مشتمل جائزہ
مرتبہ ڈاکٹر نسیم فاطمہ و ڈاکٹر نسرین شگفتہ شائع ہو گیا ہے۔ یہ تالیف شعبہ
کے ساٹھ سالہ جشن کے موقع پر شائع ہوئی ہے۔
سوال:آپ کا تصنیف و تالیف کی طرف رجحان ہے اس کے متعلق بتائیں؟
جواب:لکھنا پڑھنا شوق کے علاوہ ہماری ضرورت ہے۔ میں نے لکھنے کی ابتداء
پاکستان لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس جرنل سے کی۔بہت سے تحقیقی مضامین
قومی و بین الاقوامی رسائل و جرائد میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔ میرا پی ایچ ڈی
کا مقالہ کتابی شکل میں آ چکا ہے۔
سوال:نصاب کے متعلق کیا کہنا چائیں گی؟
جواب:نصاب کے لئے ایک کمیٹی ہے۔ جس کے اجلاس میں تمام اساتذہ کے مشورے شامل
کئے جاتے ہیں۔ عنقریب ہم نصاب پر نظرثانی کرنے والے ہیں۔
سوال:کیا آپ سمجھتی ہیں کہ جدید ٹیکنالوجی تعلیمی اداروں کی ضرورت ہے؟
جواب:جی ہاں! بالکل ضرورت ہے۔اس کے ذریعے ہم فوری اور بہترین کام کر سکتے
ہیں۔اساتذہ، طالب علموں اور قارئین کو کم وقت میں بہترین علمی خدمات اور
معلومات فراہم کر سکتے ہیں۔
سوال:آج کے دور میں اساتذہ اور طالب علم کو کیا سیاست سے دوررہنا چاہیئے؟
جواب:سیاست سے دور ہی رہنا چاہیے۔ہر پارٹی کے لوگ پڑھنے پڑھانے آتے ہیں۔
اساتذہ اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ طلبہ کو سمجھا دیں کہ تم تعلیمی ادارہ
میں صرف ایک طالب علم کی حیثیت سے ہو۔ سیاست کی بنیاد پر کسی کو ترجیح نہ
دیں۔تمام طلبہ سے انصاف کریں تو ہم سے کسی کو شکایت نہیں ہوگی۔
سوال:صدائے لائبریرین لائبریری سائنس کا پہلا اردو آن لائن میگزین ہے۔
اسکے بارے میں آپ کے کیا تاثرات ہیں؟
جواب:صدائے لائبریرین ایک عمدہ کوشش ہے۔ اردو میں اس موضوع پر فی الوقت یہی
معلومات بہم پہنچارہا ہے۔اس میں بڑا تنوع ہے۔ اسے پاپولر میگزین کہہ سکتے
ہیں۔
سوال: آپ نے پیشہ ورانہ تربیت کے فرائض انجام دئیے۔ کچھ اس کے متعلق
بتائیں؟
جواب:متعلقہ اداروں میں تربیت کا کام مسلسل جاری ہے۔ مختلف شہروں میں
ورکشاپز اور کورسز کروائے۔ چند یہ ہیں۔ امپورٹینس آف کمیونیکیشن اسکلز
اینڈ پروفیشنل ایتھکس، ریسرچ میتھڈز اینڈ اسکلز، یوز آف پیٹنٹ انفارمیشن
سسٹم۔
سوال:آپ کن موضوعات پر پڑھنا پسند کرتی ہیں؟
جواب:تحقیقی، علمی اور نصابی موضوعات پر پڑھنا روز مرہ کا معمول ہے لیکن جب
بھی وقت ملے تو ذہنی علوم (مائنڈ سائنسز) میرا پسندیدہ موضوع ہے۔ معاشرتی
مسائل سے متعلق موضوعات پر بھی مطالعہ کرتی ہوں۔
سوال:آپ کی تحریروں میں نکھار کی وجہ کیا ہے؟
جواب:تحقیق کرنے کا سلیقہ پی ایچ ڈی کرنے کے بعد آیا۔ شوق میں مسلسل اضافہ
ہورہا ہے ۔جیسے جیسے لکھنے کا تجربہ بڑھ رہا ہے تحریر میں نکھار آرہا ہے۔
سوال:آپ کن اداروں اور انجمنوں سے وابستہ ہیں؟
جواب:پاکستان لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس جرنل کے بورڈ آف ایڈیٹوریل
ایڈوائزرز کی ٹیم میں شامل ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔پاکستان جرنل آف
لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس، جامعہ پنجاب کے ادارتی بورڈ کی ممبر
ہوں۔اسلامی یونیورسٹی بھاولپور کے جرنل سائنسز اینڈ ہیومینیٹیز کے ادارتی
بورڈ سے وابستہ ہوں۔ بورڈ آف اسٹڈیز ،شعبہ لائبریری اینڈ انفامیشن سائنس،
جامعہ سندھ،جامشورو کی ممبر ہوں۔ جرنل آف سوشل سائنسز اینڈ ہیومینیٹیز،
کلیہ فنون، جامعہ کراچی کے ادارتی بورڈ کی ممبر ہوں۔ بورڈ آف اسٹڈیز، کلیہ
فنون، جامعہ کراچی کی ۱۹۹۱ء سے ۲۰۰۶ء تک کئی بار ممبر رہی۔ اس کے علاوہ
پاکستان لائبریری ایسوسی ایشن کی تاحیات ممبر ہوں۔
سوال: آپ نے کہا کہ لکھنے کی ابتدا پاکستان لائبریری اینڈ انفامیشن سائنس
جرنل سے کی ۔ جرنل کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
جواب:یہ سہ ماہی جرنل ۱۹۶۸ء سے مسلسل شائع ہورہا ہے۔ پاکستان کا واحد
لائبریرین شپ کا رسالہ ہے جو ۴۶ سال مکمل کر چکا ہے اس کو اہم مقام حاصل
ہے۔ اس میں تحقیقی مضامین شائع ہوتے ہیں اور نئے لکھنے والوں کی مسلسل
حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔
سوال:محقیقین کے لئے کچھ تجاویز دینا چاہیں گی؟
جواب:محقیقین کے لئے اہم بات یہ ہے کہ سوچ سمجھ کر تحقیق شروع کریں اور پھر
اسے پایہ تکمیل تک پہنچائیں۔تحقیق کے لئے لگن اور مستقل مزاجی کی ضرورت
ہوتی ہے جو بہت کم طالب علموں میں نظر آتی ہے۔مستقل مزاجی پیدا کریں اور
وقت کی حکمت کا خاص خیال رکھیں۔ موضوع پر موجود کل مواد کا مطالعہ کریں۔
ڈاکٹر منیرہ نسرین صاحبہ آپ کا بہت بہت شکریہ۔ |