"دل" سنتے ساتھ جو خیال سب سے پہلے آتا ہے وہ یہی آتا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پیار ، عشق، محبت
حقیقت یہ ہے کہ دل ٹوٹ تو کسی بھی وجہ سے سکتا ہے۔ کبھی موبائل چھیننے سے،
بٹوہ چھیننے سے، اُمیدیں چھننے سے، خواب چھننے
سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لاتعداد وجوہات دل کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے
کرتی ہیں کہ انسان کو اُسے سنبھالنا مشکل ہو جاتا ہے۔کچھ لوگ ہارٹ اٹیک کے
ساتھ ہسپتال پہنچ جاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور بہت سے اندر ہی اندر کرچیاں
سمیٹ کر زندگی میں چلتے پھرتے رہتے ہیں۔
سو کچھ دلں کو سمییٹنے کی کوشش میں ہلکان لوگوں کو دیکھ کر مجھے یہی خیال
آیا کہ جو کارآمد نسخے ہیں وہ بتانے چاہییں کیونکہ سب سے بڑا فائدہ نسخوں
کا یہ ہے کہ وہ ٹھیک ہونے میں مدد دیتے ہیں۔
1۔خود کو اہم سمجھیں
میرے سے برا کوئی نہیں۔ غلطی میری ہی ہے۔ میں نے ہی ایسا کر دیا ۔ میں نے
ویسا کیوں نہ کیا۔
انسانوں کے لئے خود کو برا سمجھنا سب سے آسان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکہ اب آپکو
بے شمار سٹینڈرڈز بھی مل جائیں گے۔ جو جلدی سے انسان کو خود کو اچھا یا برا
سمجھنے میں خاصی "مدد" کرتے ہیں۔
گرل فرینڈز بوائے فرینڈز کی تعداد یا برینڈز کا استعمال
سو اب ایک تو یہ کہ جو بھی برا کرتا ہے وہ ذیادہ تر اسلئے کرتا ہے کہ وہ
خود برا ہوتا ہے
دوسرا یہ کہ اکثر آپکی توقعات اس قسم کی ہوتی ہیں جو حقیققت سےالٹ ہوتی ہیں
۔
تیسرا کہیں نہ کہیں لاعلمی میں آپ غلطی کر بیٹھے ہوتے ہیں۔
سو خود کو
Absolute
اچھا یا برا سمجھنے کی بجائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "اہم" سمجھیں ۔ زندگی
آپکی ہے آپ نے گزارنی ہے۔ سو دل ٹوٹنا یہ ثابت نہیں کرتا کہ آپ کوئی
انتہائی دکھی شاعری کے شاعر یا فلم کے دکھی ہیرو ہیں۔
2۔ واقعہ سے سنبھلنے کا وقت لیں
جب طوفان، سیلاب ، بارش ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آرہی ہوتی ہے تو ایک دم سے
سمجھ نہیں آتا کہ یہ ہو کیا رہا ہے۔ انسان کبھی ادھر چھپ کبھی ادھر چھپ،
کبھی اپنی چیزیں برآمدے سے اٹھا کہ بھیگیں نہ۔ چارپائیاں اندر کر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس طرح کے کاموں میں لگا ہوتا ہے۔
بالکل اسی طرح جب تباہی آتی ہے تو انسان کو پہلے سمجھ نہیں آتی کہ کیا کرے
کیا نہ کرے ۔ بلکہ سمجھ بھی نہیں آتا کہ یہ ہو کیا رہا ہے۔
سو کچھ وقت دیں خود کو جب دل ٹوٹ جائے نقصان ہو جائے پھر تسلی سے آگے قدم
بڑھانے مگر اس سے پہلے دل ٹھیک کرنے کا سوچیں۔
3۔ سمجھ لیں ہوا کیا ہے
جب سب کچھ ہو چکے ۔ اب تسلی سے بیٹھ کر یہ دیکھ لیں کہ ہوا کیا ہے؟ نقصان
کتنا ہوا؟ کب ہوا؟ کیسے ہوا؟ واقعہ کیا ہے؟ یہ جب تک آپ بیٹھ کر غور کر کے
آپ خود کو سمجھائیں گے نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تب تک آپ حل کی طرف نہیں آسکیں
گے۔
4۔ سمجھ لیں آپکی کونسی غلطی ہے
یہ مشکل ترین کاموں میں سے ایک کام ہے۔ یاد رکھیں زندگی میں ہر واقعے میں
ہی آپکی کہیں نہ کہیں حتی کہ ایک فیصد ہو، غلطی ہوتی ضرورہے۔
اعتبار ٹوٹا تو آپ نے اعتبار کسی کی قابلیت و شخصیت دیکھے بغیر لگایا۔
آپکا موبائل چھنا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو آپ نے بھی معاشرے میں دکھاوے کے
لئے ہی اتنا مہنگا موبائل رکھا۔
جب آپ نے کسی خوبصورت لڑکی سے دل لگایا تو وہ امیر لڑکا دیکھ کے بھاگ گئی
تو آپ نے بھی خوبصورتی ہی دیکھی نا۔
آپ کا بچہ انتہا کا برا نکلا مگر آپ نے ہی لاڈوں میں بگاڑا
سو یہ مشکل ترین کام ہے
کینوکہ
اتنی غیر جانبداری سے غلطی سوچنا لگتا بے حد مشکل ہے مگر سوچنی چاہئے تاکہ
آپ آئندہ ایسا نہ کریں۔ اس مرحلے کے بعد ایکچیز اور ہوتی ہے کہ دل دوبارہ
نئے سرے سے دُکھ جاتا ہے اور انسان کے لئے اسکو سنبھال کر چلنا مشکل ترین
ہو جاتا ہے۔
5۔ لکھ لیں
اکثر جب آپ غلطی خوش قسمتی سے اپنی غلطی ڈھونڈ لیں کہ کیا کر دی ہے؟؟؟؟؟؟
تو آپ بتا نئیں سکتے کسی کو،۔۔۔، اسی لئے جو کچھ بھی خیال آئے ،کتنا ہی تنگ
کرے ،کتنا ہی تکلیف دہ ہو مگر بتانے سے بہتر ہے لکھ لیں۔ خیال رہے لکھنا
فیس بک پر نہیں ہے۔ کاغز قلم پکڑ کر اُس پر لکھنا ہے تاکہ آپ اپنا کتھارسس
کر سکیں۔
جب جب تک تکلیف ہی لکھ ڈالیں جب جب تنگ کرے لکھ ڈالیں۔
پھر پڑھ ڈالیں آپکو خود فرق پتہ لگے گا۔
6۔ مشورے اکٹھے کریں
ضروری نہیں کہ آپ کسی نیم حکیم کے پاس جائیں۔ جو بھی دل دولت اعتبار پیار
کے حوالے سے آپکا مسئلہ کھڑا ہوا ہے ۔ اسکے بارے میں اپنی معلومات کو
بڑھائیں۔ کتاب یا گوگل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بس کسی ماہر کو
ڈھونڈیں ۔
7۔ آئندہ کا لائحہ عمل
آپ دوبارہ نئی غلطی کریں ۔ اُس پرانی غلطی سے بچنے کی کوشش پوری پوری کریں۔
یاد رکھیں آپکی غلطی بھی وہ سوراخ ہے جس سے آپ نے خود کو دوبارہ ڈسوانے سے
بچانا ہے۔
8۔ دُعا کرنا سیکھیں
دعا انسان کے لئے اللہ نے سب سے اثر پذیر دوا بنائی ہے۔ اسی لئے دعا کرنا
سیکھیں۔ اللہ کے آگے ہاتھ پھیلائیں اور اپنا مسئلہ بالکل ایسے بتائیں جیسے
آپ کسی کو سامنے بٹھا کر بتاتے ہیں۔
اول یہ کام کرنا عجیب لگے گا
دوم اس کو کرنے سے تسلی شروع شروع میں ہو سکتا ہے نہ بھی ہو
سوم رفتہ رفتہ ہی دل قرار پکڑے گا
9۔ روٹین چلنے دیں
ہاتھ جھاڑ سر جھاڑ منہ پھاڑ
مگر اپنی زندگی کو روٹین کو گھسیٹ کر چلائیں پر چلائیں ضرور اسکا فائدہ یہ
ہے کہ آپکا دل جلدی ٹھیک ہونے کے قابل ہوگا ۔ یاد رکھیں سوگ صرف تین دن کا
ہے۔
10۔ شکر گُزار بنیں
کچھ نہ کچھ تو زندگی میں اچھا ہو گا اُسکا شکر ادا کرتے رہیں۔ دعا کے بعد
شکر بہترین دوائی ہے۔
اور
یاد رکھیں وقت کے ساتھ یا مسئلہ نہیں رہتا یا انسان نہیں رہتا
سو اس سے پہلے کے انسان نہ رہے اور مسئلے کے ہاتھوں ختم ہونے والے ہوں ۔
وقت کو تھام لیں دل کو سنبھال لیں۔ |