پرانے زمانے کی بات ہے جب پاکستانی فلم نگری ہوا کرتی
تھی،،،پھر ہر شعبے
کی طرح اس کو بھی زوال آگیا،،،بڑے بڑے ناموں والی فلم نگری بے نام سی
ہو گئی،،،
کچھ لوگوں نے اس کو ایسا مِس یوز کیا کہ نہ تو یہاں کوئی مِس رہی،،،نہ ہی
کوئی مسٹر رہا،،،اک جادو کی دنیا،،،جو اک دم سے غائب ہوگئی،،،
اب تو کوئی پھٹےہوئے پوسٹر بھی باقی نہیں رہے،،،بس کچھ یادیں ہیں،،کچھ
باتیں ہیں،،،پھراک زوال کی داستان،،،
بہت سے تخلیق کار اس نگری کے ساتھ ہی اپنے آپ کو کھو بیٹھے،،،
جانے کہاں گئے وہ حسین چہرے جو کمال ہوا کرتے تھے،،،وہ ان کی انگلیوں
سے پھوٹتے فن کے چشمے وہ دل ربا جن کی اداؤں کے متوالے جان دے دیاکرتے
تھے،،،
کوئی ہیر تھی،،،کوئی لیلہ،،،اب کہاں وہ گیت،،،وہ نغمے ،،،وہ دھنیں،،،بس ہر
چیزکو
نا اہلی،،،اقربا پروری کھا گئی،،،
لوگ لمبی قطاروں میں کھڑے ہوا کرتے تھے،،سینما ہال سیٹیوں سے گونجا کرتے
تھے،،،اب وہاں شاپنگ پلازے ہیں،،بائیک کی پارکنگ ہے،،،کار واش ہے،،چھولے
نان ہیں،،،
نہیں ہیں تو وہ خوبصورت چہرے وہ حسین خواب جو یہاں با آسانی بک جایا کرتے
تھے،،،سینما کی سکرین خوابوں کی سر زمین ہوا کرتی تھی،،،
لوگ خود سے نا آشنا ہو کر اپنے غم بھولنے کے لیے کم سے کم پیسوں میں یہ
خواب دیکھ لیا کرتے تھے،،،ایسے خواب جو مدتوں دیکھے جاتے رہے،،،
مگر ظالم زمانے نے یہ ریت کے خواب سمندر کی لکیر کی طرح مٹا ڈالے،،،
جس کو انڈسٹری بنانے کے خواب دیکھے جاتے تھے،،،وہ اک ریڑی کی طرح ثابت
ہوئی،،،بس اک ٹوٹے پھوٹے کرچی کرچی خواب ریڑی پر سجا کر چوک پر کھڑے
ہو جاؤ،،،شاید کوئی دیوانہ ان کو خرید لے۔۔
عجب سی دنیا تھی بس الف لیلہ کی جادو نگری،،،ہر کردار کوئی شہزادہ،،،کوئی
جن،،،کوئی پری،،،اک رنگین دنیا جو مدتوں انسان کو سپنے دکھاتی رہی،،،سکون
دیتی رہی،،،کبھی آنسو،،،کبھی قہقہہ،،،اور کبھی تالیاں،،،
مگر سب کچھ فنا ہو گیا،،،جسے ابھی جوان رہنا تھا بچپن میں ہی بوڑھا ہوگیا
کاش میرٹ رہ جاتا،،،کاش پیسے کو ٹیلنٹ پر فوقیت نہ دی جاتی،،،
کاش کل کی بجائے فیوچر پر نظر رکھی جاتی،،،،کاش،،،،،
|