بسم اﷲ الرحمن الرحیم
تحریر: کاشف ظہیر کمبوہ اسلام آباد
پاکستان کی خارجہ پالیسی کو بہت سے مسائل کا سامنا رہا ہے۔خطے کی بدلتی
ہوئی صورتحال اور دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ، چائنہ پاکستان اقتصادی
راہداری، کشمیر فلسطین کے معاملات پاکستان کی خارجہ پالیسی میں بنیادی
اہمیت کے حامل رہے ہیں۔ہمسایہ ممالک کی طرف سے پاکستان کے اندرونی معاملات
میں مداخلت بھی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔گذشتہ چند سال سے مشرقی اور مغربی
سرحدوں پر معاملات نے صورتحال کو مزید گھمبیر بنائے رکھا۔
خارجہ پالیسی کسی بھی ملک کے بین الاقوامی تعلقات اور معاشی مفادات کے حصول
میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔پاکستان کی خارجہ پالیسی تسلیم شْدہ بین
الاقوامی تعلقات کی قدر پر مبنی ہے۔
ہماری خارجہ پالیسی غیر جارحانہ اور پْر اَمن عزائم پر مبنی ہے۔دوسری
ریاستوں کی سالمیت کی قدر اور ان کے اندرونی معاملات سے ہر ممکن پرہیز
پاکستان کی دوستانہ خارجہ پالیسی کے نمایاں پہلو ہیں۔پاکستان کی خارجہ
پالیسی کی بنیادی گائیڈ لائن بانی پاکستان قائدِ اعظم نے ترتیب دی۔آپ نے
فرمایا ، ہماری خارجہ پالیسی دوسری قوموں کے ساتھ اچھے اور دوستانہ تعلقات
پر مبنی ہو گی۔ہم کسی بھی دوسری قوم یا مْلک کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں
رکھتے ، اور ایمانداری کے اصول پر کاربند ہیں۔اور دْنیا کے اَمن اور ترقی
کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔
پاکستان کبھی بھی دنیا کی پسماندہ اور مظلوم اقوام کی اخلاقی او ر مادی
حمایت سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔اور اقوام متحدہ کے چارٹر پر عمل کیا جائے
گا۔پاکستان کے آئین کا آرٹیکل چالیس بھی خارجہ پالیسی کے کچھ اَصول مہیا
کرتا ہے۔ریاست اسلامی ممالک کے ساتھ برادرانہ تعلقات کو مضبوط کرے
گی۔ایشیاء، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے لوگوں کے مشترکہ مفادات کی حمایت
کی جائے گی۔بین الاقوامی اَمن سیکیورٹی، اور تمام قوموں کے درمیان دوستانہ
تعلقات کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔اس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی تنازعات
کا پْراَمن ذرائع سے حل تلاش کیا جائے گا۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی کے
عوامی سفارت کاری کے بنیادی مقاصد میں پاکستان کی کثیرالجہتی تقافت کو
پروموٹ کیا جائے۔ پاکستان کی معشیت کو نمایاں کیا جائے۔پاکستان کا تشخص
جمہوری ملک اور امن وامان کے طور پر پیش کیا جائے۔فیصلہ سازوں اور Opinion
Makers کے ساتھ تعلقات بڑھائے جائیں۔بنیادی مسائل پر قوی پالیسی پر رابطہ
سازی کی جائے۔ان تمام مقاصد کے حصول کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور ذرائع کو
استعمال کیا جائے۔خارجہ پالیسی کے ذریعے پاکستان نے ہمیشہ بھارت کے ساتھ
اچھے تعلقات اور افغانستان میں اَمن مذاکرات کی حمایت کی ہے۔
پاکستان ہمیشہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق حل کرنے پر
کاربند رہا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ مظلوم کشمیریوں پر بھارتی جارحیت کی ہر ممکن
کوشش کی گئی۔مسئلہ کشمیر پر ایک منظم تحریک شنگھائی تقاون تنظیم کی رْکنیت،
چائنہ پاکستان اقتصادی راہداری پر عمل درآمد، اقوامِ متحدہ میں بنیادی
انسانی حقوق کی رْکنیت، مْسلم مْمالک کے ساتھ اچھے تعلقات، اور دہشت گردی
کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کا عالمی اعتراف ہماری خارجہ پالیسی کے نمایاں
کارنامے ہیں۔پاکستان کی خارجہ پالیسی میں پاکستان شہریوں کی بیرونِ ممالک
قدر اور فلاح وبہبود کو مدِ نظر رکھا جانا چاہیے۔افغانستان کے ساتھ پْر
اَمن تعلقات کے لیے خصوصی اہمیت دی جانی چاہیے۔بھارت و امریکہ کے ساتھ
تعلقات برابری کی بنیاد پر ہونے چاہیئں۔جبکہ مسئلہ کشمیر اقوامِ متحدہ کی
قرارداد کے مطابق حل کرنے پر زور دینا چاہیے۔تجارت کے فروغ کے لیے عملی
اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ خصوصاًمشرق وسطی کے ممالک ہماری مصنوعات کے لیے
بہت اہم ہیں۔امریکہ کے ساتھ تعلقات کو اَزسر نو ترتیب دینے کی ضرورت
ہے۔پاکستان کے مفادات پر کسی صورت بھی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔چائنہ کے
ساتھ پاکستان کے تعلقات بنیادی اہمیت کے حامل ہیں۔چائنہ کی مصنوعات کی
ترسیل کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے بھی کوششیں کی جانی چاہییں۔ |