سینیٹ میں آرمی چیف کی بریفنگ

بندکمرے میں پانچ گھنٹے تک جاری رہنے والے سینٹ کی پوری کمیٹی کے اجلاس کوآرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ نے قومی سلامتی اورخطے کی صورت حال پربریفنگ دی۔یہ اجلاس اس حوالے سے بھی اہمیت کاحامل تھا کہ پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں پہلی مرتبہ پاک فوج کے سربراہ اورڈی جی ملٹری آپریشنزنے سینٹ کوبریفنگ دی۔ذرائع کے مطابق پاک فوج کے سربراہ نے سینیٹرزکوعلاقائی وقومی سلامتی کی صورت حال، خصوصاً سعودی اسلامی فوجی اتحاد میں پاکستان کی شمولیت پراعتمادمیں لیا۔مسلم لیگ ن کے سینیٹرمشاہداللہ خان نے فیض آباددھرنے کے متعلق سوال کیاجس کے جواب میںآرمی چیف نے کہا کہ اگرثابت ہوگیا کہ دھرنے کے پیچھے فوج تھی مستعفی ہوجاؤں گا۔انہوں نے کہا کہ دھرناہواتومیرے ذہن میں لال مسجدکاواقعہ بھی آیا۔میں نے ڈی جی آئی ایس آئی سے کہا کہ دھرنے والوں سے بات کریں۔بات ہوئی توپتہ چلاان کے چارمطالبات ہیں پھروہ ایک مطالبے پرآگئے۔سعودی عرب جاتے ہوئے بھی دھرنے سے متعلق معلومات لیتارہا۔لاپتہ افرادکے حوالے سے سوال کے جواب میں آرمی چیف نے کہا کہ لاپتہ افرادکی مختلف وجوہات ہیں۔کچھ لوگ خودغائب ہوکرلاپتہ ظاہرکرواتے ہیں ۔ایجنسیاں صرف ان لوگوں کوتفتیش کے لیے تحویل میں لیتی ہیں جوملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہوں۔اجلاس میںآرمی چیف باربارزوردیتے رہے کہ پارلیمنٹ ہی سب کچھ ہے۔آرمی چیف نے کہا کہ آپ لوگ پالیسی بنائیں ہم عمل کریں گے۔ہم نے دیکھناہے آج کیاہورہاہے، آج کیاکرنے کی ضرورت ہے۔ماضی میں جانے کاکوئی فائدہ نہیں۔سینٹ ہول کمیٹی میں ڈی جی ملٹری آپریشنزنے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ فوجی عدالتوں نے اب تک ۴۷۲ مقدمات کافیصلہ کیاایک سواکسٹھ مجرموں کوسزائے موت جب کہ چھپن کوپھانسی دی گئی۔تیرہ مجرموں کوآپریشن ردالفساد سے پہلے جب کہ ۳۴کودوران آپریشن پھانسی دی گئی۔ذرائع کے مطابق بریفنگ کے دوران بتایاگیا کہ سات جنوری کوفوجی عدالتوں کی مدت ختم ہونے پر مقدمات پرکارروائی روکی گئی اٹھائیس مارچ کوفوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کردی گئی۔بریفنگ میں بتایاگیا کہ جنرل قمرجاویدباجوہ کے آرمی چیف بننے کے بعدفوجی عدالتوں کوایک سوساٹھ مقدامت بھجوائے گئے جن میں سے ۳۳ پرفیصلہ سنایاگیا۔آٹھ کوسزائے موت اورپچیس کوقیدکی سزاسنائی گئی۔ایک سوبیس مقدمات انیس نومبرسال دوہزارسترہ کوفوجی عدالتوں میں بھجوائے گئے۔بریفنگ کے اختتام پرصحافیوں نے آرمی چیف سے سوال کیا کہ آج آپ کاپارلیمنٹ میں دن کیساگزرا۔آرمی چیف نے جواب دیاکہ دن بہت اچھاگزرا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوری عمل کے ساتھ کھڑے ہیں۔ملکی استحکام کے لیے سب کومل کرکام کرناہے۔فوج اپنی آئینی حدودمیں رہ کرکام کررہی ہے۔ہم بیرونی سازشوں سے پوری طرح آگاہ ہیں۔جنرل قمرجاویدباجوہ نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پردھرنے والوں کوپیسے بانٹے گئے۔پاکستان کے ایوان بالاکے ارکان کویقین دلایاہے کہ اگریہ ثابت ہوجائے کہ فیض آبادھرنے کے پیچھے فوج کاہاتھ تھاتووہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں گے۔حکمراں جماعت سے تعلق رکھنے والے سینیٹرنہال ہاشمی نے سینٹ کے ان کیمرہ اجلاس کے بعدمیڈیاکے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ فوج کے سربراہ نے یہ بات سوال وجواب کے سیشن کے دوران مشاہداللہ خان کے سوال کے جواب میں کہی۔نہال ہاشمی کے مطابق مشاہداللہ خان نے آرمی چیف سے پوچھا کہ اسلام آبادمیں دھرنادینے والوں کوکھاناکون سپلائی کرتاتھا۔جس پرجنرل قمر جاوید باجوہ نے جواب دیا کہ اگریہ ثابت ہوجائے کہ دھرنے کے پیچھے فوج کاہاتھ ہے تووہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں گے۔آرمی چیف کایہ بھی کہناتھا کہ انہوں نے انٹرسروسزانٹیلی جنس کی ڈیوٹی لگائی تھی کہ وہ اس دھرنے کوختم کرے۔انہوں نے کہا کہ دھرنے والوں کے چارمطالبات تھے۔لیکن وہ وزیر قانون زاہدحامدکے استعفے کامطالبہ کرنے لگے۔آرمی چیف کاکہناتھا کہ انہوں نے اگلے روزبھی وزیراعظم کے ہمراہ سعودی عرب جاناتھا اس لیے وہ چاہتے تھے کہ سعودی عرب روانگی سے قبل اس دھرنے کوختم کروایاجائے۔سنیٹرنہال ہاشمی نے حکمراں جماعت کے پہی سنیٹرپرویزرشیدکی طرف سے فوج کی طرف سے جماعۃ الدعوہ کے سربراہ حافظ سعیدکی سرپرستی بارے سوال کیا۔جس کاآرمی چیف نے نفی میں جواب دیا کہ فوج حافظ سعیدکی سرپرستی نہیں کررہی۔ذرائع کے مطابق آرمی چیف کاکہناتھا کہ حافظ سعیدبھی مسئلہ کشمیرکے حل کے لیے اتنے ہی سرگرم ہیں جتناایک عام پاکستانی۔جنرل قمرجاویدباجوہ کاکہناتھا کہ حکومت جوبھی خارجہ یادفاع سے متعلق پالیسی بنائے گی فوج اس کے ساتھ ہوگی۔انہوں نے کہا کہ فوج آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنا کردار اداکرے گی۔اورحکومت فوج کوجوبھی حکم دے گی اس پرمن وعن عمل ہوگا۔اجلاس کے دوران سینٹ کے ارکان نے یقین دلایا کہ دہشت گردی کے خاتمے اورملکی سلامتی کے لیے سویلین اورفوجی ادارے ایک ہی پیج پرہیں اوراگرملک کوکوئی خطرہ لاحق ہواتوپوری قوم فوج کے شانہ بشانہ لڑے گی۔میڈیارپورٹ کے مطابق سوال وجواب کے سیشن کے دوران پیپلزپارٹی کے سینیٹرفاروق ایچ نائیک نے آرمی چیف سے سوال کیاکہ کیافوج کوموجودہ رول سے بڑھ کرکردار چاہیے جس پرانہوں نے واضح جواب دیا کہ فوج کاآئین میں جوکردارہے اس سے مطمئن ہوں فوج آئین کے مطابق اپناکرداراداکررہی ہے اورکرتی رہے گی۔سینیٹ کی دفاعی کمیٹی کے چیئرمین مشاہدحسین سیّدنے کہا کہ آرمی چیف کی بریفنگ کے دوران قومی سلامتی، دہشت گردی کے خلاف جنگ،امریکاسے تعلقات، افغان حکمت عملی،بھارت، مشرق وسطیٰ کے مسائل اورملک کے اندرونی معاملات سمیت سب پربات ہوئی۔پیپلزپارٹی کے سینیٹرفاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آرمی چیف نے طویل بریفنگ دی اوریہ پہلی بارہوا۔انہوں نے ہرچیزپرکھل کربات کی۔تمام سینیٹرزنے سوالات کیے۔جنرل قمرجاویدباجوہ نے بڑے تحمل مزاجی کے ساتھ جواب دیے۔جہاں جہاں ڈی جی آئی ایس آئی کی ضرورت پڑی انہوں نے بھی بات کی اورآج سب کے خدشات دورہوگئے ہیں۔سینیٹرآصف کرمانی نے کہا کہ آرمی چیف نے سینیٹ کی پارلیمانی تاریخ میں پہلی باربریفنگ دی اوراس بریفنگ سے ملکی معاملات سمجھنے میں آسانی ہوئی ۔سینیٹ اورپاک فوج کی طرف سے خوش آئندقدم اٹھایاگیاایسے اقدامات مستقبل میں بھی ہونے چاہییں۔مسلم لیگ ن کے سینیٹرپرویزرشیدکاکہناتھا کہ دونوں طرف سے کھل کربات ہوئی۔کھل کرسوال کیے گئے انہوں نے اپناکھل کرموقف پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ خوشی کی بات یہ ہے کہ عوام کے منتخب نمائندے تھے ان کے سامنے ریاست کاایک ادارہ اپنے آپ کوجواب دہ سمجھتاہے۔اس ادارے نے عوام کے منتخب نمائندوں کے سوالات کے جوابات دیے ہیں یہ ایک اچھی پیش رفت ہے۔جوپاکستان میں شروع ہوئی۔اس سے جمہوریت پرلوگوں کااعتمادبڑھے گا۔پاکستان کاجمہوری تشخص اورچہرہ دیکھاجائے گاکہ ہم ایک مہذب ملک ہیں۔نہال ہاشمی نے کہا کہ آرمی چیف نے کئی چیزیں بڑی واضح کیں۔انہوں نے کہا کہ شام کوجوتجزیہ کرتے ہیں ان سے ہماراکوئی تعلق نہیں۔ن لیگ کے راہنماکے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ صدارتی نظام کی کوئی گنجائش نہیں۔اس سے ملک کمزورہوتے ہیں اورتفریق بڑھتی ہے۔ہمیں عوام کوجواب دیناہے اورقانون کے مطابق چلناہے۔سنیٹرسسی پلیجونے کہا کہ اجلاس میں تاریخی بریفنگ دی گئی۔سکیورٹی اداروں کی کارکردگی بہترین رہی ۔ نیشنل ایکشن پلان پرتفصیلی بریفنگ دی گئی۔دہشت گردوں کے خلاف موثرکارروائیوں کی تفصیلات دی گئیں۔سینیٹرزراجہ ظفرالحق نے آج کی بریفنگ بہت اچھی تھی۔آرمی چیف نے سخت سوالات کااچھے اندازمیں جواب دیا۔سینیٹرسحرکامران نے کہا کہ آج کی بریفنگ سے مطمئن ہیں۔اعتزازاحسن نے کہا کہ پانچ گھنٹے تک تھکادینے والادورہوا۔آرمی چیف نے ہرسوال پراپنانکتہ نظرتفصیل سے دیا۔ان کیمرہ اجلاس تھا اس لیے زیادہ بات نہیں کی جاسکتی۔عبدالرحمن ملک نے کہا کہ آج پارلیمنٹ اورفوج ملکی سلامتی سے متعلق ایک پیج پرنظرآئی۔پاکستان کے خلاف بھارت، افغانستان اورامریکاکاٹرائیکابن چکاہے۔امریکی صدر کے بیان پرہول کمیٹی میں کھل کربات ہوئی سینیٹ کی ہول کمیٹی نے امریکاسے ڈرمورکامطالبہ کیاہے۔سینیٹرحاصل بزنجونے کہا کہ بلوچستان کے مسائل پر سوالات ہوئے ،داعش اورطالبان کے حوالے سے بھی سوالات کیے گئے۔ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفورنے نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے کہام کہ سیشن بہت اہمیت کاحامل تھا۔معلومات میں کمی کے باعث جوافواہیں تھیں ان کودورکرنے میں مددملی۔امریکاسپرپاورہے اس کے خطے میں اپنے مفادات ہیں۔افغان جنگ دوبارہ پاکستان میں نہیں لڑیں گے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ زبردستی ہم پرمسلط کی گئی۔ہم پیسوں کے لیے دہشت گردی کی جنگ نہیں لڑرہے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان کے مفادکے لیے لڑی۔ہمیں امریکاسے کچھ نہیں چاہیے صرف ہماری قربانیوں کوتسلیم کیا جانا چاہیے ۔ٹرمپ کے بیان کاجواب دفترخارجہ دے گا۔سینٹ میں آرمی چیف کوجوعزت ملی اس پرخوشی ہوئی۔ بھارت کی پاکستان مخالف پالیسی برداشت نہیں کریں گے۔امریکاسے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کافی عرصے سے جاری ہے۔جمہوریت کوہم سے کوئی خطرہ نہیں۔افواج پاکستان عوام کے سامنے جواب دہ ہیں۔پاکستان خطے میں امن کاخواہاں ہے۔قومی سلامتی کے معاملے پرکسی سے سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔سینیٹ ہول کمیٹی کی میٹنگ انتہائی خوش گوارماحول میں ہوئی۔دھرنے والوں کوپیسے بانٹنے سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی۔چیئرمین سینیٹ رضاربانی ان کیمرہ اجلاس کی کارروائی میڈیامیںآنے پرناراض ہوگئے ۔رضاربانی نے کہا کہ میڈیاکاکام خبردینا ہے۔ میڈیاکوکنٹرول نہیں کرسکتے۔اکثرسینیٹرزنے میڈیاسے بات نہیں کی۔پریس کی آزادی پریقین رکھتے ہیں۔بنیادی ذمہ داری سینیٹرزکی ہے۔سنینٹرزنعمان وزیرکے اعتراض پرچیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آرنے ان کیمرہ اجلاس کی تفصیل نہیں بتائی عمومی بات کی۔

آرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ نے سینیٹ کے ان کیمرہم اجلاس میں اراکین سینیٹ کوتفصیلی بریفنگ دے کربہت سے ابہام دورکردیے ہیں ۔ سینیٹرز نے آرمی چیف سے مختلف سوالات کرکے پائے جانے والے ابہام کی حقیقت جاننے کی کوشش کی جسے جنرل قمرجاویدباجوہ نے تفصیل سے جواب دے کر دورکردیا۔دہشت گردی کے خلاف جنگ، مارشل لاء کے خدشات، فیض آباددھرنا اوردیگرمعاملات پرآرمی چیف نے حقیقت واضح کردی۔ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفورنے بھی واضح کردیا ہے کہ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ پیسوں کے لیے نہیں ملک کے لیے لڑرہے ہیں۔جمہوریت کوفوج سے کوئی خطرہ نہیں کہہ کرڈی جی آئی ایس پی آرنے مارشل لاء کے امکانات وخدشات کوبھی دورکردیا۔یہ جوکہاجارہاتھا کہ فوج اورحکومت ایک پیج پرنہیں آرمی چیف کی بریفنگ سے یہ بات بھی غلط ثابت ہوئی۔آرمی چیف نے نیوزچینلزپرتبصرے اورتجزیے کرنے والوں سے بھی لاتعلقی کااعلان کیا۔آرمی چیف نے آئین میں فوج کے کردارپراطمینان کااظہاراورحکومت کی بنائی گئی پالیسیوں پرمن وعن عمل کرنے کااعلان کیا۔آرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ کی بریفنگ سے سینیٹرزبھی مطمئن دکھائی دیے۔اس سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ اداروں میں کوئی ٹکراؤنہیں ہے۔اس بریفنگ سے عالمی سطح پربھی مثبت پیغام جائے گا کہ پاکستان میں سول وفوجی ادارے قومی سلامتی سمیت تمام اہم معاملات میں متفق ہیں اورملک کے دفاع اورہرسازش کاجواب دینے کے لیے ہروقت تیارہیں۔ٍ

Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 394 Articles with 301573 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.