اگر ہم دنیا میں معاشی اور سماجی طور پر کامیاب لوگوں پر
نظر دوڑائیں تو واضح ہوتا ہے کہ ان کی کامیابی کے پیچھے جہاں بہتر قوت
فیصلہ اور قسمت کا موافق ہونا ہے تو دوسری جانب ایسے حالات کی تشکیل بھی ہے
جو بنظر غائر مناسب نظر نہیں آرہے ہوتے- لیکن یہی حالات یا وجوہات ان کی
زندگیوں کو تبدیل کرنے کا باعث بن جاتے ہیں نہ صرف مثبت تبدیلی کا باعث بن
جاتے ہیں بلکہ ان مراحل سے بھی بچا لے جاتے ہیں جو وقت کا ضیاع کررہے ہوتے
ہیں- لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ حالات ، واقعات اور عوامل جو انسان کی
زندگی میں تبدیلیوں کا باعث بنتے ہیں ان میں صرف تعلیم ایک ایسا شعبہ ہے جس
سے دوری کو کسی بھی صورت میں حالات بدلنے کے جواز میں پیش نہیں کیا جاسکتا-
چاہے یہ تبدیلی کتنی بھی کامیابیوں اور کامرانیوں سے سجی ہوئی ہو بلکہ
تعلیم کو تو مروجہ ترقی کے معیار میں کلیدی حیثیت دی جاچکی ہے- لیکن ترقی
اور کامیابی کے حوالے سے ہماری اس موجودہ دنیا میں گذشتہ دو تین دہائیوں
میں کچھ ایسی مثالیں سامنے آئی ہیں جہاں ترقی اور کامیابی کی مثال بننے
والے افراد نے جیسے ہی اپنی جاری تعلیم کو خیر آباد کہا تو اپنے اپنے شعبوں
میں وہ عروج حاصل کیا کہ انتہائی تعلیم یافتہ اور کامیاب افراد بھی ان کے
سامنے پانی بھرتے نظر آتے ہیں- زیر نظر تحریر میں موجودہ عہد کی کچھ ایسی
ہی ’’زندہ ‘‘شخصیات کی کامیابیوں کا احاطہ کیا گیا ہے جنہوں نے اپنے فطری
رجحان یا میلان طبع کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی زندگی کے راستے خود تلاش کئے-
اور جب ان’’ نالائق‘‘ افراد نے عملی زندگی میں قدم رکھا تو حیرت انگیز طور
پر یہ’’ نالائق افراد‘‘ کرہ ارض کے کروڑوں لوگوں کی امیدوں کا محور اور
محبتوں کا مرکزبن گئے ۔
|
بل گیٹس - Bill Gates
مائیکرو سافٹ کارپوریشن کے مالک اور دنیا ئے کمپیوٹر کے نابغہ روزگار شخص
بل گیٹس کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں بل گیٹس اور ان کے دوست پال ایلن کی
کوششوں سے 1975میں مائیکرو سافٹ کے نام سے شروع کیا جانے والا ادارہ جو بعد
ازاں مائیکرو سافٹ کارپوریشن میں تبدیل ہوگیا- کمپیوٹر سافٹ وئیر اور
آپریٹنگ سسٹم کے حوالے سے گذشتہ چار دہائیوں سے اپنی دھاک جمائے ہوئے ہے-
واشنگٹن کے مضافاتی علاقے سیٹل میں 1955میں جنم لینے والے ’’ولیم ہنری گیٹس‘‘
جنہیں دنیا کے امیر ترین فرد ہونے کا اعزاز حاصل ہے- انہوں نے 1973 میں
سیٹل شہر کے مقامی اسکول سے گریجویشن کیا جس کے بعد انہوں نے کیمبرج میں
واقع ہارورڈ یونیورسٹی کے ذیلی ادارے ’’ ہارورڈکالج‘‘ میں داخلہ لیا- داخلے
کے لئے منعقد کئے جانے والے ’’SAT ٹیسٹ‘‘ میں انہوں نے 1600میں
سے1590شاندار نمبر حاصل کئے- لیکن چوں کہ یہ دونوں دوست اوائل عمری ہی سے
کمپیوٹر پروگرامنگ اور سافٹ وئیر کی دنیا میں کھوئے رہتے تھے چناچہ ہارورڈ
کالج میں جانے کے بعد بھی بل گیٹس اور ان کے دوست کمپیوٹر پروگرامنگ میں
انقلاب لانے کی جدوجہد میں مصروف رہے- چنانچہ دونوں نے تعلیم پر توجہ کم
کردی اور نتیجے کے طور پر بل گیٹس کو اپنی تعلیم ادھوری چھوڑ کر ہارورڈ
کالج کو خیر آباد کہنا پڑا- آج بھی ہارورڈ یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر بل
گیٹس کے نام کے آگے’’ نامکمل گریجویشن طالب علم‘‘ کی سطر لکھی ہوئی ہے ۔ |
|
لیری ایلیسن - Larry Ellison
دنیا کے صف اول کے ڈیٹا بیس مینجمنٹ سسٹم کے ادارے اوریکل کے چیف ایگزیکٹو
اور بانی لیری ایلیسن کا شمار بھی ان کامیاب افراد میں ہوتا ہے جو اپنی
مصروفیات کے باعث تعلیم کو ادھوری چھوڑنے پر مجبور ہوئے- نیویارک سٹی میں
1944میں پیدا ہونے والے لیری ایلیسن کا تعلق ایک یہودی گھرانے سے ہے اور وہ
اس وقت دنیا کے نویں امیر ترین شخص ہیں-1977میں محض دو ہزار ڈالر سے اوریکل
کارپوریشن کی بنیاد رکھنے والے لیری ایلسن نے ریاست Illinois کی جامعہ
Illinois at Urbana150Champaignسے محض 20سال کی عمر میں تعلیم سے ناطہ توڑ
لیا تھا- اس وقت وہ دسویں درجے میں پڑھ رہے تھے اس کے بعد انہوں نے جامعہ
شکاگو میں داخلہ لیا- لیکن صرف ایک ٹرم بعد وہاں سے بھی ان کا دل اچاٹ
ہوگیا اور لیری ایلیسن شمالی کیرولینا منتقل ہوگئے اور کاروباری زندگی میں
مصروف ہوگئے- اس طرح دنیا کو کمپیوٹر ہارڈوئیر، انٹرپرائز سافٹ وئیر اور
ڈیٹا بیس مینجمنٹ سسٹم دینے والے لیری ایلیسن مروجہ تعلیم کے حصول سے نابلد
رہتے ہوئے بھی ایک ناقابل فراموش شخصیت بن چکے ہیں۔
|
|
مائیکل ڈیل - Michael Dell
پاکستان جیسے ملک میں جہاں متوسط طبقے کے زیر استعمال کمپیوٹرز زیادہ تر
استعمال شدہ ہوتے ہیں وہاں ’’ڈیل‘‘ (Dell) کمپنی کا نام کسی تعارف کا محتاج
نہیں ہے کیوں کہ ڈیل کارپوریشن کے استعمال شدہ کمپیوٹر پاکستان کی مارکیٹ
میں ارزاں اور وافر تعداد میں موجود ہیں- اس کمپنی کے مالک ’’مائیکل ڈیل‘‘
کا شمار بھی ان امیر و کبیر کاروباری شخصیات میں ہوتا ہے جنہوں نے
یونیورسٹی کی تعلیم کو نامکمل چھوڑ کر کاروبار شروع کیا اور پھر پیچھے مڑ
کر نہیں دیکھا- 1965میں پیدا ہونے والے مائیکل نے آسٹن میں واقع جامعہ
ٹیکساس میں پری میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے داخلہ لیا- لیکن اس دوران
وہ اپنے طبعی رجحان کے باعث کمپیوٹر اشیاء کی خریدو فروخت سے بھی وابستہ
رہے- اور رفتہ رفتہ اسی شعبے کی جانب ان کا رجحان بڑھتا چلا گیا اور بل آخر
وہ میڈیکل کی تعلیم سے دست بردار ہوگئے- اور محض 19برس کی عمر میں اپنے
ذاتی کمپیوٹر ہارڈویئر کے کاروبار کی بنیاد رکھ دی جو محض چند سال بعد 1984
میں ’’ڈیل کارپویشن‘‘ کی شکل اختیار کرگئی- مشہور رسالے’’ فاربس‘‘ کے مطابق
مائیکل ڈیل اس وقت دنیا کے اکتالیسویں امیر فرد ہیں۔
|
|
لیڈی گاگا - Lady Gaga
رنگا رنگ شخصیت کی مالک گلوکارہ’’ لیڈی گاگا‘‘ کا اصل نام ’’سٹفنی جاون
اینجیلا جرمانوٹو‘‘(Stefani Joanne Angelina Germanotta) ہے 27سالہ ’’لیڈی
گاگا‘‘ کا شمار دنیا کی صف اول کی امیر ترین گلوکاراؤں میں کیا جاتا ہے-
نیویارک میں 1986میں پیدا ہونے والی لیڈی گاگا کے کئی گانے اور ویڈیو البم
عالمی سطح پر شہرت رکھتے ہیں- لیڈی گاگا ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتی تھی
تاہم اس کے باوجود ان کے والد نے 17سالہ لیڈی گاگا کو نیویارک یونیورسٹی کے
’’ ٹش اسکول آف آرٹس‘‘ میں داخل کرادیا- تاہم اس دوران لیڈی گاگا نے محسوس
کیا کہ وہ اپنے دیگر ہم جماعتوں سے زیادہ زہین اور بہتر تخلیقی صلاحیتوں کی
حامل ہے- چناں چہ اس نے تعلیم کو ادھورا چھوڑ کر موسیقی کے شعبے میں عملی
قدم رکھ دیا پانچ گریمی ایوارڈز، تیرہ MTVویڈیو میوزک ایوارڈز،نیویارک سے
تعلق رکھنے والے کیبل نیٹ ورکVH1کے مطابق دنیا میں موسیقی کی سو بہترین
خواتین میں چوتھے نمبر پر فائز، فوربس میگزین کی جانب سے2010سے
لگارتار2013تک دنیا کی سو موثر ترین خواتین میں شامل اور ٹائم میگزین کی
جانب سے موثر ترین مقام پر فائز لیڈی گاگا روائتی تعلیم کو خیرآباد کہنے کے
باوجود آج نوجوانوں کی دلوں کی دھڑکن ہیں ۔
|
|
جیمز کیمرون - James Cameron
ٹائیٹنک، اوتار، دی ٹرمینٹر جیسی معرکتہ الاآرا فلموں کے خالق جیمز کیمرون
کا تعلق کینیڈا سے ہے- 1954میں پیدا ہونے والے آسکر ایوارڈ یافتہ جیمز
کیمرون ہمہ جہت شخصیت کے مالک ہیں- وہ ایک فلم ڈائریکٹر ہونے کے ساتھ ساتھ
ہدایت کار، ایڈیٹر، اسکرین رائٹر، ماہر ماحولیات، مہم جو اور مصور کی حیثیت
سے بھی اپنی پہچان رکھتے ہیں- بلخصوص 25مارچ2012کو سمندر کے اندر دنیا کے
گہرے ترین مقام کی عکاسی اور مہم جوئی نے انہیں ایک نہایت اہم مہم جو بھی
ثابت کردیا ہے- دلچسپ امر یہ ہے کہ اپنی تمام تر کامیابیوں کے باوجود جمز
کیمرون مروجہ تعلیم حاصل نہ کرسکے- اگرچہ ان کے والدین جب 1971میں کینیڈا
کے شہر اونٹاریو سے امریکہ منتقل ہوئے تو دوسال بعد 1973میں جیمز کیمرون کو
کیلی فورنیا میں واقع Fullerton کالج میں فزکس کے شعبے میں داخل کرا دیا
گیا لیکن جلد ہی انہوں نے فزکس کا مضمون تبدیل کر کے انگریزی کا مضمون لے
لیا- لیکن ایک برس بعد ہونے والے امتحان میں شریک نہ ہوئے اور دوسری
سرگرمیوں میں مصروف ہوگئے جس میں ٹرک ڈرائیوری اور سیلز مین کی نوکری بھی
شامل تھی- تاہم اس دوران وہ فلم میکنگ سے متعلق اپنی معلومات میں ازخود
اضافہ کرتے رہے چناں چہ کچھ ہی عرصے بعد انہوں نے تعلیم کے بجائے اپنی خداد
ادصلاحیتوں کو آزمانے کا فیصلہ کیا اور مشہور زمانہ فلم فرسٹ بلڈ پارٹ ٹو
کا اسکرین پلے اداکار سلوسٹر اسٹالون کے ساتھ مشترکہ حیثیت میں تحریر کیا-
جس کے بعد ٹرمینیٹر جیسی فلم پردہ سیمیں کی زینت بنا کر دنیا بھر سے اپنی
صلاحتیں منوا لیں اور آج بلاشبہ جیمز کیمرون کا شمار فلمی دنیا کے چند ذہین
ترین دماغوں میں کیا جاتا ہے ۔
|
|
ٹائیگر وڈز - Tiger Woods
کھیلوں کی دنیا کا ایک بڑا اور اہم نام ٹائیگر وڈز کا ہے- گولف میں اپنی
مہارت کے بل بوتے پر دنیا کے امیر ترین کھلاڑیوں میں شامل موجودہ عالمی
نمبر ایک ٹائیگر وڈز کا تعلق امریکہ کی ریاست کیلیفورنیا سے ہے -37 سالہ
ٹائیگر وڈز کو ان کی گولف میں مہارت کے باعث امریکہ کی کئی نامور جامعات نے
اسکالر شپ دینے کی پیشکشیں کیں ان پیشکشوں کے جواب میں ٹائیگر وڈز نے
1994میں کیلیفورنیا کی جامعہ اسٹین فورڈ کے شعبہ ’’ معاشیات ‘‘ میں داخلہ
لے لیا اس دوران ٹائیگروڈز نے اگرچہ اپنی جامعہ کو گولف کے مقابلوں میں تو
بہت کامیابیاں دلائیں لیکن اپنی پڑھائی سے انصاف نہ کرسکے اور بالاآخر کھیل
کی محبت اور مصروفیت کے باعث ٹائیگروڈز بھی ان شخصیات میں شامل ہوگئے جنہوں
نے اپنے شوق کے آگے تعلیم کو خیرآباد کہتے ہوئے اپنے خوابوں کی تعبیراپنی
خداد صلاحیتوں میں تلاش کی۔
|
|
مارک زوکربرگ - Mark Zuckerberg
کمپیوٹر کی دنیا میں یوں تو روزانہ ہی نت نئی اختراعات سامنے آتی رہتی ہیں
لیکن ان اختراعات میں فیس بک پروگرام ایک ایسا اضافہ ہے جس نے سماجی تعلقات
بنانے کے اچھوتے انداز کو روشناس کرایا ہے- اس منفرد پروگرام کے خالق 29
سالہ ’’مارک زوکر برگ‘‘ ہیں انہوں نے یہ کارنامہ 2004 میں اس وقت انجام دیا
تھا جب وہ ہارورڈ یونیورسٹی کے زیلی ادارے ہارورڈ کالج میں زیر تعلیم تھے-
بنیادی طور پر مارک زوکر برگ نے نفسیات کے شعبے میں داخلہ لیا تھا تاہم
کمپیوٹر پروگرامنگ ان کا اولین شوق تھا- چناں چہ انہوں نے دوران تعلیم اپنے
شوق کے مطابق کمپیوٹر پروگرامنگ کو ہی اولین ترجیح دی اور اسی شوق کا نتیجہ
فیس بک کی شکل میں آج دنیا کے سامنے ہے اور بلآخر فیس بک کی مقبولیت کے
باعث مارک زوکربرگ ہارورڈ کالج سے ناطہ توڑنے پر مجبور ہوگئے- 2004 میں
انہوں نے کیلی فورنیا کے علاقے Palo Alto میں ’’فیس بک کارپوریشن ‘‘کی
بنیاد ڈالی اور آج اپنی انہی ذاتی کوششوں اور کاوشوں کے سبب مارک زوکر برگ
کو دنیا کے سب سے کم عمر دولت مند ہونے کا اعزاز حاصل ہے- یاد رہے جب مارک
زوکر برگ 2011میں ہارورڈ کالج میں بحیثیت چئیرمین اور چیف ایگزیکٹو ’’فیس
بک کارپوریشن ‘‘ کے خطاب کرنے کے لئے مدعو کئے گئے تو ان کی سابق مادر علمی
کے طالب علموں نے ان کا استقبال ایک سپر ہیرو کے طور پر کیا تھا۔
|
|
ہیریسن فورڈ - Harrison Ford
امریکہ سے تعلق رکھنے والے شہر ہ آفاق اداکار ہیریسن فورڈ کا شمار معاوضے
کے لحاظ سے دنیا کے مہنگے ترین فنکاروں میں کیا جاتا ہے’’ انڈیانا جونز‘‘
فلم سیریز اور’’ اسٹار وار‘‘ فلموں سے شہرت پانے والے ہیریسن فورڈ 1942میں
شکاگو میں پیدا ہوئے اور آج 71 سال کی عمر میں بھی چاک و چوبند اداکار کی
حیثیت سے جانے جاتے ہیں- 1960میں انہوں نے ریاست Wisconsin کے علاقے Ripon
کے ’’ ریپون کالج‘‘ کے شعبہ نفسیات اور انگریزی زبان میں داخلہ لیا- تاہم
انہیں جلد ہی احساس ہوگیا کہ ان کا فطری رجحان روائتی تعلیم کے بجائے
اداکاری کی جانب ہے- چناں چہ ہیریسن فورڈ نے پڑھائی چھوڑ کر ہالی وڈ کی راہ
لی اور آج انہیں دنیا ایک کامیاب اور منفرد اداکار کی حیثیت سے پہچانتی ہے
۔
|
|
ٹام ہینکس - Tom Hanks
تعلیم کو خیرآباد کہہ کر اپنے پسندیدہ شعبے میں قسمت آزمائی کرنے والوں میں
اداکار ٹام ہینکس کا نام بھی شامل ہے- 1956میں پیدا ہونے والے ٹام ہینکس نے
بے شمار فلموں میں اپنی عمدہ اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں ٹام ہینکس نے
ابتدائی تعلیم ہیورڈ ،کیلی فورنیا کے Chabotجونئیر کالج میں حاصل کی جس کے
بعد انہوں نے کیلیفورنیا کے شہر Sacramentoکی یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا-
اس دوران انہوں نے ریاست اوہائیو میں منعقد کئے جانے والے’’ گریٹ لیک
شیکسپیر فیسٹیول‘‘ میں شرکت کی اس فیسٹیول میں مسلسل شرکت کے باعث ٹام
ہینکس نے1980میں یونیورسٹی سے اپنا تعلق توڑ لیا- اور اداکاری میں اپنی
صلاحیتیں منوانے کے لئے نیویارک چلے آئے جہاں وقت نے انہیں ایک کامیاب
اداکار ثابت کردیا ہے۔ |
|