جب سورج لپیٹ لیا جائے گا ﴿۱﴾ جب تارے بےنور ہو جائیں گے ﴿۲﴾ اور جب پہاڑ چلائے جائیں گے ﴿۳﴾ اور جب بیانے والی اونٹنیاں بےکار ہو جائیں گی ﴿۴﴾ اور جب وحشی جانور جمع اکٹھے ہو جائیں گے ﴿۵﴾ اور جب دریا آگ ہو جائیں گے ﴿۶﴾ اور جب روحیں (بدنوں سے) ملا دی جائیں گی ﴿۷﴾ اور جب لڑکی سے جو زندہ دفنا دی گئی ہو پوچھا جائے گا ﴿۸﴾ کہ وہ کس گناہ پرماری گئی ﴿۹﴾ اور جب (عملوں کے) دفتر کھولے جائیں گے ﴿۱۰﴾ اور جب آسمانوں کی کھال کھینچ لی جائے گی ﴿۱۱﴾ اور جب دوزخ (کی آگ) بھڑکائی جائے گی ﴿۱۲﴾ اور بہشت جب قریب لائی جائے گی ﴿۱۳﴾ تب ہر شخص معلوم کر لے گا کہ وہ کیا لے کر آیا ہے ﴿۱۴﴾ ہم کو ان ستاروں کی قسم جو پیچھے ہٹ جاتے ہیں ﴿۱۵﴾ (اور) جو سیر کرتے اور غائب ہو جاتے ہیں ﴿۱۶﴾ اور رات کی قسم جب ختم ہونے لگتی ہے ﴿۱۷﴾ اور صبح کی قسم جب نمودار ہوتی ہے ﴿۱۸﴾ کہ بےشک یہ (قرآن) فرشتہٴ عالی مقام کی زبان کا پیغام ہے ﴿۱۹﴾ جو صاحب قوت مالک عرش کے ہاں اونچے درجے والا ہے ﴿۲۰﴾ سردار (اور) امانت دار ہے ﴿۲۱﴾ اور (مکے والو) تمہارے رفیق (یعنی محمدﷺ) دیوانے نہیں ہیں ﴿۲۲﴾ بےشک انہوں نے اس (فرشتے) کو( آسمان کے کھلے یعنی) مشرقی کنارے پر دیکھا ہے ﴿۲۳﴾ اور وہ پوشیدہ باتوں (کے ظاہر کرنے) میں بخیل نہیں ﴿۲۴﴾ اور یہ شیطان مردود کا کلام نہیں ﴿۲۵﴾ پھر تم کدھر جا رہے ہو ﴿۲۶﴾ یہ تو جہان کے لوگوں کے لیے نصیحت ہے ﴿۲۷﴾ (یعنی) اس کے لیے جو تم میں سے سیدھی چال چلنا چاہے ﴿۲۸﴾ اور تم کچھ بھی نہیں چاہ سکتے مگر وہی جو خدائے رب العالمین چاہے ﴿۲۹﴾