انسان کو زندہ رہنے کیلئے خوارک کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا کیا تو ساتھ ہی اس کے رزق کا بھی اہتمام کیا۔
سورۃ الطلاق کی آیت نمبر 2 اور 3 میں فرمان خداوندی ہے
' جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لیۓ چھٹکارے کی شکل پیدا فرما دیتا ہے اور اسے ایسی جگہ سے رزق دیتا ہے جس کا اسے گمان نہ ہو '
مزکورہ آیات سے یہ واضح طور پر ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالی نے ہر جاندار سے رزق کا رعدہ فرمایا ہے یا دوسرے لفظوں میں ہمیں ملنے والا رزق اللہ کی جانب سے وہ انعام ہے جو کہ ایک رحمت کی طرح ہمیں مل رہا ہے اس حوالے سے اس کا احترام ہم سب پر واجب ہے مگر بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں تربیت کی کمی اور اسلام سے دوری کے سبب ہم ان تعلیمات کو بھلا بیٹھے ہیں جو اس انعام کا حق ہیں یعنی کھانا کھانے کے وہ آداب جو ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تو سکھاۓ مگر ہم اس کو اپنی اگلی نسلوں تک منتقل کرنے سے محروم رہ گۓ۔ کھانے پینے کے معاملات میں کی جانے والی غلطیاں درج ذیل ہیں۔
کھانے سے پہلے اور بعد میں ہاتھ دھونا
آج کل جیسے کے ہم سب کو کرونا جیسے مہلک وائرس کا خطرے کا سامنا ہے اور اس سبب عالمی ادارہ صحت نے بھی سب کو پابند کیا ہے کہ دن بھر میں زيادہ سے زیادہ اپنے ہاتھوں کو دھوئيں اور جراثیم سے پاک کریں لیکن اگر دیکھا جاۓ تو یہ ہدایت تو ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آج سے چودہ سو سال قبل ہی دے دی تھی ۔
ترمزی شریف کی ایک حدیث کے مطابق حضرت سلمان فارسی رضي اللہ تعالی نے فرمایا کہ ہمارے پیارے نبی کا فرمان ہے کہ کھانے کی برکت کھانے سے پہلے ہاتھ دھونا اور کھانے کے بعد دھونا ہے
یہاں برکت سے مراد وہ تحفظ ہے جو اس کھانا کھانے کے بعد ہماری صحت کو ملتا ہے اور کھانا صحت مندی کا باعث بن کر ہماری صحت کو برقرار رکھتا ہے
پلیٹ کو مکمل صاف کرنا
عام طور پر تقریبات میں جب لوگ کھانے کو اپنی پلیٹ میں نکالتے ہیں تو حرص کے سبب اتنا زیادہ نکال لیتے ہیں جو ان کی بھوک سے زیادہ ہوتا ہے عام طور پر وہ اس لیۓ بھی کرتے ہیں کہ انہیں اندیشہ ہوتا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ دوسری بار انہیں کھانے کی یہ اشیا مل نہ سکیں اس وجہ سے وہ پلیٹ میں زیادہ نکال لیتے ہیں مگر پیٹ بھر جانے پر اس کو چھوڑ دیتبے ہیں اس حوالے سے سنت رسول کی پیروی نہ کر کے نہ صرف گناہ سے اپنا دامن آلودہ کرتے ہیں بلکہ کھانے کو ضائع کرنے کا بھی سبب بنتے ہیں
صحیح بخاری سے روایت ہے کہ فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ
'یقینا کھانے کے آخری حصے میں برکت ہے '
پلیٹ میں کھانا بچانے سے ہم لوگ اس برکت سے بھی محروم ہو جاتے ہیں
رزق کی قدر نہ کرنا
عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ لوگ زمین پر گرے ہوۓ روٹی کے ٹکڑے کو مضر صحت جانتے ہوۓ اور گندہ قرار دیتے ہوۓ ضائع کر دیتے ہیں دنیا میں ہر سال 3۔1 ارب ٹن غذا ضائع ہو جاتی ہے جو کہ کسی کی بھوک مٹانے کا سبب بن سکتی تھی جب کہ یہ سنت رسول کی ردگردانی کے مطابق ہے
سنن ابن ماجہ کی روایت کے مطابق حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہہ کا فرمان ہے کہ
'ایک دن حب حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب گھر تشریف لاۓ تو زمین پر روٹی کا ٹکڑا گرا دیکھا آپ نے اسے اٹھایا صاف کیا اور کھالیا اور فرمایا اے عائشہ عزت والی چیز کو عزت دو کیوں کہ اللہ تعالی کا رزق جب کسی قوم سے چلا گیا تو اس کی طرف لوٹ کر نہیں آتا ہے '
آج جب ہم بحیثیت قوم آٹے کے مہنگے ہونے پر احتجاج کر رہے ہیں اس کے ساتھ ساتھ ہر روز سوکھی روٹی کو گھروں میں صائع کر دیتے ہیں جب کہ انہی ٹکڑوں کی عزت و تکریم کا سبق ہمارے پیارے نبی نے ہمیں دیا تھا اس کا مطلب ہے کہ ملک بھر میں جس رزق کی تنگی کا سامنا ہم سب کو ہے اس کے کہیں نہ کہیں ذمہ دار ہم خود بھی ہیں
بہت زيادہ پیٹ بھر کر کھانا
آج کل کے دور میں میڈیکل سائنس کی رو سے زیادہ کھانا بیماری کی جڑ ہے اور نہ صرف موٹاپے کا باعث بنتا ہے بلکہ اس سے انسان کئي قسم کی خطرناک بیماریوں میں بھی مبتلا ہو سکتا ہے جب کہ یہ بات اللہ کے رسول نے تمام مسلمانوں کو چودہ سو سال قبل ہی بتا دی تھی
صحیح بخاری سے روایت ہے کہ ابن عمر رضي اللہ تعالی عنہہ کا قول ہے کہ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
'مومن صرف ایک انتڑی میں کھاتا ہے اور کافر سات انتڑیوں میں کھاتا ہے '
بسیار خواری ایک جانب تو اپنی صحت کے لیۓ خطرناک ہے دوسری جانب اس سے اس غریب کی بھی حق تلفی ہوتی ہے جس کے نصیب میں وہ کھانا آسکتا ہے
دسترخوان کو مختصر کرنا
عام طور پر لوگوں کو یہ گمان ہو گیا ہے کہ دوسروں کو کھانا کھلانے سے ان کے رزق میں کمی واقع ہو سکتی ہے اس وجہ سےانہوں نے اپنے دسترخوان کو محدود کر دیا ہے اور بغیر کسی مطلب اور مقصد کے کسی کو کھانا کھلانا وقت اور پیسے کا زياں قرار دیتے ہیں جب کہ اس حوالے سے
قرآن میں سورۃ المدثر کی آیت 42 سے 44 تک فرمان خداوندی ہے کہ
'تمھیں کس چیز نے دوزخ میں داخل کر دیا ؟ وہ کہیں گے کہ ہم نماز پڑھنے والوں مین سے نہیں تھے اور ہم مسکین کو کھانا نہیں کھلاتے تھے '
اس آیت مبارکہ سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ غریب کو کھانا نہ کھلانا اپنے دسترخوان کو محدود کر دینا اتنا بڑا گناہ ہے کہ اس سے انسان دوزخ میں بھی جا سکتا ہے
اللہ تعالی ہم سب کو ایسے اعمال کرنے کی توفیق عطا فرماۓ جو بارگاہ خداوندی میں قبول ہوں اور ایسے گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرماۓ جو ہمارے نیک اعمال کے خاتمے کا باعث ہوں