Umm Salamah narrated:
The time of waiting for Nifas during the time of AIlah's Messenger was forty days. We used to cover our faces with reddish-brown Wars.
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ أَبُو بَدْرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ أَبِي سَهْلٍ، عَنْ مُسَّةَ الْأَزْدِيَّةِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: كَانَتِ النُّفَسَاءُ تَجْلِسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعِينَ يَوْمًا، فَكُنَّا نَطْلِي وُجُوهَنَا بِالْوَرْسِ مِنَ الْكَلَفِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا غَرِيبٌ نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَبِي سَهْلٍ، عَنْ مُسَّةَ الْأَزْدِيَّةِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، وَاسْمُ أَبِي سَهْلٍ: كَثِيرُ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل: عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ثِقَةٌ، وَأَبُو سَهْلٍ ثِقَةٌ، وَلَمْ يَعْرِفْ مُحَمَّدٌ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَبِي سَهْلٍ، وَقَدْ أَجْمَعَ أَهْلُ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ عَلَى أَنَّ النُّفَسَاءَ تَدَعُ الصَّلَاةَ أَرْبَعِينَ يَوْمًا، إِلَّا أَنْ تَرَى الطُّهْرَ قَبْلَ ذَلِكَ فَإِنَّهَا تَغْتَسِلُ وَتُصَلِّي، فَإِذَا رَأَتِ الدَّمَ بَعْدَ الْأَرْبَعِينَ، فَإِنَّ أَكْثَرَ أَهْلِ الْعِلْمِ، قَالُوا: لَا تَدَعُ الصَّلَاةَ بَعْدَ الْأَرْبَعِينَ، وَهُوَ قَوْلُ أَكْثَرِ الْفُقَهَاءِ، وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَابْنُ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق، وَيُرْوَى عَنْ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: إِنَّهَا تَدَعُ الصَّلَاةَ خَمْسِينَ يَوْمًا إِذَا لَمْ تَرَ الطُّهْرَ وَيُرْوَى عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، وَالشَّعْبِيِّ سِتِّينَ يَوْمًا.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے زمانے میں نفاس والی عورتیں چالیس دن تک بیٹھی رہتی تھیں، اور جھائیوں کے سبب ہم اپنے چہروں پر ورس ( نامی گھاس ہے ) ملتی تھیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، اسے ہم صرف ابوسہل ہی کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- صحابہ کرام، تابعین اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے تمام اہل علم کا اس امر پر اجماع ہے کہ نفاس والی عورتیں چالیس دن تک نماز نہیں پڑھیں گی۔ البتہ اگر وہ اس سے پہلے پاک ہو لیں تو غسل کر کے نماز پڑھنے لگ جائیں، اگر چالیس دن کے بعد بھی وہ خون دیکھیں تو اکثر اہل علم کا کہنا ہے کہ چالیس دن کے بعد وہ نماز نہ چھوڑیں، یہی اکثر فقہاء کا قول ہے۔ سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں۔ حسن بصری کہتے ہیں کہ پچاس دن تک نماز چھوڑے رہے جب وہ پاکی نہ دیکھے، عطاء بن ابی رباح اور شعبی سے ساٹھ دن تک مروی ہے۔