(Another chain) from An-Nu'man bin Bashir with similar.
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ نَحْوَهُ، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبَّقِ، قَالَ: أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ النُّعْمَانِ فِي إِسْنَادِهِ اضْطِرَابٌ، قَالَ: سَمِعْت مُحَمَّدًا، يَقُولُ: لَمْ يَسْمَعْ قَتَادَةُ مِنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ هَذَا الْحَدِيثَ، إِنَّمَا رَوَاهُ عَنْ خَالِدِ بْنِ عُرْفُطَةَ، وَيُرْوَى عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّهُ قَالَ: كُتِبَ بِهِ إِلَى حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، وَأَبُو بِشْرٍ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ هَذَا أَيْضًا، إنما قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدِ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ، فِي الرَّجُلِ يَقَعُ عَلَى جَارِيَةِ امْرَأَتِهِ، فَرُوِيَ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْهُمْ عَلِيٌّ، وَابْنُ عُمَرَ، أَنَّ عَلَيْهِ الرَّجْمَ، وقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: لَيْسَ عَلَيْهِ حَدٌّ، وَلَكِنْ يُعَزَّرُ، وَذَهَبَ أَحْمَدُ، وَإِسْحَاق، إِلَى مَا رَوَى النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
اس سند سے بھی نعمان بن بشیر سے اسی جیسی حدیث آئی ہے۔ قتادہ کہتے ہیں کہ انہوں نے کہا: حبیب بن سالم کے پاس یہ مسئلہ لکھ کر بھیجا گیا ۱؎۔ ابوبشر نے بھی یہ حدیث حبیب بن سالم سے نہیں سنی، انہوں نے اسے خالد بن عرفطہٰ سے روایت کیا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- نعمان کی حدیث کی سند میں اضطراب ہے میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا کہ قتادہ نے اس حدیث کو حبیب بن سالم سے نہیں سنا ہے، انہوں نے اسے خالد بن عرفطہٰ سے روایت کیا ہے، ۲- اس باب میں سلمہ بن محبق سے بھی روایت ہے، ۳- بیوی کی لونڈی کے ساتھ زنا کرنے والے کے سلسلے میں اہل علم کا اختلاف ہے، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کئی صحابہ سے مروی ہے جن میں علی اور ابن عمر بھی شامل ہیں کہ اس پر رجم واجب ہے، ابن مسعود کہتے ہیں: اس پر کوئی حد نہیں ہے، البتہ اس کی تادیبی سزا ہو گی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا مسلک اس ( حدیث ) کے مطابق ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بواسطہ نعمان بن بشیر آئی ہے۔