Narrated Ibn 'Umar:
That the Messenger of Allah (ﷺ) said: Whoever swears about an oath and says: 'If Allah wills (Insha Allah), then there is no breaking of the oath against him.
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنِي أَبِي، وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَقَالَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَقَدِ اسْتَثْنَى، فَلَا حِنْثَ عَلَيْهِ ، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رَوَاهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، وَغَيْرُهُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، مَوْقُوفًا، وَهَكَذَا رُوِيَ عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، مَوْقُوفًا وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَفَعَهُ غَيْرَ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ، وقَالَ إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ: وَكَانَ أَيُّوبُ أَحْيَانًا يَرْفَعُهُ، وَأَحْيَانًا لَا يَرْفَعُهُ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، أَنَّ الِاسْتِثْنَاءَ إِذَا كَانَ مَوْصُولًا بِالْيَمِينِ، فَلَا حِنْثَ عَلَيْهِ، وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَالْأَوْزَاعِيِّ، وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی امر پر قسم کھائی اور ساتھ ہی ان شاءاللہ کہا، تو اس قسم کو توڑنے کا کفارہ نہیں ہے“ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن ہے، ۲- اس حدیث کو عبیداللہ بن عمرو وغیرہ نے نافع سے، نافع نے ابن عمر سے موقوفا روایت کیا ہے، اسی طرح اس حدیث کو سالم بن علیہ نے ابن عمر رضی الله عنہما سے موقوفاً روایت کی ہے، ہمیں نہیں معلوم کہ ایوب سختیانی کے سوا کسی اور نے بھی اسے مرفوعاً روایت کیا ہے، اسماعیل بن ابراہیم کہتے ہیں: ایوب اس کو کبھی مرفوعاً روایت کرتے تھے اور کبھی مرفوعاً نہیں روایت کرتے تھے، ۳- اس باب میں ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے، ۴- اکثر اہل علم صحابہ اور دوسرے لوگوں کا اسی پر عمل ہے کہ جب قسم کے ساتھ «إن شاء اللہ» کا جملہ ملا ہو تو اس قسم کو توڑنے کا کفارہ نہیں ہے، سفیان ثوری، اوزاعی، مالک بن انس، عبداللہ بن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق کا یہی قول ہے۔