Narrated Fadalah bin 'Ubaid:
That he heard 'Umar bin Al-Khattab saying: I heard the Messenger of Allah (ﷺ) saying: 'The martyrs are four: A believing man whose faith is good, he meets the enemy and proves faithful to Allah until he is killed. That is the one to whom the people will raise up their eyes like this on the Day of Judgement' and he raised his head until his Qalansuwah fell - [he said:] I do not know if it was 'Umar's Qalansuwah or the Qalansuwah of the Prophet (ﷺ) that fell - he said, 'And a believing man whose faith is good (but not as brave as first), he meets the enemy, but due to cowardice, it only appears that he was struck with a thorn of an acacia tree when an unexpected arrow comes to him, yet it kills him. He is among the second level. And a believing man who has mixed righteous deed with another evil one, he meets his enemy and proves faithful to Allah until he is killed. This one is in the third level. And a believing man who wasted himself (in wrongdoing), he meets the enemy and proves faithful to Allah until he is killed. This one is in the fourth level.'
[Abu 'Eisa said:] This Hadith is Hasan Gharib, it is not known except as a narration of 'Ata bin Dinar.
He said: I heard Muhammad saying: Sa'eed bin Abi Ayyub reported this Hadith from 'Ata bin Dinar - from some Shaikhs of Khawlan - and he did not mention 'from Abu Yazid' in it. And he said: 'Ata bin Dinar; there is no harm in him.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي يَزِيدَ الْخَوْلَانِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: الشُّهَدَاءُ أَرْبَعَةٌ: رَجُلٌ مُؤْمِنٌ جَيِّدُ الْإِيمَانِ لَقِيَ الْعَدُوَّ فَصَدَقَ اللَّهَ حَتَّى قُتِلَ، فَذَلِكَ الَّذِي يَرْفَعُ النَّاسُ إِلَيْهِ أَعْيُنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ هَكَذَا ، وَرَفَعَ رَأْسَهُ حَتَّى وَقَعَتْ قَلَنْسُوَتُهُ، قَالَ: فَمَا أَدْرِي أَقَلَنْسُوَةَ عُمَرَ أَرَادَ أَمْ قَلَنْسُوَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَرَجُلٌ مُؤْمِنٌ جَيِّدُ الْإِيمَانِ لَقِيَ الْعَدُوَّ فَكَأَنَّمَا ضُرِبَ جِلْدُهُ بِشَوْكِ طَلْحٍ مِنَ الْجُبْنِ أَتَاهُ سَهْمٌ غَرْبٌ فَقَتَلَهُ، فَهُوَ فِي الدَّرَجَةِ الثَّانِيَةِ، وَرَجُلٌ مُؤْمِنٌ خَلَطَ عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا لَقِيَ الْعَدُوَّ فَصَدَقَ اللَّهَ حَتَّى قُتِلَ، فَذَلِكَ فِي الدَّرَجَةِ الثَّالِثَةِ، وَرَجُلٌ مُؤْمِنٌ أَسْرَفَ عَلَى نَفْسِهِ لَقِيَ الْعَدُوَّ فَصَدَقَ اللَّهَ حَتَّى قُتِلَ، فَذَلِكَ فِي الدَّرَجَةِ الرَّابِعَةِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَطَاءِ بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْت مُحَمَّدًا، يَقُولُ: قَدْ رَوَى سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ دِينَارٍ، وَقَالَ: عَنْ أَشْيَاخٍ مِنْ خَوْلَانَ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ أَبِي يَزِيدَ، وقَالَ عَطَاءُ بْنُ دِينَارٍ: لَيْسَ بِهِ بَأْسٌ.
عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”شہید چار طرح کے ہیں: پہلا وہ اچھے ایمان والا مومن جو دشمن سے مقابلہ اور اللہ سے کئے گئے وعدہ کو سچ کر دکھائے یہاں تک کہ شہید ہو جائے، یہی وہ شخص ہے جس کی طرف قیامت کے دن لوگ اس طرح آنکھیں اٹھا کر دیکھیں گے اور ( راوی فضالہ بن عبید نے اس کی کیفیت کو بیان کرنے کے لیے کہا ) اپنا سر اٹھایا یہاں تک کہ ٹوپی ( سر سے ) گر گئی“، راوی ابویزید خولانی کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم فضالہ نے عمر رضی الله عنہ کی ٹوپی مراد لی یا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی، آپ نے فرمایا: ”دوسرا وہ اچھے ایمان والا مومن جو دشمن کا مقابلہ اس طرح کرے تو ان بزدلی کی وجہ سے اس کی جلد ( کھال ) «طلح» ( ایک بڑا خاردار درخت ) کے کاٹے سے زخمی ہو گئی ہو، پیچھے سے ( ایک انجان ) تیر آ کر اسے لگے اور مار ڈالے، یہ دوسرے درجہ میں ہے، تیسرا وہ مومن جو نیک عمل کے ساتھ برا عمل بھی کرے، جب دشمن سے مقابلہ کرے تو اللہ سے کئے گئے وعدہ کو سچ کر دکھائے ( یعنی بہادری سے لڑتا رہے ) یہاں تک کہ شہید ہو جائے، یہ تیسرے درجہ میں ہے، چوتھا وہ مومن شخص جو اپنے نفس پر ظلم کرے ( یعنی کثرت گناہ کی وجہ سے، اور بہادری سے لڑتا رہے ) یہاں تک کہ شہید ہو جائے، یہ چوتھے درجہ میں ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف عطاء بن دینار ہی کی روایت سے جانتے ہیں، میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا: یہ حدیث سعید بن ابی ایوب نے عطاء بن دینار سے روایت کی ہے اور انہوں نے خولان کے مشائخ سے روایت کی ہے اس میں انہوں نے ابویزید کا ذکر نہیں کیا، اور عطاء بن دینار نے کہا: ( کہ اس حدیث میں ) کچھ حرج نہیں ہے۔