Narrated Umm Hani' bint Abi Talib:
The Messenger of Allah (ﷺ) entered upon me and said: 'Do you have anything?' I said: 'No, except a piece of hard bread and vinegar.' so he said: 'Bring it, for a house that has vinegar is not impoverished of condiments.
[Abu 'Eisa said:] This Hadith is Hasan Gharib from this route. We do not know of it as a Hadith of Umm Hani' except through this route. Abu Hamzah Ath-Thumali's (a narrator in the chain) name is Thabit bin Abi Safiyyah. And Umm Hani' died some time after 'Ali bin Abi Talib. I asked Muhammad about this Hadith. He said: I do not know Ash-Sha'bi hearing from Umm Hani'. So I said: How is Abu Hamzah according to you? He said: Ahmad bin Hanbal criticized him, but he is Muqarib (average) in Hadith to me.
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ الثُّمَالِيِّ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ ؟ ، فَقُلْتُ: لَا إِلَّا كِسَرٌ يَابِسَةٌ وَخَلٌّ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَرِّبِيهِ فَمَا أَقْفَرَ بَيْتٌ مِنْ أُدْمٍ فِيهِ خَلٌّ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ أُمِّ هَانِئٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَأَبُو حَمْزَةَ الثُّمَالِيُّ اسْمُهُ ثَابِتُ بْنُ أَبِي صَفِيَّةَ، وَأُمُّ هَانِئٍ مَاتَتْ بَعْدَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ بِزَمَانٍ وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ: لَا أَعْرِفُ لِلشَّعْبِيِّ سَمَاعًا مِنْ أُمِّ هَانِئٍ فَقُلْتُ: أَبُو حَمْزَةَ كَيْفَ هُوَ عِنْدَكَ فَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: تَكَلَّمَ فِيهِ وَهُوَ عِنْدِي مُقَارِبُ الْحَدِيثِ.
ام ہانی بنت ابوطالب رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے اور فرمایا: ”کیا تمہارے پاس ( کھانے کے لیے ) کچھ ہے؟“ میں نے عرض کیا: نہیں، صرف روٹی کے چند خشک ٹکڑے اور سرکہ ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے لاؤ، وہ گھر سالن کا محتاج نہیں ہے جس میں سرکہ ہو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ہم اسے اس سند سے صرف ام ہانی کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- ام ہانی کی وفات علی بن ابی طالب کے کچھ دنوں بعد ہوئی، ۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: شعبی کا سماع ام ہانی سے میں نہیں جانتا ہوں، ۴- میں نے پھر پوچھا: آپ کی نظر میں ابوحمزہ ثابت بن ابی صفیہ کیسے ہیں؟ انہوں نے کہا: احمد بن حنبل کا ان کے بارے میں کلام ہے اور میرے نزدیک وہ مقارب الحدیث ہیں۔