Wathilah bin Al-Asqa' narrated that the Messenger of Allah (s.a.w) said:
Do not rejoice over the mishaps of your brother so that Allah has mercy on him and subjects you to trials.
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ مُجَالِدٍ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، ح قَالَ: وَأَخْبَرَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ الْقَاسِمِ الْحَذَّاءُ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ بُرْدِ بْنِ سِنَانٍ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُظْهِرِ الشَّمَاتَةَ لِأَخِيكَ فَيَرْحَمَهُ اللَّهُ وَيَبْتَلِيكَ ، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَمَكْحُولٌ، قَدْ سَمِعَ مِنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ، وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، وَأَبِي هِنْدٍ الدَّارِيِّ، وَيُقَالُ: إِنَّهُ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ هَؤُلَاءِ الثَّلَاثَةِ، وَمَكْحُولٌ شَامِيٌّ يُكْنَى: أَبَا عَبْدِ اللَّهِ وَكَانَ عَبْدًا فَأُعْتِقَ، وَمَكْحُولٌ الْأَزْدِيُّ بَصْرِيٌّ سَمِعَ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ يَرْوِي عَنْهُ عُمَارَةُ بْنُ زَاذَانَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ عَطِيَّةَ، قَالَ: كَثِيرًا مَا كُنْتُ أَسْمَعُ مَكْحُولًا يُسْئِلُ فَيَقُولُ نَدَانَمْ.
واثلہ بن اسقع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے بھائی کے ساتھ شماتت اعداء نہ کرو، ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس پر رحم کرے اور تمہیں آزمائش میں ڈال دے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- مکحول کا سماع واثلہ بن اسقع، انس بن مالک اور ابوھند داری سے ثابت ہے، اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ان کا سماع ان تینوں صحابہ کے علاوہ کسی سے ثابت نہیں ہے، ۳- یہ مکحول شامی ہیں ان کی کنیت ابوعبداللہ ہے، یہ ایک غلام تھے بعد میں انہیں آزاد کر دیا گیا تھا، ۴- اور ایک مکحول ازدی بصریٰ بھی ہیں ان کا سماع عبداللہ بن عمر سے ثابت ہے ان سے عمارہ بن زاذان روایت کرتے ہیں۔ اس سند سے مکحول شامی کے بارے میں مروی ہے کہ جب ان سے کوئی مسئلہ پوچھا جاتا تو وہ «ندانم» ( میں نہیں جانتا ) کہتے تھے۔