Abu Umamah narrated regarding His (Allah's) statement:
He will be given water of Sadid to drink, he will swallow it... that the Prophet (s.a.w) said: It will be brought toward his mouth and he will dislike it, so whenever it is brought closer to him it will melt his face and the skin of his head will fall into it. Then whenever he drinks from ithis bowels will be severed until it comes out from his anus. Allah, the Blessed and Exalted says: And they will be given water of Hamim to drink such that it cuts up their bowels... and He says: And if they call for drink they will be given water of Muhl which melts the faces, the worst of drinks and the worst of abodes.
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ: وَيُسْقَى مِنْ مَاءٍ صَدِيدٍ 16 يَتَجَرَّعُهُ سورة إبراهيم آية 15-16، قَالَ: يُقَرَّبُ إِلَى فِيهِ فَيَكْرَهُهُ، فَإِذَا أُدْنِيَ مِنْهُ شَوَى وَجْهَهُ وَوَقَعَتْ فَرْوَةُ رَأْسِهِ، فَإِذَا شَرِبَهُ قَطَّعَ أَمْعَاءَهُ حَتَّى يَخْرُجَ مِنْ دُبُرِهِ ، يَقُولُ اللَّهُ: وَسُقُوا مَاءً حَمِيمًا فَقَطَّعَ أَمْعَاءَهُمْ سورة محمد آية 15 وَيَقُولُ: وَإِنْ يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَاءٍ كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ بِئْسَ الشَّرَابُ سورة الكهف آية 29 ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَهَكَذَا قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ، وَلَا نَعْرِفُ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ بُسْرٍ إِلَّا فِي هَذَا الْحَدِيثِ، وَقَدْ رَوَى صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ صَاحِبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُسْرٍ لَهُ أَخٌ قَدْ سَمِعَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأُخْتُهُ قَدْ سَمِعَتْ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ بُسْرٍ الَّذِي رَوَى عَنْهُ صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو حَدِيثَ أَبِي أُمَامَةَ، لَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ أَخَا عَبْدِ اللهِ بْنِ بُسْرٍ.
ابوامامہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے اس قول «ويسقى من ماء صديد يتجرعه» ( ابراہیم: ۱۶ ) کے بارے میں فرمایا: ” «صديد» ( پیپ ) اس کے منہ کے قریب کی جائے گی تو اسے ناپسند کرے گا جب اسے اور قریب کیا جائے گا تو اس کا چہرہ بھن جائے گا اور اس کے سر کی کھال گر جائے گی اور جب اسے پیئے گا تو اس کی آنت کٹ جائے گی یہاں تک کہ اس کے سرین سے نکل جائے گی۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے «وسقوا ماء حميما فقطع أمعاءهم» ”وہ «ماء حمیم» ( گرم پانی ) پلائے جائیں گے تو وہ ان کی آنتوں کو کاٹ دے گا“ ( سورۃ محمد: ۱۵ ) اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے «وإن يستغيثوا يغاثوا بماء كالمهل يشوي الوجوه بئس الشراب» ”اور اگر وہ فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی ایسے پانی سے کی جائے گی جو تلچھٹ کی طرح ہو گا چہرے کو بھون دے گا اور وہ نہایت برا مشروب ہے“ ( الکہف: ۲۹ )
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- اسی طرح محمد بن اسماعیل بخاری نے بھی سند میں «عن عبيد الله بن بسر» کہا ہے اور ہم عبیداللہ بن بسر کو صرف اسی حدیث میں جانتے ہیں، ۳- صفوان بن عمر نے عبداللہ بن بسر سے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں، ایک دوسری حدیث روایت کی ہے، عبداللہ بن بسر کے ایک بھائی ہیں جنہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے اور ان کی ایک بہن نے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث سنی ہے۔ جس عبیداللہ بن بسر سے صفوان بن عمرو نے یہ حدیث روایت کی ہے، یہ صحابی نہیں ہیں کوئی دوسرے آدمی ہیں۔