Narrated Anas bin Malik:
The Messenger of Allah (ﷺ) said to me: 'O my son! If you are capable of (waking up in) the morning and (ending) the evening, while there is nothing of deception in your heart for anything, then do so.' Then he said to me: 'O my son! That is from my Sunnah. Whoever revives my Sunnah then he has loved me. And whoever loved me, he shall be with me in Paradise.'
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ حَاتِمٍ الْأَنْصَارِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، قَالَ: قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا بُنَيَّ إِنْ قَدَرْتَ أَنْ تُصْبِحَ وَتُمْسِيَ لَيْسَ فِي قَلْبِكَ غِشٌّ لِأَحَدٍ فَافْعَلْ، ثُمَّ قَالَ لِي: يَا بُنَيَّ وَذَلِكَ مِنْ سُنَّتِي، وَمَنْ أَحْيَا سُنَّتِي فَقَدْ أَحَبَّنِي، وَمَنْ أَحَبَّنِي كَانَ مَعِي فِي الْجَنَّةِ ، وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ طَوِيلَةٌ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ ثِقَةٌ، وَأَبُوهُ ثِقَةٌ، وَعَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ صَدُوقٌ، إِلَّا أَنَّهُ رُبَّمَا يَرْفَعُ الشَّيْءَ الَّذِي يُوقِفُهُ غَيْرُهُ، قَالَ: وَسَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ بَشَّارٍ يَقُولُ: قَالَ أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ وَكَانَ رَفَّاعًا، وَلَا نَعْرِفُ لِسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَنَسٍ رِوَايَةً إِلَّا هَذَا الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، وَقَدْ رَوَى عَبَّادُ بْنُ مَيْسَرَةَ الْمِنْقَرِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَذَاكَرْتُ بِهِ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل فَلَمْ يَعْرِفْهُ وَلَمْ يُعْرَفْ لِسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَنَسٍ هَذَا الْحَدِيثُ وَلَا غَيْرُهُ، وَمَاتَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ سَنَةَ ثَلَاثٍ وَتِسْعِينَ، وَمَاتَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ بَعْدَهُ بِسَنَتَيْنِ، مَاتَ سَنَةَ خَمْسٍ وَتِسْعِينَ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے بیٹے: اگر تم سے ہو سکے کہ صبح و شام تم اس طرح گزارے کہ تمہارے دل میں کسی کے لیے بھی کھوٹ ( بغض، حسد، کینہ وغیرہ ) نہ ہو تو ایسا کر لیا کرو“، پھر آپ نے فرمایا: ”میرے بیٹے! ایسا کرنا میری سنت ( اور میرا طریقہ ) ہے، اور جس نے میری سنت کو زندہ کیا اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ میرے ساتھ جنت میں رہے گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس حدیث میں ایک طویل قصہ بھی ہے، ۲- اس سند سے یہ حدیث حسن غریب ہے، ۳- محمد بن عبداللہ انصاری ثقہ ہیں، اور ان کے باپ بھی ثقہ ہیں، ۴- علی بن زید صدوق ہیں ( ان کا شمار سچوں میں ہے ) بس ان میں اتنی سی کمی و خرابی ہے کہ وہ بسا اوقات بعض روایات کو جسے دوسرے راوی موقوفاً روایت کرتے ہیں اسے یہ مرفوع روایت کر دیتے ہیں، ۵- میں نے محمد بن بشار کو کہتے ہوئے سنا کہ ابوالولید نے کہا: شعبہ کہتے ہیں کہ مجھ سے علی بن زید نے حدیث بیان کی اور علی بن زید رفاع تھے، ۶- ہم سعید بن مسیب کی انس کے واسطہ سے اس طویل حدیث کے سوا اور کوئی روایت نہیں جانتے، ۷- عباد بن میسرہ منقری نے یہ حدیث علی بن زید کے واسطہ سے انس سے روایت کی ہے، لیکن انہوں نے اس حدیث میں سعید بن مسیب کے واسطہ کا ذکر نہیں کیا، ۸- میں نے اس حدیث کا محمد بن اسماعیل بخاری سے ذکر کر کے اس کے متعلق جاننا چاہا تو انہوں نے اس کے متعلق اپنی لاعلمی کا اظہار کیا، ۹- انس بن مالک سے سعید بن مسیب کی روایت سے یہ یا اس کے علاوہ کوئی بھی حدیث معروف نہیں ہے۔ انس بن مالک ۹۳ ہجری میں انتقال فرما گئے اور سعید بن مسیب ان کے دو سال بعد ۹۵ ہجری میں اللہ کو پیارے ہوئے۔