Narrated Abu Salih reported a narration from Abu Hurairah:
It shall soon be that people are beating the livers of camels (meaning that they are hastening and traveling upon them) seeking knowledge. But they will not find anyone more knowledgeable than a scholar of Al-Madinah.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّارُ، وَإِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رِوَايَةً يُوشِكُ أَنْ يَضْرِبَ النَّاسُ أَكْبَادَ الْإِبِلِ يَطْلُبُونَ الْعِلْمَ فَلَا يَجِدُونَ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنْ عَالِمِ الْمَدِينَةِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَهُوَ حَدِيثُ ابْنِ عُيَيْنَةَ، وَقَدْ رُوِيَ عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ أَنَّهُ قَالَ فِي هَذَا سُئِلَ: مَنْ عَالِمُ الْمَدِينَةِ ؟ فَقَالَ: إِنَّهُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، وَقَالَ إِسْحَاق بْنُ مُوسَى، سَمِعْتُ ابْنَ عُيَيْنَةَ يَقُولُ: هُوَ الْعُمَرِيُّ عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزَ الزَّاهِدُ وَاسْمُهُ: عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَسَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ مُوسَى يَقُولُ، قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ، هُوَ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، وَالْعُمَرِيُّ هُوَ عَبْدِ اللَّهِ بْنُ عَبْدُ الْعَزِيزِ مِنْ وَلَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے مرفوعاً روایت ہے ”عنقریب ایسا وقت آئے گا کہ لوگ علم کی تلاش میں کثرت سے لمبے لمبے سفر طے کریں گے، لیکن ( کہیں بھی ) انہیں مدینہ کے عالم سے بڑا کوئی عالم نہ ملے گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عیینہ سے مروی یہ حدیث حسن ہے، ۲- سفیان بن عیینہ سے اس بارے میں جب پوچھا گیا کہ عالم مدینہ کون ہے؟ تو انہوں نے کہا: مالک بن انس ہیں، ۳- اسحاق بن موسیٰ کہتے ہیں: میں نے ابن عیینہ کو کہتے سنا کہ وہ ( یعنی عالم مدینہ ) عمری عبدالعزیز بن عبداللہ زاہد ہیں، ۴- میں نے یحییٰ بن موسیٰ کو کہتے ہوئے سنا عبدالرزاق کہتے تھے کہ وہ ( عالم مدینہ ) مالک بن انس ہیں، ۵- عمری یہ عبدالعزیز بن عبداللہ ہیں، اور یہ عمر بن خطاب کی اولاد میں سے ہیں۔