Narrated 'Amr bin Murrah:
that Abu 'Ubaidah bin 'Abdullah narrated from 'Abdullah bin Mas'ud who said: On the Day of Badr, when the captives were brought, the Messenger of Allah (ﷺ) said 'What do you say about these captives?' So he mentioned the story. And the Messenger of Allah (ﷺ) said 'Not one of them should be released without a ransom, or a blow to the neck.' So 'Abdullah bin Mas'ud said: O Messenger of Allah! With the exception of Suhail bin Baidam for indeed I heard him mentioning Islam. He said: So the Messenger of Allah (ﷺ) was silent. He said: I have not seen a day upon which I was more fearful of stones falling from the heavens upon my head that the day. [He said:] Until the Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Except for Suhail bin Al-Baida.' He said: And the Qur'an was revealed in accordance with the view of 'Umar. 'It is not (fitting) for a Prophet that he should have prisoners of war until he has fought (his enemies thoroughly) in the land...' until the end of the Ayat.
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ بَدْرٍ وَجِيءَ بِالْأَسَارَى، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا تَقُولُونَ فِي هَؤُلَاءِ الْأَسَارَى ؟ فَذَكَرَ فِي الْحَدِيثِ قِصَّةً طَوِيلَةً، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَنْفَلِتَنَّ مِنْهُمْ أَحَدٌ إِلَّا بِفِدَاءٍ أَوْ ضَرْبِ عُنُقٍ ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِلَّا سُهَيْلَ ابْنَ بَيْضَاءَ فَإِنِّي قَدْ سَمِعْتُهُ يَذْكُرُ الْإِسْلَامَ، قَالَ: فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَمَا رَأَيْتُنِي فِي يَوْمٍ أَخْوَفَ أَنْ تَقَعَ عَلَيَّ حِجَارَةٌ مِنَ السَّمَاءِ مِنِّي فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ، قَالَ: حَتَّى قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِلَّا سُهَيْلَ بْنَ بَيْضَاءِ ، قَالَ: وَنَزَلَ الْقُرْآنُ بِقَوْلِ عُمَرَ: مَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ يَكُونَ لَهُ أَسْرَى حَتَّى يُثْخِنَ فِي الأَرْضِ سورة الأنفال آية 67 إِلَى آخِرِ الْآيَاتِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَأَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِيهِ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب بدر کی لڑائی ہوئی اور قیدی پکڑ کر لائے گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیدیوں کے بارے میں تم لوگ کیا کہتے ہو؟ پھر راوی نے حدیث میں اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مشوروں کا طویل قصہ بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بغیر فدیہ کے کسی کو نہ چھوڑا جائے، یا اس کی گردن اڑا دی جائے“۔ عبداللہ بن مسعود کہتے ہیں: میں نے کہا: اللہ کے رسول! سہیل بن بیضاء کو چھوڑ کر، اس لیے کہ میں نے انہیں اسلام کی باتیں کرتے ہوئے سنا ہے، ( مجھے توقع ہے کہ وہ ایمان لے آئیں گے ) یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، تو میں نے اس دن اتنا خوف محسوس کیا کہ کہیں مجھ پر پتھر نہ برس پڑیں، اس سے زیادہ کسی دن بھی میں نے اپنے کو خوف زدہ نہ پایا ۱؎، بالآخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سہیل بن بیضاء کو چھوڑ کر“، اور عمر رضی الله عنہ کی تائید میں «ما كان لنبي أن يكون له أسرى حتى يثخن في الأرض» ”کسی نبی کے لیے یہ مناسب اور سزاوار نہیں ہے کہ اس کے پاس قیدی ہوں جب تک کہ وہ پورے طور پر خوں ریزی نہ کر لے“ ( الأنفال: ۶۷ ) ، والی آیت آخر تک نازل ہوئی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- ابوعبیدہ نے اپنے باپ عبداللہ بن مسعود سے سنا نہیں ہے۔