Narrated Abu Hurairah:
that regarding the saying of Allah, Most High: The Day when We shall call together all human beings with their (respective) Imam (17:71) the Prophet (ﷺ) said: One of you will be called out to be given his record in his right hand, he will be grown in his body to sixty forearm-lengths, his face will be whitened, and a crown of sparkling pearls will be placed upon his head. So he will go to his companions, who can see him from afar, and they will say: 'O Allah! Bring this one to us, and let us be blessed by him.' Until he reaches them, and says to them: 'Receive the good news! For each man among you shall be the likes of this.' [He (ﷺ) said:] As for the disbeliever, then his face shall be blackened, he will be grown in his body to sixty forearm-lengths in the image of Adam, he will given a crown, and his companions will see him and say: 'We seek refuge in Allah from the evil of this one. O Allah! Do not bring this one to us.' He said: So when he reaches them, they say: 'O Allah! Take him away' so they will be told: 'May Allah cast you away! Indeed for each man among you is the likes of this.'
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنِ السُّدِّيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: يَوْمَ نَدْعُو كُلَّ أُنَاسٍ بِإِمَامِهِمْ سورة الإسراء آية 71، قَالَ: يُدْعَى أَحَدُهُمْ فَيُعْطَى كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ وَيُمَدُّ لَهُ فِي جِسْمِهِ سِتُّونَ ذِرَاعًا وَيُبَيَّضُ وَجْهُهُ وَيُجْعَلُ عَلَى رَأْسِهِ تَاجٌ مِنْ لُؤْلُؤٍ يَتَلَأْلَأُ، فَيَنْطَلِقُ إِلَى أَصْحَابِهِ فَيَرَوْنَهُ مِنْ بَعِيدٍ فَيَقُولُونَ: اللَّهُمَّ ائْتِنَا بِهَذَا وَبَارِكْ لَنَا فِي هَذَا، حَتَّى يَأْتِيَهُمْ فَيَقُولُ: أَبْشِرُوا لِكُلِّ رَجُلٍ مِنْكُمْ مِثْلُ هَذَا، قَالَ: وَأَمَّا الْكَافِرُ فَيُسَوَّدُ وَجْهُهُ وَيُمَدُّ لَهُ فِي جِسْمِهِ سِتُّونَ ذِرَاعًا عَلَى صُورَةِ آدَمَ فَيُلْبَسُ تَاجًا، فَيَرَاهُ أَصْحَابُهُ فَيَقُولُونَ: نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ هَذَا اللَّهُمَّ لَا تَأْتِنَا بِهَذَا، قَالَ: فَيَأْتِيهِمْ، فَيَقُولُونَ: اللَّهُمَّ أَخْزِهِ، فَيَقُولُ: أَبْعَدَكُمُ اللَّهُ فَإِنَّ لِكُلِّ رَجُلٍ مِنْكُمْ مِثْلَ هَذَا ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَالسُّدِّيُّ اسْمُهُ إِسْمَاعِيل بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے اس قول «يوم ندعو كل أناس بإمامهم» ”جس دن ہم ہر انسان کو اس کے امام ( اگوا و پیشوا ) کے ساتھ بلائیں گے“ ( بنی اسرائیل: ۷۱ ) ، کے بارے میں فرمایا: ”ان میں سے جو کوئی ( جنتی شخص ) بلایا جائے گا اور اس کا نامہ اعمال اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا اور اس کا جسم بڑھا کر ساٹھ گز کا کر دیا جائے گا، اس کا چہرہ چمکتا ہوا ہو گا اس کے سر پر موتیوں کا جھلملاتا ہوا تاج رکھا جائے گا، پھر وہ اپنے ساتھیوں کے پاس جائے گا، اسے لوگ دور سے دیکھ کر کہیں گے: اے اللہ! ایسی ہی نعمتوں سے ہمیں بھی نواز، اور ہمیں بھی ان میں برکت عطا کر، وہ ان کے پاس پہنچ کر کہے گا: تم سب خوش ہو جاؤ۔ ہر شخص کو ایسا ہی ملے گا، لیکن کافر کا معاملہ کیا ہو گا؟ کافر کا چہرہ کالا کر دیا جائے گا، اور اس کا جسم ساٹھ گز کا کر دیا جائے گا جیسا کہ آدم علیہ السلام کا تھا، اسے تاج پہنایا جائے گا۔ اس کے ساتھی اسے دیکھیں گے تو کہیں گے اس کے شر سے ہم اللہ کی پناہ چاہتے ہیں۔ اے اللہ! ہمیں ایسا تاج نہ دے، کہتے ہیں: پھر وہ ان لوگوں کے پاس آئے گا وہ لوگ کہیں گے: اے اللہ! اسے ذلیل کر، وہ کہے گا: اللہ تمہیں ہم سے دور ہی رکھے، کیونکہ تم میں سے ہر ایک کے لیے ایسا ہی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- سدی کا نام اسماعیل بن عبدالرحمٰن ہے۔