Narrated Ibn 'Abbas:
Abu Talib fell ill, so the Quraish went to see him, and the Prophet (ﷺ) went to see him. There was a gathering there with Abu Talib, so Abu Jahl stood up enraged, to prevent him (the Prophet (ﷺ) from entering). He said: He complained to Abu Talib. So he (Abu Talib) said: 'O my nephew! What is it that you want from your people?' He said: 'I only want one word from them, for which, if they were to say it, then the Arabs will become their followers, and the non-Arabs will pay Jizyah to them.' He said: 'One word?' He replied: 'One word.' So he said: 'O uncle! Let them say La Ilaha Illallah' so they replied: 'One God? We have not heard (the like) of this in the religion of these later days. This is nothing but an invention.' He said: So the (following) was revealed in the Qur'an about them: 'Sad. By the Qur'an full of reminding. Those who disbelieve are in false pride and opposition...' up to His saying: 'We have not heard (the like) of this in the religion of these later days. This is nothing but an invention (38:1-7).'
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، وَعَبْدُ بْنُ حميد، المعنى واحد، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ يَحْيَى، قَالَ عَبْدٌ هُوَ ابْنُ عَبَّادٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَرِضَ أَبُو طَالِبٍ فَجَاءَتْهُ قُرَيْشٌ، وَجَاءَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعِنْدَ أَبِي طَالِبٍ مَجْلِسُ رَجُلٍ، فَقَامَ أَبُو جَهْلٍ كَيْ يَمْنَعَهُ وَشَكَوْهُ إِلَى أَبِي طَالِبٍ، فَقَالَ: يَا ابْنَ أَخِي، مَا تُرِيدُ مِنْ قَوْمِكَ، قَالَ: إِنِّي أُرِيدُ مِنْهُمْ كَلِمَةً وَاحِدَةً تَدِينُ لَهُمْ بِهَا الْعَرَبُ وَتُؤَدِّي إِلَيْهِمْ الْعَجَمُ الْجِزْيَةَ ، قَالَ: كَلِمَةً وَاحِدَةً ؟ قَالَ: كَلِمَةً وَاحِدَةً ؟ قَالَ: يَا عَمِّ، قُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، فَقَالُوا: إِلَهًا وَاحِدًا: مَا سَمِعْنَا بِهَذَا فِي الْمِلَّةِ الآخِرَةِ إِنْ هَذَا إِلا اخْتِلاقٌ سورة ص آية 7، قَالَ: فَنَزَلَ فِيهِمُ الْقُرْآنُ: ص وَالْقُرْءَانِ ذِي الذِّكْرِ 1 بَلِ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي عِزَّةٍ وَشِقَاقٍ 2 إِلَى قَوْلِهِ مَا سَمِعْنَا بِهَذَا فِي الْمِلَّةِ الآخِرَةِ إِنْ هَذَا إِلا اخْتِلاقٌ سورة ص آية 1 ـ 7. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَرَوَى يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الْأَعْمَشِ نَحْوَ هَذَا الْحَدِيثِ، وَقَالَ يَحْيَى بْنُ عِمَارَةَ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ابوطالب بیمار پڑے، تو قریش ان کے پاس آئے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی آئے، ابوطالب کے پاس صرف ایک آدمی کے بیٹھنے کی جگہ تھی، ابوجہل اٹھا کہ وہ آپ کو وہاں بیٹھنے سے روک دے، اور ان سب نے ابوطالب سے آپ کی شکایت کی، ابوطالب نے آپ سے کہا: بھتیجے! تم اپنی قوم سے کیا چاہتے ہو؟ آپ نے فرمایا: ”میں ان سے صرف ایک ایسا کلمہ تسلیم کرانا چاہتا ہوں جسے یہ قبول کر لیں تو اس کلمہ کے ذریعہ پورا عرب مطیع و فرماں بردار ہو جائے گا اور عجم کے لوگ انہیں جزیہ ادا کریں گے، انہوں نے کہا: ایک ہی کلمہ؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں، ایک ہی کلمہ“، آپ نے فرمایا: ”چچا جان! آپ لوگ «لا إلہ الا اللہ» کہہ دیجئیے، انہوں نے کہا: ایک معبود کو تسلیم کر لیں؟ یہ بات تو ہم نے اگلے لوگوں میں نہیں سنی ہے، یہ تو صرف بناوٹی اور ( تمہاری ) گھڑی ہوئی بات ہے، ( ہم یہ بات تسلیم نہیں کر سکتے ) ابن عباس کہتے ہیں: اسی پر ان ہی لوگوں سے متعلق سورۃ ”ص“ کی آیات «ص والقرآن ذي الذكر بل الذين كفروا في عزة وشقاق ) إلى قوله ( ما سمعنا بهذا في الملة الآخرة إن هذا إلا اختلاق» ”صٓ، اس نصیحت والے قرآن کی قسم، بلکہ کفار غرور و مخالفت میں پڑے ہوئے ہیں، ہم نے ان سے پہلے بھی بہت سی امتوں کو تباہ کر ڈالا، انہوں نے ہر چند چیخ و پکار کی لیکن وہ چھٹکارے کا نہ تھا اور کافروں کو اس بات پر تعجب ہوا کہ انہیں میں سے ایک انہیں ڈرانے والا آ گیا اور کہنے لگے کہ یہ تو جادوگر اور جھوٹا ہے، کیا اس نے سارے معبودوں کا ایک ہی معبود کر دیا، واقعی یہ تو بہت ہی عجیب بات ہے، ان کے سردار یہ کہتے ہوئے چلے کہ چلو جی اور اپنے معبودوں پر جمے رہو یقیناً اس بات میں تو کوئی غرض ہے، ہم نے تو یہ بات پچھلے دین میں بھی نہیں سنی، کچھ نہیں یہ تو صرف گھڑنت ہے“ ( ص: ۱-۷ ) ، تک نازل ہوئیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- یحییٰ بن سعید نے بھی سفیان سے، سفیان نے اعمش سے اسی حدیث کے مثل حدیث بیان کی، اور یحییٰ بن سعید نے یحییٰ بن عباد کے بجائے ”یحییٰ بن عمارہ“ کہا۔