Narrated Ibn 'Abbas:
A Jew passed by the Prophet (ﷺ), so the Prophet (ﷺ) said: 'O you Jew! Narrate something to us.' So he said: 'What shall you say O Abul-Qasim, when Allah places the heavens upon this, the earths upon this, the water upon this, the mountains upon this, and the rest of creation upon this?' - Muhammad bin As-Salt, Abu Ja'far (one of the narrators) indicated first with his little finger, then followed one by one until he reached his index finger - So Allah, the Mighty and Sublime revealed: They made not a just estimate of Allah such as is due to Him (39:67).
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ، حَدَّثَنَا أَبُو كُدَيْنَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَرَّ يَهُودِيٌّ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا يَهُودِيُّ، حَدِّثْنَا ، فَقَالَ: كَيْفَ تَقُولُ يَا أَبَا الْقَاسِمِ إِذَا وَضَعَ اللَّهُ السَّمَوَاتِ عَلَى ذِهْ، وَالْأَرْضَ عَلَى ذِهْ، وَالْمَاءَ عَلَى ذِهْ، وَالْجِبَالَ عَلَى ذِهْ، وَسَائِرَ الْخَلْقِ عَلَى ذِهْ وَأَشَارَ أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ بِخِنْصَرِهِ أَوَّلًا، ثُمَّ تَابَعَ حَتَّى بَلَغَ الْإِبْهَامَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ سورة الأنعام آية 91. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَأَبُو كُدَيْنَةَ اسْمُهُ يَحْيَى بْنُ الْمُهَلَّبِ، قَالَ: رَأَيْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ شُجَاعٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّلْتِ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک یہودی کا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزر ہوا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ( یہودی ) سے کہا: ”ہم سے کچھ بات چیت کرو“، اس نے کہا: ابوالقاسم! آپ کیا کہتے ہیں: جب اللہ آسمانوں کو اس پر اٹھائے گا ۱؎ اور زمینوں کو اس پر اور پانی کو اس پر اور پہاڑوں کو اس پر اور ساری مخلوق کو اس پر، ابوجعفر محمد بن صلت نے ( یہ بات بیان کرتے ہوئے ) پہلے چھنگلی ( کانی انگلی ) کی طرف اشارہ کیا، اور یکے بعد دیگرے اشارہ کرتے , ہوئے انگوٹھے تک پہنچے، ( اس موقع پر بطور جواب ) اللہ تعالیٰ نے «وما قدروا الله حق قدره» ”انہوں نے اللہ کی ( ان ساری قدرتوں کے باوجود ) صحیح قدر و منزلت نہ جانی، نہ پہچانی“ ( الزمر: ۶۷ ) ، نازل کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے، ۲- ہم اسے ( ابن عباس رضی الله عنہما کی روایت سے ) صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۳- ابوکدینہ کا نام یحییٰ بن مہلب ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو دیکھا ہے، انہوں نے یہ حدیث حسن بن شجاع سے اور حسن نے محمد بن صلت سے روایت کی ہے۔