Narrated 'Abdullah:
I was hiding beneath the covering of the Ka'bah, and three men came along - a man from the Quraish, and two of his brothers-in-law from Thaqif, or a man from Thaqif and two of his brothers-in-law from Quraish. Their bellies were fat, and they did not have much understanding. They said something that I could not understand, then one of them said: 'Do you think that Allah can hear what we are talking about?' Another said: 'If we raise our voices, He will hear it, but if we do not raise our voices, He will not hear it.' The other one said: 'If He can hear something from us, then He can hear all of it.' 'Abdullah said: I mentioned that to the Prophet (ﷺ), so Allah revealed: 'And you have not been hiding yourselves, lest your ears and your eyes and your skin should testify against you...' up to His saying: '...and you have become of those utterly lost! (42:22 & 23)
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: كُنْتُ مُسْتَتِرًا بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ، فَجَاءَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ كَثِيرٌ شَحْمُ بُطُونِهِمْ، قَلِيلٌ فِقْهُ قُلُوبِهِمْ، قُرَشِيٌّ وَخَتَنَاهُ ثَقَفِيَّانِ، أَوْ ثَقَفِيٌّ وَخَتَنَاهُ قُرَشِيَّانِ، فَتَكَلَّمُوا بِكَلَامٍ لَمْ أَفْهَمْهُ، فَقَالَ أَحَدُهُمْ: أَتَرَوْنَ أَنَّ اللَّهَ يَسْمَعُ كَلَامَنَا هَذَا ؟ فَقَال الْآخَرُ: إِنَّا إِذَا رَفَعْنَا أَصْوَاتَنَا سَمِعَهُ وَإِذَا لَمْ نَرْفَعْ أَصْوَاتَنَا لَمْ يَسْمَعْهُ، فَقَالَ الْآخَرُ: إِنْ سَمِعَ مِنْهُ شَيْئًا سَمِعَهُ كُلَّهُ، فَقَال عَبْدُ اللَّهِ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: وَمَا كُنْتُمْ تَسْتَتِرُونَ أَنْ يَشْهَدَ عَلَيْكُمْ سَمْعُكُمْ وَلا أَبْصَارُكُمْ وَلا جُلُودُكُمْ إِلَى قَوْلِهِ فَأَصْبَحْتُمْ مِنَ الْخَاسِرِينَ سورة فصلت آية 23 . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبدالرحمٰن بن یزید کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ نے کہا: میں کعبہ کے پردوں میں چھپا ہوا کھڑا تھا، تین ناسمجھ جن کے پیٹوں کی چربی زیادہ تھی ) آئے، ایک قریشی تھا اور دو اس کے سالے ثقفی تھے، یا ایک ثقفی تھا اور دو اس کے قریشی سالے تھے، انہوں نے ایک ایسی زبان میں بات کی جسے میں سمجھ نہ سکا، ان میں سے ایک نے کہا: تمہارا کیا خیال ہے: کیا اللہ ہماری یہ بات چیت سنتا ہے؟ دوسرے نے کہا: جب ہم بآواز بلند بات چیت کرتے ہیں تو سنتا ہے، اور جب ہم اپنی آواز بلند نہیں کرتے ہیں تو نہیں سنتا ہے، تیسرے نے کہا: اگر وہ ہماری بات چیت کا کچھ حصہ سن سکتا ہے تو وہ سبھی کچھ سن سکتا ہے، عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں نے اس کا ذکر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو اللہ تعالیٰ نے آپ پر آیت «وما كنتم تستترون أن يشهد عليكم سمعكم ولا أبصاركم ولا جلودكم» ( فصلت: 22 ) سے لے کر «فأصبحتم من الخاسرين» ( فصلت: 23 ) تک نازل فرمائی۔
امام ترمذی کہتے ہیں ـ: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے۔