Salim bin Abdullah bin Umar narrated from his father, from his grandfather, that :
the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Whoever enters the marketplace and says: ‘There is none worthy of worship except Allah, Alone, without partner, to Him belongs the dominion, and to Him is all the praise, He gives life and causes death, He is Living and does not die, in His Hand is the good, and He has power over all things, (Lā ilāha illallāh, waḥdahu lā sharīka lahu, lahul-mulku wa lahul-ḥamdu, yuḥyī wa yumītu, wa huwa ḥayyun lā yamūtu, biyadihil-khairu, wa huwa `alā kulli shay’in qadīr)’ Allah shall record a million good deeds for him, wipe a million evil deeds away from him, and raise a million ranks for him.”
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا أَزْهَرُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَاسِعٍ، قَالَ: قَدِمْتُ مَكَّةَ فَلَقِيَنِي أَخِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَحَدَّثَنِي، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ دَخَلَ السُّوقَ، فَقَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ حَيٌّ لَا يَمُوتُ بِيَدِهِ الْخَيْرُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، كَتَبَ اللَّهُ لَهُ أَلْفَ أَلْفِ حَسَنَةٍ وَمَحَا عَنْهُ أَلْفَ أَلْفِ سَيِّئَةٍ وَرَفَعَ لَهُ أَلْفَ أَلْفِ دَرَجَةٍ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رَوَاهُ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ وَهُوَ قَهْرَمَانُ آلِ الزُّبَيْرِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ هَذَا الْحَدِيثَ نَحْوَهُ.
عمر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے بازار میں داخل ہوتے وقت یہ دعا پڑھی: «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد يحيي ويميت وهو حي لا يموت بيده الخير وهو على كل شيء قدير» ”نہیں کوئی معبود برحق ہے مگر اللہ اکیلا، اس کا کوئی شریک نہیں ہے، اسی کے لیے ملک ( بادشاہت ) ہے اور اسی کے لیے حمد و ثناء ہے وہی زندہ کرتا اور وہی مارتا ہے، وہ زندہ ہے کبھی مرے گا نہیں، اسی کے ہاتھ میں ساری بھلائیاں ہیں، اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے“، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے دس لاکھ نیکیاں لکھتا ہے اور اس کی دس لاکھ برائیاں مٹا دیتا ہے اور اس کے دس لاکھ درجے بلند فرماتا ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- عمرو بن دینار زبیر رضی الله عنہ کے گھر والوں کے آمد و خرچ کے منتظم تھے، انہوں نے یہ حدیث سالم بن عبداللہ سے اسی طرح روایت کی ہے۔