Ali said:
“I was ill and the Messenger of Allah (ﷺ) passed by me while I was saying: ‘O Allah, if my term has come, then give me relief, and if it is coming later, then make my life more bountiful, and if it is a trial then make me patient (Allāhumma, in kāna ajalī qad ḥaḍara fa ariḥnī, wa in kāna muta’akh-khiran fa arfighnī, wa in kāna balā’an fa ṣabbirnī).’ So the Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘What did you say?’” He said: “So he repeated to him what he said.” He (one of the narrators) said: So he struck him with his foot and said: “O Allah, grant him health (Allāhumma `āfihi)” – or – “heal him (ishfihi).” – Shu`ba is the one who doubted. He said: “So I did not suffer from my ailment again.”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: كُنْتُ شَاكِيًا فَمَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ أَجَلِي قَدْ حَضَرَ فَأَرِحْنِي وَإِنْ كَانَ مُتَأَخِّرًا فَارْفَغنِي وَإِنْ كَانَ بَلَاءً فَصَبِّرْنِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَيْفَ قُلْتَ ؟ قَالَ: فَأَعَادَ عَلَيْهِ مَا قَالَ، فَضَرَبَهُ بِرِجْلِهِ فَقَالَ: اللَّهُمَّ عَافِهِ أَوِ اشْفِهِ شُعْبَةُ الشَّاكُّ فَمَا اشْتَكَيْتُ وَجَعِي بَعْدُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھے شکایت ہوئی ( بیماری ہوئی ) ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، اس وقت میں دعا کر رہا تھا: «اللهم إن كان أجلي قد حضر فأرحني وإن كان متأخرا فارفغني وإن كان بلاء فصبرني» ”اے میرے رب! اگر میری موت کا وقت آ پہنچا ہے تو مجھے ( موت دے کر ) راحت دے اور اور اگر میری موت بعد میں ہو تو مجھے اٹھا کر کھڑا کر دے ( یعنی صحت دیدے ) اور اگر یہ آزمائش ہے تو مجھے صبر دے“، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیسے کہا“ تو انہوں نے جو کہا تھا اسے دہرایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے پیر سے ٹھوکا دیا پھر آپ نے فرمایا: «اللهم عافه أو اشفه» ”اے اللہ! انہیں عافیت دے، یا شفاء دے“، اس کے بعد مجھے اپنی تکلیف کی پھر کبھی شکایت نہیں ہوئی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔