Aishah bint Sa`d bin Abi Waqqas narrated from her father,:
that he entered with the Messenger of Allah (ﷺ) upon a women, before her was a date-seed – or he said – stone – that she would make Tasbih with. So he (ﷺ) said: “Should I not inform you of what is easier for you then this, and better? Glory to Allah according to the number of what He created in the sky, and glory to Allah according to the number of what He created in the earth, and glory to Allah according to the number of what is between that, and glory to Allah according to the number of what He is going to create, and Allah is great, in similar amount to that, and all praise is due to Allah, in similar amount to that, and there is no might or power except by Allah, in similar amount to that (Subḥān Allāhi `adada mā khalaqa fis-samā’ wa subḥān Allāhi `adada mā khalaqa fil-arḍ, wa subḥān Allāhi `adada mā baina dhālik, wa subḥān Allāhi `adada mā huwa khalaq, wa Allāhu akbaru mithla dhālik, wal ḥamdu lillāhi mithla dhālik, wa lā ḥawla wa lā quwwata illā billāhi mithla dhālik).”
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا أَصْبَغُ بْنُ الْفَرَجِ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ خُزَيْمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهَا، أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى امْرَأَةٍ وَبَيْنَ يَدَيْهَا نَوًى، أَوْ قَالَ حَصًى تُسَبِّحُ بِهِ، فَقَالَ: أَلَا أُخْبِرُكِ بِمَا هُوَ أَيْسَرُ عَلَيْكِ مِنْ هَذَا أَوْ أَفْضَلُ ؟ سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ فِي السَّمَاءِ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ فِي الْأَرْضِ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا بَيْنَ ذَلِكَ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا هُوَ خَالِقٌ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ مِثْلَ ذَلِكَ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ مِثْلَ ذَلِكَ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ مِثْلَ ذَلِكَ . قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ حَدِيثِ سَعْدٍ.
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک عورت کے پاس گئے، اس کے آگے کھجور کی گٹھلیاں تھیں یا کنکریاں، ان کے ذریعہ وہ تسبیح پڑھا کرتی تھی، آپ نے اس سے فرمایا: ”کیا میں تمہیں اس سے آسان طریقہ نہ بتا دوں؟ یا اس سے افضل و بہتر طریقہ نہ بتا دوں؟ ( کہ ثواب میں بھی زیادہ رہے اور لمبی چوڑی گنتی کرنے سے بھی بچا رہے ) وہ یہ ہے: «سبحان الله عدد ما خلق في السماء، وسبحان الله عدد ما خلق في الأرض، وسبحان الله عدد ما بين ذلك، وسبحان الله عدد ما هو خالق، والله أكبر مثل ذلك، والحمد لله مثل ذلك، ولا حول ولا قوة إلا بالله مثل ذلك» ”پاکی ہے اللہ کی اتنی جتنی اس نے آسمان میں چیزیں پیدا کی ہیں، اور پاکی ہے اللہ کی اتنی جتنی اس نے زمین میں چیزیں پیدا کی ہیں، اور پاکی ہے اس کی اتنی جتنی کہ ان دونوں کے درمیان چیزیں ہیں، اور پاکی ہے اس کی اتنی جتنی کہ وہ ( آئندہ ) پیدا کرنے والا ہے، اور ایسے ہی اللہ کی بڑائی ہے اور ایسے ہی اللہ کے لیے حمد ہے اور ایسے ہی لا حول ولا قوۃ ہے، ( یعنی اللہ کی مخلوق کی تعداد کے برابر ) “۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث سعد کی روایت سے حسن غریب ہے۔