Abdur-Rahman bin Abi Laila narrated:
No one informed that they saw Allah's Messenger praying Ad-Duha except Umm Hani. She narrated that Allah's Messenger entered her house on the Day of the Conquest of Makkah. He performed Ghusl and performed eight voluntary Rak'ah such that she had not ever seen him pray any Salat lighter than them, but that he completed the bowing and prostrations.
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: مَا أَخْبَرَنِي أَحَدٌ أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى إِلَّا أُمَّ هَانِئٍ، فَإِنَّهَا حَدَّثَتْ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ بَيْتَهَا يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ، فَاغْتَسَلَ فَسَبَّحَ ثَمَانَ رَكَعَاتٍ مَا رَأَيْتُهُ صَلَّى صَلَاةً قَطُّ أَخَفَّ مِنْهَا، غَيْرَ أَنَّهُ كَانَ يُتِمُّ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَكَأَنَّ أَحْمَدَ رَأَى أَصَحَّ شَيْءٍ فِي هَذَا الْبَابِ حَدِيثَ أُمِّ هَانِئٍ وَاخْتَلَفُوا فِي نُعَيْمٍ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: نُعَيْمُ بْنُ خَمَّارٍ، وقَالَ بَعْضُهُمْ: ابْنُ هَمَّارٍ، وَيُقَالُ: ابْنُ هَبَّارٍ وَيُقَالُ: ابْنُ هَمَّامٍ، وَالصَّحِيحُ ابْنُ هَمَّارٍ، وَأَبُو نُعَيْمٍ وَهِمَ فِيهِ، فَقَالَ: ابْنُ حِمَازٍ وَأَخْطَأَ فِيهِ ثُمَّ تَرَكَ، فَقَالَ نُعَيْمٌ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وأَخْبَرَنِي بِذَلِكَ عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ أَبِي نُعَيْمٍ.
عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ مجھے صرف ام ہانی رضی الله عنہا نے خبر دی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چاشت کی نماز پڑھتے دیکھا ہے، ام ہانی رضی الله عنہا بیان کرتی ہیں کہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر میں داخل ہوئے تو غسل کیا اور آٹھ رکعتیں پڑھیں، میں نے آپ کو نہیں دیکھا کہ آپ نے اس سے بھی ہلکی نماز کبھی پڑھی ہو، البتہ آپ رکوع اور سجدے پورے پورے کر رہے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- احمد بن حنبل کی نظر میں اس باب میں سب سے زیادہ صحیح ام ہانی رضی الله عنہا کی حدیث ہے۔