Ibn Abbas narrated:
A Bedouin came to the Prophet and said: 'I have seen the crescent.' So he said: 'Do you testify that none has the right to be worshipped but Allah? Do you testify that Muhammad is the Messenger of Allah?' He said: 'Yes.' So he said: 'O Bilal! Announce to the people that they should fast tomorrow.'
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي ثَوْرٍ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ الْهِلَالَ، قَالَ: أَتَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَتَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: يَا بِلَالُ أَذِّنْ فِي النَّاسِ أَنْ يَصُومُوا غَدًا . حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْجُعْفِيُّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ سِمَاكٍ نَحْوَهُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ فِيهِ اخْتِلَافٌ، وَرَوَى سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَغَيْرُهُ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا، وَأَكْثَرُ أَصْحَابِ سِمَاكٍ رَوَوْا عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ، قَالُوا: تُقْبَلُ شَهَادَةُ رَجُلٍ وَاحِدٍ فِي الصِّيَامِ، وَبِهِ يَقُولُ: ابْنُ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَأَهْلُ الْكُوفَةِ، قَالَ إِسْحَاق: لَا يُصَامُ إِلَّا بِشَهَادَةِ رَجُلَيْنِ وَلَمْ يَخْتَلِفْ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْإِفْطَارِ، أَنَّهُ لَا يُقْبَلُ فِيهِ إِلَّا شَهَادَةُ رَجُلَيْنِ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک اعرابی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: میں نے چاند دیکھا ہے، آپ نے فرمایا: ”کیا تم گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور کیا گواہی دیتے ہو کہ محمد اللہ کے رسول ہیں؟“ اس نے کہا: ہاں دیتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”بلال! لوگوں میں اعلان کر دو کہ وہ کل روزہ رکھیں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس کی حدیث میں اختلاف ہے۔ سفیان ثوری وغیرہ نے بطریق: «سماك عن عكرمة عن النبي صلى الله عليه وسلم» مرسلاً روایت کی ہے۔ اور سماک کے اکثر شاگردوں نے بھی بطریق: «سماك عن عكرمة عن النبي صلى الله عليه وسلم» مرسلاً ہی روایت کی ہے، ۲- اکثر اہل علم کا عمل اسی حدیث پر ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ماہ رمضان کے روزوں کے سلسلے میں ایک آدمی کی گواہی قبول کی جائے گی۔ اور ابن مبارک، شافعی، احمد اور اہل کوفہ بھی اسی کے قائل ہیں، ۳- اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ روزہ بغیر دو آدمیوں کی گواہی کے نہ رکھا جائے گا۔ لیکن روزہ بند کرنے کے سلسلے میں اہل علم میں کوئی اختلاف نہیں کہ اس میں دو آدمی کی گواہی قبول ہو گی۔