Then one day, Allah's Apostle rode to go to some place but the sun eclipsed. He returned in the forenoon and passed through the rear of the dwellings (of his wives) and stood for the (eclipse) prayer, and the people stood behind him. He stood up for a long period and then performed a prolonged bowing which was shorter than the first bowing. Then he raised his head and prostrated. Then he stood up (for the second rak`a) for a long while but the standing was shorter than that of the first rak`a. Then he performed a prolonged bowing which was shorter than the first one. Then he raised his head and prostrated. Then he stood up for a long time but shorter than the first. Then he performed a prolonged bowing but shorter than the first. Then he raised his head and prostrated and finished the prayer and (then delivered the sermon and) said as much as Allah wished. And then he ordered the people to seek refuge with Allah from the punishment of the grave.
ثُمَّ رَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ غَدَاةٍ مَرْكَبًا ، فَخَسَفَتِ الشَّمْسُ فَرَجَعَ ضُحًى فَمَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ ظَهْرَانَيِ الْحُجَرِ ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي وَقَامَ النَّاسُ وَرَاءَهُ ، فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا ، ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ ، ثُمَّ رَفَعَ فَسَجَد ، ثُمَّ قَامَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ ، ثُمَّ قَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ ، ثُمَّ رَفَعَ فَسَجَدَ وَانْصَرَفَ ، فَقَالَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ ، ثُمَّ أَمَرَهُمْ أَنْ يَتَعَوَّذُوا مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ .
پھر ایک مرتبہ صبح کو ( کہیں جانے کے لیے ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اس کے بعد سورج گرہن لگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دن چڑھے واپس ہوئے اور اپنی بیویوں کے حجروں سے گزرتے ہوئے ( مسجد میں ) نماز کے لیے کھڑے ہو گئے صحابہ رضی اللہ عنہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نیت باندھ لی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت ہی لمبا قیام کیا پھر رکوع بھی بہت طویل کیا، اس کے بعد کھڑے ہوئے اور اب کی دفعہ قیام پھر لمبا کیا لیکن پہلے سے کچھ کم، پھر رکوع کیا اور اس دفعہ بھی دیر تک رکوع میں رہے لیکن پہلے رکوع سے کچھ کم، پھر رکوع سے سر اٹھایا اور سجدہ میں گئے۔ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر دوبارہ کھڑے ہوئے اور بہت دیر تک قیام کیا لیکن پہلے قیام سے کچھ کم، پھر ایک لمبا رکوع کیا لیکن پہلے رکوع سے کچھ کم، پھر رکوع سے سر اٹھایا اور قیام میں اب کی دفعہ بھی بہت دیر تک رہے لیکن پہلے سے کم دیر تک ( چوتھی مرتبہ ) پھر رکوع کیا اور بہت دیر تک رکوع میں رہے لیکن پہلے سے مختصر۔ رکوع سے سر اٹھایا تو سجدہ میں چلے گئے آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح نماز پوری کر لی۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے جو چاہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسی خطبہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ہدایت فرمائی کہ عذاب قبر سے اللہ کی پناہ مانگیں۔