Narrated Kharija bin Zaid bin Thabit: Um Al-`Ala', an Ansari woman who gave the pledge of allegiance to the Prophet said to me, The emigrants were distributed amongst us by drawing lots and we got in our share `Uthman bin Maz'un. We made him stay with us in our house. Then he suffered from a disease which proved fatal when he died and was given a bath and was shrouded in his clothes, Allah's Apostle came I said, 'May Allah be merciful to you, O Abu As-Sa'ib! I testify that Allah has honored you'. The Prophet said, 'How do you know that Allah has honored him?' I replied, 'O Allah's Apostle! Let my father be sacrificed for you! On whom else shall Allah bestow His honor?' The Prophet said, 'No doubt, death came to him. By Allah, I too wish him good, but by Allah, I do not know what Allah will do with me though I am Allah's Apostle. ' By Allah, I never attested the piety of anyone after that.
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ , قَالَ : أَخْبَرَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، أَنَّ أُمَّ الْعَلَاءِ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ بَايَعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّهُ اقْتُسِمَ الْمُهَاجِرُونَ قُرْعَةً فَطَارَ لَنَا عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ فَأَنْزَلْنَاهُ فِي أَبْيَاتِنَا ، فَوَجِعَ وَجَعَهُ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ فَلَمَّا تُوُفِّيَ وَغُسِّلَ وَكُفِّنَ فِي أَثْوَابِهِ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ : رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْكَ أَبَا السَّائِبِ فَشَهَادَتِي عَلَيْكَ لَقَدْ أَكْرَمَكَ اللَّهُ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : وَمَا يُدْرِيكِ أَنَّ اللَّهَ قَدْ أَكْرَمَهُ ؟ , فَقُلْتُ : بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، فَمَنْ يُكْرِمُهُ اللَّهُ ؟ , فَقَالَ : أَمَّا هُوَ فَقَدْ جَاءَهُ الْيَقِينُ ، وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرْجُو لَهُ الْخَيْرَ وَاللَّهِ مَا أَدْرِي وَأَنَا رَسُولُ اللَّهِ مَا يُفْعَلُ بِي ، قَالَتْ : فَوَاللَّهِ لَا أُزَكِّي أَحَدًا بَعْدَهُ أَبَدًا .
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے کہا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، انہوں نے فرمایا کہ مجھے خارجہ بن زید بن ثابت نے خبر دی کہ ام العلاء رضی اللہ عنہا انصار کی ایک عورت نے جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی، نے انہیں خبر دی کہ مہاجرین قرعہ ڈال کر انصار میں بانٹ دیئے گئے تو عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ ہمارے حصہ میں آئے۔ چنانچہ ہم نے انہیں اپنے گھر میں رکھا۔ آخر وہ بیمار ہوئے اور اسی میں وفات پا گئے۔ وفات کے بعد غسل دیا گیا اور کفن میں لپیٹ دیا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ میں نے کہا ابوسائب آپ پر اللہ کی رحمتیں ہوں میری آپ کے متعلق شہادت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی عزت فرمائی ہے۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی عزت فرمائی ہے؟ میں نے کہا یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں پھر کس کی اللہ تعالیٰ عزت افزائی کرے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس میں شبہ نہیں کہ ان کی موت آ چکی، قسم اللہ کی کہ میں بھی ان کے لیے خیر ہی کی امید رکھتا ہوں لیکن واللہ! مجھے خود اپنے متعلق بھی معلوم نہیں کہ میرے ساتھ کیا معاملہ ہو گا۔ حالانکہ میں اللہ کا رسول ہوں۔ ام العلاء رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اللہ کی قسم! اب میں کبھی کسی کے متعلق ( اس طرح کی ) گواہی نہیں دوں گی۔