Narrated Ibn `Abbas: The people (of the Pre-Islamic Period) used to think that to perform `Umra during the months of Hajj was one of the major sins on earth. And also used to consider the month of Safar as a forbidden (i.e. sacred) month and they used to say, When the wounds of the camel's back heal up (after they return from Hajj) and the signs of those wounds vanish and the month of Safar passes away then (at that time) `Umra is permissible for the one who wishes to perform it. In the morning of the 4th of Dhul- Hijja, the Prophet and his companions reached Mecca, assuming Ihram for Hajj and he ordered his companions to make their intentions of the Ihram for `Umra only (instead of Hajj) so they considered his order as something great and were puzzled, and said, O Allah's Apostle! What kind (of finishing) of Ihram is allowed? The Prophet replied, Finish the Ihram completely like a non-Muhrim (you are allowed everything).
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : كَانُوا يَرَوْنَ أَنَّ الْعُمْرَةَ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ مِنْ أَفْجَرِ الْفُجُورِ فِي الْأَرْضِ ، وَيَجْعَلُونَ الْمُحَرَّمَ صَفَرًا ، وَيَقُولُونَ : إِذَا بَرَا الدَّبَرْ وَعَفَا الْأَثَرْ وَانْسَلَخَ صَفَرْ حَلَّتِ الْعُمْرَةُ لِمَنِ اعْتَمَرْ ، قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ صَبِيحَةَ رَابِعَةٍ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً فَتَعَاظَمَ ذَلِكَ عِنْدَهُمْ ، فَقَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَيُّ الْحِلِّ ؟ , قَالَ : حِلٌّ كُلُّهُ .
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن طاؤس نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ عرب سمجھتے تھے کہ حج کے دنوں میں عمرہ کرنا روئے زمین پر سب سے بڑا گناہ ہے۔ یہ لوگ محرم کو صفر بنا لیتے اور کہتے کہ جب اونٹ کی پیٹھ سستا لے اور اس پر خوب بال اگ جائیں اور صفر کا مہینہ ختم ہو جائے ( یعنی حج کے ایام گزر جائیں ) تو عمرہ حلال ہوتا ہے۔ پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ چوتھی کی صبح کو حج کا احرام باندھے ہوئے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ اپنے حج کو عمرہ بنا لیں، یہ حکم ( عرب کے پرانے رواج کی بنا پر ) عام صحابہ پر بڑا بھاری گزرا۔ انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ! عمرہ کر کے ہمارے لیے کیا چیز حلال ہو گئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمام چیزیں حلال ہو جائیں گی۔