Narrated Abu Wail from Hudhaifa: `Umar asked the people, Who remembers the narration of the Prophet about the affliction? Hudhaifa said, I heard the Prophet saying, 'The affliction of a person in his property, family and neighbors is expiated by his prayers, fasting, and giving in charity. `Umar said, I do not ask about that, but I ask about those afflictions which will spread like the waves of the sea. Hudhaifa replied, There is a closed gate in front of those afflictions. `Umar asked, Will that gate be opened or broken? He replied, It will be broken. `Umar said, Then the gate will not be closed again till the Day of Resurrection. We said to Masruq, Would you ask Hudhaifa whether `Umar knew what that gate symbolized? He asked him and he replied He (`Umar) knew it as one knows that there will be night before tomorrow, morning.
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا جَامِعٌ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ : مَنْ يَحْفَظُ حَدِيثًا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتْنَةِ ، قَالَ حُذَيْفَةُ : أَنَا سَمِعْتُهُ ، يَقُولُ : فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ ، وَمَالِهِ ، وَجَارِهِ تُكَفِّرُهَا الصَّلَاةُ ، وَالصِّيَامُ ، وَالصَّدَقَةُ ، قَالَ : لَيْسَ أَسْأَلُ عَنْ ذِهِ ، إِنَّمَا أَسْأَلُ عَنِ الَّتِي تَمُوجُ كَمَا يَمُوجُ الْبَحْرُ ، قَالَ : وَإِنَّ دُونَ ذَلِكَ بَابًا مُغْلَقًا ، قَالَ : فَيُفْتَحُ أَوْ يُكْسَرُ ، قَالَ : يُكْسَرُ ، قَالَ : ذَاكَ أَجْدَرُ أَنْ لَا يُغْلَقَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ، فَقُلْنَا لِمَسْرُوقٍ سَلْهُ : أَكَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ مَنِ الْبَابُ ، فَسَأَلَهُ ، فَقَالَ : نَعَمْ ، كَمَا يَعْلَمُ أَنَّ دُونَ غَدٍ اللَّيْلَةَ .
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے جامع بن راشد نے بیان کیا، ان سے ابووائل نے اور ان سے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا فتنہ کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کسی کو یاد ہے؟ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ انسان کے لیے اس کے بال بچے، اس کا مال اور اس کے پڑوسی فتنہ ( آزمائش و امتحان ) ہیں جس کا کفارہ نماز روزہ اور صدقہ بن جاتا ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس کے متعلق نہیں پوچھتا میری مراد تو اس فتنہ سے ہے جو سمندر کی موجوں کی طرح امنڈ آئے گا۔ اس پر حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ کے اور اس فتنہ کے درمیان ایک بند دروازہ ہے۔ ( یعنی آپ کے دور میں وہ فتنہ شروع نہیں ہو گا ) عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا وہ دروازہ کھل جائے گا یا توڑ دیا جائے گا؟ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ توڑ دیا جائے گا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ پھر تو قیامت تک کبھی بند نہ ہو پائے گا۔ ہم نے مسروق سے کہا آپ حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھئے کہ کیا عمر رضی اللہ عنہ کو معلوم تھا کہ وہ دروازہ کون ہے، چنانچہ مسروق نے پوچھا تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہاں! بالکل اس طرح ( انہیں علم تھا ) جیسے رات کے بعد دن کے آنے کا علم ہوتا ہے۔