Narrated Abu Huraira: You people say that Abu Huraira tells many narrations from Allah's Apostle and you also wonder why the emigrants and Ansar do not narrate from Allah's Apostle as Abu Huraira does. My emigrant brothers were busy in the market while I used to stick to Allah's Apostle content with what fills my stomach; so I used to be present when they were absent and I used to remember when they used to forget, and my Ansari brothers used to be busy with their properties and I was one of the poor men of Suffa. I used to remember the narrations when they used to forget. No doubt, Allah's Apostle once said, Whoever spreads his garment till I have finished my present speech and then gathers it to himself, will remember whatever I will say. So, I spread my colored garment which I was wearing till Allah's Apostle had finished his saying, and then I gathered it to my chest. So, I did not forget any of that narrations.
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : إِنَّكُمْ تَقُولُونَ : إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ يُكْثِرُ الْحَدِيثَ عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَتَقُولُونَ : مَا بَالُ الْمُهَاجِرِينَ ، وَالْأَنْصَارِ ، لَا يُحَدِّثُونَ عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَإِنَّ إِخْوَتِي مِنْ الْمُهَاجِرِينَ ، كَانَ يَشْغَلُهُمْ صَفْقٌ بِالْأَسْوَاقِ ، وَكُنْتُ أَلْزَمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مِلْءِ بَطْنِي ، فَأَشْهَدُ إِذَا غَابُوا ، وَأَحْفَظُ إِذَا نَسُوا ، وَكَانَ يَشْغَلُ إِخْوَتِي مِنْ الْأَنْصَارِ عَمَلُ أَمْوَالِهِمْ ، وَكُنْتُ امْرَأً مِسْكِينًا مِنْ مَسَاكِينِ الصُّفَّةِ ، أَعِي حِينَ يَنْسَوْنَ ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَدِيثٍ يُحَدِّثُهُ : إِنَّهُ لَنْ يَبْسُطَ أَحَدٌ ثَوْبَهُ حَتَّى أَقْضِيَ مَقَالَتِي هَذِهِ ، ثُمَّ يَجْمَعَ إِلَيْهِ ثَوْبَهُ إِلَّا وَعَى مَا أَقُولُ ، فَبَسَطْتُ نَمِرَةً عَلَيَّ ، حَتَّى إِذَا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقَالَتَهُ ، جَمَعْتُهَا إِلَى صَدْرِي ، فَمَا نَسِيتُ مِنْ مَقَالَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْكَ مِنْ شَيْءٍ .
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، ان سے شعیب نے بیان کیا، ان سے زہری نے، کہا کہ مجھے سعید بن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا، تم لوگ کہتے ہو کہ ابوہریرہ ( رضی اللہ عنہ ) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث بہت زیادہ بیان کرتا ہے، اور یہ بھی کہتے ہو کہ مہاجرین و انصار ابوہریرہ ( رضی اللہ عنہ ) کی طرح کیوں حدیث نہیں بیان کرتے؟ اصل وجہ یہ ہے کہ میرے بھائی مہاجرین بازار کی خرید و فروخت میں مشغول رہا کرتے تھے۔ اور میں اپنا پیٹ بھرنے کے بعد پھر برابر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر رہتا، اس لیے جب یہ بھائی غیر حاضر ہوتے تو میں اس وقت بھی حاضر رہتا اور میں ( وہ باتیں آپ سے سن کر ) یاد کر لیتا جسے ان حضرات کو ( اپنے کاروبار کی مشغولیت کی وجہ سے یا تو سننے کا موقعہ نہیں ملتا تھا یا ) وہ بھول جایا کرتے تھے۔ اسی طرح میرے بھائی انصار اپنے اموال ( کھیتوں اور باغوں ) میں مشغول رہتے، لیکن میں صفہ میں مقیم مسکینوں میں سے ایک مسکین آدمی تھا۔ جب یہ حضرات انصار بھولتے تو میں اسے یاد رکھتا۔ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث بیان کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ جو کوئی اپنا کپڑا پھیلائے اور اس وقت تک پھیلائے رکھے جب تک اپنی یہ گفتگو نہ پوری کر لوں، پھر ( جب میری گفتگو پوری ہو جائے تو ) اس کپڑے کو سمیٹ لے تو وہ میری باتوں کو ( اپنے دل و دماغ میں ہمیشہ ) یاد رکھے گا، چنانچہ میں نے اپنا کمبل اپنے سامنے پھیلا دیا، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا مقالہ مبارک ختم فرمایا، تو میں نے اسے سمیٹ کر اپنے سینے سے لگا لیا اور اس کے بعد پھر کبھی میں آپ کی کوئی حدیث نہیں بھولا۔