Narrated Al-Bara bin `Azib: When Allah's Apostle concluded a peace treaty with the people of Hudaibiya, `Ali bin Abu Talib wrote the document and he mentioned in it, Muhammad, Allah's Apostle . The pagans said, Don't write: 'Muhammad, Allah's Apostle', for if you were an apostle we would not fight with you. Allah's Apostle asked `Ali to rub it out, but `Ali said, I will not be the person to rub it out. Allah's Apostle rubbed it out and made peace with them on the condition that the Prophet and his companions would enter Mecca and stay there for three days, and that they would enter with their weapons in cases.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ : سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : لَمَّا صَالَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ الْحُدَيْبِيَةِ كَتَبَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ بَيْنَهُمْ كِتَابًا ، فَكَتَبَ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ ، فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ : لَا تَكْتُبْ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ ، لَوْ كُنْتَ رَسُولًا لَمْ نُقَاتِلْكَ ، فَقَالَ لِعَلِيٍّ : امْحُهُ ، فَقَالَ عَلِيٌّ : مَا أَنَا بِالَّذِي أَمْحَاهُ ، فَمَحَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ ، وَصَالَحَهُمْ عَلَى أَنْ يَدْخُلَ هُوَ وَأَصْحَابُهُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ ، وَلَا يَدْخُلُوهَا إِلَّا بِجُلُبَّانِ السِّلَاحِ ، فَسَأَلُوهُ مَا جُلُبَّانُ السِّلَاحِ ، فَقَالَ : الْقِرَابُ بِمَا فِيهِ .
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے بیان کیا، انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ کی صلح ( قریش سے ) کی تو اس کی دستاویز علی رضی اللہ عنہ نے لکھی تھی۔ انہوں نے اس میں لکھا محمد اللہ کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی طرف سے۔ مشرکین نے اس پر اعتراض کیا کہ لفظ محمد کے ساتھ رسول اللہ نہ لکھو، اگر آپ رسول اللہ ہوتے تو ہم آپ سے لڑتے ہی کیوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا رسول اللہ کا لفظ مٹا دو، علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے کہا کہ میں تو اسے نہیں مٹا سکتا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے ہاتھ سے وہ لفظ مٹا دیا اور مشرکین کے ساتھ اس شرط پر صلح کی کہ آپ اپنے اصحاب کے ساتھ ( آئندہ سال ) تین دن کے لیے مکہ آئیں اور ہتھیار میان میں رکھ کر داخل ہوں، شاگردوں نے پوچھا کہ جلبان السلاح ( جس کا یہاں ذکر ہے ) کیا چیز ہوتی ہے؟ تو انہوں نے بتایا کہ میان اور جو چیز اس کے اندر ہوتی ہے ( اس کا نام جلبان ہے ) ۔