Narrated Sa`d: I fell sick and the Prophet paid me a visit. I said to him, O Allah's Apostle! I invoke Allah that He may not let me expire in the land whence I migrated (i.e. Mecca). He said, May Allah give you health and let the people benefit by you. I said, I want to will my property, and I have only one daughter and I want to will half of my property (to be given in charity). He said, Half is too much. I said, Then I will one third. He said, One-third, yet even one-third is too much. (The narrator added, So the people started to will one third of their property and that was Permitted for them. )
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ عَدِيٍّ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ ، عَنْ هَاشِمِ بْنِ هَاشِمٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : مَرِضْتُ ، فَعَادَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ لَا يَرُدَّنِي عَلَى عَقِبِي ، قَالَ : لَعَلَّ اللَّهَ يَرْفَعُكَ وَيَنْفَعُ بِكَ نَاسًا ، قُلْتُ : أُرِيدُ أَنْ أُوصِيَ وَإِنَّمَا لِي ابْنَةٌ ، قُلْتُ : أُوصِي بِالنِّصْفِ ، قَالَ : النِّصْفُ كَثِيرٌ ، قُلْتُ : فَالثُّلُثِ ، قَالَ : الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ أَوْ كَبِيرٌ ، قَالَ : فَأَوْصَى النَّاسُ بِالثُّلُثِ ، وَجَازَ ذَلِكَ لَهُمْ .
ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے زکریا بن عدی نے بیان کیا ‘ ان سے مروان بن معاویہ نے ‘ ان سے ہاشم ابن ہاشم نے ‘ ان سے عامر بن سعد نے اور ان سے ان کے باپ سعد بن ابی وقاص نے بیان کیا کہ میں مکہ میں بیمار پڑا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کیلئے تشریف لائے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میرے لیے دعا کیجئے کہ اللہ مجھے الٹے پاؤں واپس نہ کر دے ( یعنی مکہ میں میری موت نہ ہو ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں صحت دے اور تم سے بہت سے لوگ نفع اٹھائیں۔ میں نے عرض کیا میرا ارادہ وصیت کرنے کا ہے۔ ایک لڑکی کے سوا اور میرے کوئی ( اولاد ) نہیں۔ میں نے پوچھا کیا آدھے مال کی وصیت کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آدھا تو بہت ہے۔ پھر میں نے پوچھا تو تہائی کی کر دوں؟ فرمایا کہ تہائی کی کر سکتے ہو اگرچہ یہ بھی بہت ہے یا ( یہ فرمایا کہ ) بڑی ( رقم ) ہے۔ چنانچہ لوگ بھی تہائی کی وصیت کرنے لگے اور یہ ان کیلئے جائز ہو گئی۔