Narrated Az-Zuhri: `Urwa bin Az-Zubair said that he asked `Aisha about the meaning of the Qur'anic Verse:-- And if you fear that you will not deal fairly with the orphan girls then marry (other) women of your choice. (4.2-3) Aisha said, It is about a female orphan under the guardianship of her guardian who is inclined towards her because of her beauty and wealth, and likes to marry her with a Mahr less than what is given to women of her standard. So they (i.e. guardians) were forbidden to marry the orphans unless they paid them a full appropriate Mahr (otherwise) they were ordered to marry other women instead of them. Later on the people asked Allah's Apostle about it. So Allah revealed the following Verse:-- They ask your instruction (O Muhammad!) regarding women. Say: Allah instructs you regarding them... (4.127) and in this Verse Allah indicated that if the orphan girl was beautiful and wealthy, her guardian would have the desire to marry her without giving her an appropriate Mahr equal to what her peers could get, but if she was undesirable for lack of beauty or wealth, then he would not marry her, but seek to marry some other woman instead of her. So, since he did not marry her when he had no inclination towards her, he had not the right to marry her when he had an interest in her, unless he treated her justly by giving her a full Mahr and securing all her rights.
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : كَانَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ سورة النساء آية 3 ، قَالَتْ : هِيَ الْيَتِيمَةُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا فَيَرْغَبُ فِي جَمَالِهَا ، وَمَالِهَا ، وَيُرِيدُ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا بِأَدْنَى مِنْ سُنَّةِ نِسَائِهَا ، فَنُهُوا عَنْ نِكَاحِهِنَّ إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ فِي إِكْمَالِ الصَّدَاقِ ، وَأُمِرُوا بِنِكَاحِ مَنْ سِوَاهُنَّ مِنَ النِّسَاءِ ، قَالَتْ عَائِشَةُ : ثُمَّ اسْتَفْتَى النَّاسُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ سورة النساء آية 127 ، قَالَتْ : فَبَيَّنَ اللَّهُ فِي هَذِهِ أَنَّ الْيَتِيمَةَ إِذَا كَانَتْ ذَاتَ جَمَالٍ وَمَالٍ رَغِبُوا فِي نِكَاحِهَا وَلَمْ يُلْحِقُوهَا بِسُنَّتِهَا بِإِكْمَالِ الصَّدَاقِ ، فَإِذَا كَانَتْ مَرْغُوبَةً عَنْهَا فِي قِلَّةِ الْمَالِ وَالْجَمَالِ تَرَكُوهَا وَالْتَمَسُوا غَيْرَهَا مِنَ النِّسَاءِ ، قَالَ : فَكَمَا يَتْرُكُونَهَا حِينَ يَرْغَبُونَ عَنْهَا ، فَلَيْسَ لَهُمْ أَنْ يَنْكِحُوهَا إِذَا رَغِبُوا فِيهَا إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهَا الْأَوْفَى مِنَ الصَّدَاقِ وَيُعْطُوهَا حَقَّهَا .
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی زہری سے کہ عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ ان سے حدیث بیان کرتے تھے انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے آیت «وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى فانكحوا ما طاب لكم من النساء» ”اور اگر تم ڈرو کہ یتیموں کے حق میں انصاف نہیں کرو گے تو ( اور ) عورتوں میں سے جو تمہیں پسند ہوں ان سے نکاح کرلو۔“ کا مطلب پوچھا تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ اس سے مراد وہ یتیم لڑکی ہے جو اپنے ولی کی زیر پرورش ہو ‘ پھر ولی کے دل میں اس کا حسن اور اس کے مال کی طرف سے رغبت نکاح پیدا ہو جائے مگر اس کم مہر پر جو ویسی لڑکیوں کا ہونا چاہئے تو اس طرح نکاح کرنے سے روکا گیا لیکن یہ کہ ولی ان کے ساتھ پورے مہر کی ادائیگی میں انصاف سے کام لیں ( تو نکاح کر سکتے ہیں ) اور انہیں لڑکیوں کے سوا دوسری عورتوں سے نکاح کرنے کا حکم دیا گیا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی «ويستفتونك في النساء قل الله يفتيكم فيهن» ”آپ سے لوگ عورتوں کے متعلق پوچھتے ہیں آپ کہہ دیں کہ اللہ تمہیں ان کے بارے میں ہدایت کرتا ہے۔“ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ پھر اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں بیان کر دیا کہ یتیم لڑکی اگر جمال اور مال والی ہو اور ( ان کے ولی ) ان سے نکاح کرنے کے خواہشمند ہوں لیکن پورا مہر دینے میں ان کے ( خاندان کے ) طریقوں کی پابندی نہ کر سکیں تو ( وہ ان سے نکاح مت کریں ) جبکہ مال اور حسن کی کمی کی وجہ سے ان کی طرف انہیں کوئی رغبت نہ ہوتی ہو تو انہیں وہ چھوڑ دیتے اور ان کے سوا کسی دوسری عورت کو تلاش کرتے۔ راوی نے کہا جس طرح ایسے لوگ رغبت نہ ہونے کی صورت میں ان یتیم لڑکیوں کو چھوڑ دیتے ‘ اسی طرح ان کے لیے یہ بھی جائز نہیں کہ جب ان لڑکیوں کی طرف انہیں رغبت ہو تو ان کے پورے مہر کے معاملے میں اور ان کے حقوق ادا کرنے میں انصاف سے کام لیے بغیر ان سے نکاح کریں۔