Sahih Bukhari 2781

Hadith on Wasaya (Wills And Testaments) of Sahih Bukhari 2781 is about The Book Of Wasaya (Wills And Testaments) as written by Imam Muhammad al-Bukhari. The original Hadith is written in Arabic and translated in English and Urdu. The chapter The Book Of Wasaya (Wills And Testaments) has forty-four as total Hadith on this topic.

Sahih Bukhari 2781

Chapter 56 The Book Of Wasaya (Wills And Testaments)
Book Sahih Bukhari
Hadith No 2781
Baab Wasiyaton Ke Masail Ka Bayan
  • ENGLISH
  • ARABIC
  • URDU

Narrated Jabir bin `Abdullah Al-Ansari: My father was martyred on the day (of the Ghazwa) of Uhud and left six daughters and some debts to be paid. When the time of plucking the date-fruits came, I went to Allah's Apostle and said, O Allah's Apostle! you know that my father was martyred on Uhud's day and owed much debt, and I wish that the creditors would see you. The Prophet said, Go and collect the various kinds of dates and place them separately in heaps ' I did accordingly and called him. On seeing him, the creditors started claiming their rights pressingly at that time. When the Prophet saw how they behaved, he went round the biggest heap for three times and sat over it and said, Call your companions (i.e. the creditors). Then he kept on measuring and giving them, till Allah cleared all my father's debts. By Allah, it would have pleased me that Allah would clear the debts of my father even though I had not taken a single date to my sisters. But by Allah, all the heaps were complete, (as they were) and I looked at the heap where Allah's Apostle was sitting and noticed as if not a single date had been taken thereof.

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ ، أَوْ الْفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ عَنْهُ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ فِرَاسٍ ، قَالَ : قَالَ الشَّعْبِيُّ ، حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، أَنَّ أَبَاهُ اسْتُشْهِدَ يَوْمَ أُحُدٍ ، وَتَرَكَ سِتَّ بَنَاتٍ ، وَتَرَكَ عَلَيْهِ دَيْنًا ، فَلَمَّا حَضَرَ جِدَادُ النَّخْلِ ، أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ وَالِدِي اسْتُشْهِدَ يَوْمَ أُحُدٍ ، وَتَرَكَ عَلَيْهِ دَيْنًا كَثِيرًا ، وَإِنِّي أُحِبُّ أَنْ يَرَاكَ الْغُرَمَاءُ ، قَالَ : اذْهَبْ فَبَيْدِرْ كُلَّ تَمْرٍ عَلَى نَاحِيَتِهِ ، فَفَعَلْتُ ، ثُمَّ دَعَوْتُهُ ، فَلَمَّا نَظَرُوا إِلَيْهِ أُغْرُوا بِي تِلْكَ السَّاعَةَ ، فَلَمَّا رَأَى مَا يَصْنَعُونَ أَطَافَ حَوْلَ أَعْظَمِهَا بَيْدَرًا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ، ثُمَّ جَلَسَ عَلَيْهِ ، ثُمَّ قَالَ : ادْعُ أَصْحَابَكَ ، فَمَا زَالَ يَكِيلُ لَهُمْ حَتَّى أَدَّى اللَّهُ أَمَانَةَ وَالِدِي ، وَأَنَا وَاللَّهِ رَاضٍ أَنْ يُؤَدِّيَ اللَّهُ أَمَانَةَ وَالِدِي ، وَلَا أَرْجِعَ إِلَى أَخَوَاتِي بِتَمْرَةٍ ، فَسَلِمَ وَاللَّهِ الْبَيَادِرُ كُلُّهَا حَتَّى أَنِّي أَنْظُرُ إِلَى الْبَيْدَرِ الَّذِي عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنَّه لَمْ يَنْقُصْ تَمْرَةً وَاحِدَةً .

ہم سے محمد بن سابق نے بیان کیا یا فضل بن یعقوب نے محمد بن سابق سے (یہ شک خود امام بخاری رحمہ اللہ کو ہے) کہا ہم سے شیبان بن عبدالرحمٰن ابومعاویہ نے بیان کیا ‘ ان سے فراس بن یحییٰ نے بیان کیا ‘ ان سے شعبی نے بیان کیا اور ان سے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   ان کے والد ( عبداللہ رضی اللہ عنہ ) احد کی لڑائی میں شہید ہو گئے تھے۔ اپنے پیچھے چھ لڑکیاں چھوڑی تھیں اور قرض بھی۔ جب کھجور کے پھل توڑنے کا وقت آیا تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! آپ کو یہ معلوم ہی ہے کہ میرے والد ماجد احد کی لڑائی میں شہید ہو چکے ہیں اور بہت زیادہ قرض چھوڑ گئے ہیں ‘ میں چاہتا تھا کہ قرض خواہ آپ کو دیکھ لیں ( تاکہ قرض میں کچھ رعایت کر دیں ) لیکن وہ یہودی تھے اور وہ نہیں مانے ‘ اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ اور کھلیان میں ہر قسم کی کھجور الگ الگ کر لو جب میں نے ایسا ہی کر لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلایا ‘ قرض خواہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر اور زیادہ سختی شروع کر دی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ طرز عمل ملاحظہ فرمایا تو سب سے بڑے کھجور کے ڈھیر کے گرد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چکر لگائے اور وہیں بیٹھ گئے پھر فرمایا کہ اپنے قرض خواہوں کو بلاؤ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناپ ناپ کر دینا شروع کیا اور واللہ میرے والد کی تمام امانت ادا کر دی ‘ اللہ گواہ ہے کہ میں اتنے پر بھی راضی تھا کہ اللہ تعالیٰ میرے والد کا تمام قرض ادا کر دے اور میں اپنی بہنوں کیلئے ایک کھجور بھی اس میں سے نہ لے جاؤں لیکن ہوا یہ کہ ڈھیر کے ڈھیر بچ رہے اور میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس ڈھیر پر بیٹھے ہوئے تھے اس میں سے تو ایک کھجور بھی نہیں دی گئی تھی۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ «أغروا بي» ( حدیث میں الفاظ ) کے معنی ہیں کہ مجھ پر بھڑکنے اور سختی کرنے لگے۔ اسی معنی میں قرآن مجید کی آیت «فأغرينا بينهم العداوة والبغضاء» میں «فأغرينا» ہے۔

Comments on Sahih Bukhari 2781
captcha
SUBMIT