Narrated `Abdullah bin Abi Qatada: (from his father) Abu Qatada went out (on a journey) with Allah's Apostle but he was left behind with some of his companions who were in the state of Ihram. He himself was not in the state of Ihram. They saw an opener before he could see it. When they saw the opener, they did not speak anything till Abu Qatada saw it. So, he rode over his horse called Al-Jarada and requested them to give him his lash, but they refused. So, he himself took it and then attacked the opener and slaughtered it. He ate of its meat and his companions ate, too, but they regretted their eating. When they met the Prophet (they asked him about it) and he asked, Have you some of its meat (left) with you? Abu Qatada replied, Yes, we have its leg with us. So, the Prophet took and ate it.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ خَرَجَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : فَتَخَلَّفَ أَبُو قَتَادَةَ مَعَ بَعْضِ أَصْحَابِهِ وَهُمْ مُحْرِمُونَ وَهُوَ غَيْرُ مُحْرِمٍ ، فَرَأَوْا حِمَارًا وَحْشِيًّا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ ، فَلَمَّا رَأَوْهُ تَرَكُوهُ حَتَّى رَآهُ أَبُو قَتَادَةَ فَرَكِبَ فَرَسًا لَهُ ، يُقَالُ لَهُ : الْجَرَادَةُ فَسَأَلَهُمْ أَنْ يُنَاوِلُوهُ سَوْطَهُ فَأَبَوْا فَتَنَاوَلَهُ فَحَمَلَ فَعَقَرَهُ ، ثُمَّ أَكَلَ فَأَكَلُوا فَنَدِمُوا ، فَلَمَّا أَدْرَكُوهُ ، قَالَ : هَلْ مَعَكُمْ مِنْهُ شَيْءٌ ؟ قَالَ : مَعَنَا رِجْلُهُ فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَكَلَهَا .
ہم سے محمد بن ابی بکر نے بیان کیا، کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے، ان سے عبداللہ بن ابی قتادہ نے اور ان سے ان کے باپ نے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( صلح حدیبیہ کے موقع پر ) نکلے۔ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ پیچھے رہ گئے تھے۔ ان کے دوسرے تمام ساتھی تو محرم تھے لیکن انہوں نے خود احرام نہیں باندھا تھا۔ ان کے ساتھیوں نے ایک گورخر دیکھا۔ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کے اس پر نظر پڑنے سے پہلے ان حضرات کی نظر اگرچہ اس پر پڑی تھی لیکن انہوں نے اسے چھوڑ دیا تھا لیکن ابوقتادہ رضی اللہ عنہ اسے دیکھتے ہی اپنے گھوڑے پر سوار ہوئے، ان کے گھوڑے کا نام جرادہ تھا، اس کے بعد انہوں نے ساتھیوں سے کہا کہ کوئی ان کا کوڑا اٹھا کر انہیں دیدے ( جسے لیے بغیر وہ سوار ہو گئے تھے ) ان لوگوں نے اس سے انکار کیا ( محرم ہونے کی وجہ سے ) اس لیے انہوں نے خود ہی لے لیا اور گورخر پر حملہ کر کے اس کی کونچیں کاٹ دیں انہوں نے خود بھی اس کا گوشت کھایا اور دوسرے ساتھیوں نے بھی کھایا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ جب یہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہو لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا اس کا گوشت تمہارے پاس بچا ہوا باقی ہے؟ ابوقتادہ نے کہا کہ ہاں اس کی ایک ران ہمارے ساتھ باقی ہے۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی وہ گوشت کھایا۔ گھوڑے کا نام جرادہ تھا، ( اس سے باب کا مطلب ثابت ہوا ) ۔